حسب معمول آلو، اور من موہنا آلو پر باورچی خان می اہم مقام رکھتا ہے چونکہ یہ روائتی اور غیر روائتی پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف میٹھا آلو، پاکستان میں شکرقندی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جائزے کے مطابق اس کے صحت مند فوائد کی وجہ سے اسے شاندار سپر فوڈ کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ موٹار کرنے کیلئے بدنام بھی ہے۔ آسمان کو چھوتی Glycemic Index کی وجہ سے دونوں اقسام مزیدار، صحت مند اور غذائیت سے بھرپور ہیں اور ان سے لطف اٹھائیے ، آئیں دیکھتے ہیں۔
شکر قندی اور آلو دونوں میں کیا فرق ہے ؟
عام آدمی کی اصطلاح میں، وہ دونوں کو آلو سمجھتے ہیں ان دونوں کی ابتداء وسچی ور جنوبی امریکہ سے ہوئی۔ بحر حال، جب ہم اس کی جڑ میں جاتے ہیں نباتاتی حیثیت سے وہ مکمل طور پر الگ الگ ہیں تکنیکی لحاظ سے باقاعدہ ایک خاندان سے تعلق رکتھے ہیں جب کہ شکر قندی ثانطہلطئلاچعاع خاندانسے تعلق رکھتی ہے۔ Solaraceae خاندان سے آلو ، ٹماٹر، بینگن اور مرچ کا تعلق ہے اس خاندان میں پودوں کو زہریلے مواد سے پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ سب Solarine کے ن ام سے جانے جاتے ہیں یاد رکھیں اس گروپ کے آنے والے پودوں کے پتے تنوں پر صرف مت کریں آلو پر بھی صرف نہ کریں جو ہرہے رنگ کی طرف چلا گیا ہو۔ لیکن روز مرہ آلو کو چھوڑ کر اس سے مشابہت شکر قندی کے برعکس ہے۔ یہ انتہائی غذائیت سے بھری پڑی ہے انہیں کھایا جاسکتا ہے۔
آلوؤں میں بھی ان کے نشاستہ میں اختلاف ہے وہ ہضم کی طریقے کی نشاندہی کرتا ہے آلو جب پلکتا ہے تو کیسے ردعمل کرتا ہے۔ وہ جس کی بناوٹ پھولی پھولی نرم سی ہوتی ہے جب وہ پکتے ہیں آلو عام طور پر آٹے جیسا ملائم کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ بیکنگ اور کچومر کیلئے مثالی ہے۔ عام طور پر پاکستان میں آلو کی جو قسم پائی جاتی ہے۔ وہ نشاستے سے لبالب بھرے پڑے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر شکر نشاستہ سے۔ Waxy (مومی) آلو نامی ایک قسم ہے جس میں نشاستہ کا اعلیٰ مقدار ہے جو اس کو یکساں چپچپا رکھتی ہے۔ اس کی وجہ سے ایہ ابالنے کیلئے زیادہ مثاالی ہیں اور جلدی ہضم ہوجاتے ہیں خاص طور پر جب پکتے ہیں اور ٹھندے ہوجاتے ہیں اسی طرح تھوڑی کمی پیشی شکرقندی میں بھی دیکھی جاتی ہے رنگ کا فرق، نشاستہ کا مواد اور زور ہضم وغیرہ۔
کاربوہائیڈریٹ کے بارے میں تشویش
کاربوہائیڈریٹ کے ہمارے جسم کی بنیادی ضروریات ہیں۔ زندہ عضو اور خلیوں میں مجموعی تبدیلی کے کیلئے توانائی کا اچھا ذریعے پیش کرتے ہیں ۔ دونوں آلو اور شکرقندی کاربوہائیڈریٹ کے خزانے ہیں۔ لیکن Atkinsکے غلبہ اور دوسرے نشاستہ دار غذا کی وجہ سے کاربوہائیڈریٹ کو بری شہرت ملی ہے تو آلوکو اکثر بہت زیادہ نشاستہ دار ہونے کی خاصیت حاصل ہے۔ اور اسے مینیو سے دور کردیا جاتا ہے زیادہ تر اوقات میں ان کو پلیچھے ہٹادینا اصل مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کی کتنی مقدار استعمال کی جارہی ہے ۔ دونوں آلو اور شکر قندی کی قسموں میں بھرپور اور ایسا غآئی مواد بھراہوتا ہے جو کاربوہائیڈریٹ مواد کو بڑھاتا ہے تو آگے پڑھیں نہیں کھائیں لیکن کسی وجہ سے !
شکر قندی زیادہ فائدے مند ہے یا آلو ؟
اس داستان کی ابتداء عام آلو کی بڑھنے والی کھپت، آلو کے چپس اور فرنچ فرائز کی صورت میں بڑھی جو صحت کیلئے نقصان دہ اور موٹاپے سے منسلک ہوتے ہیں کیا سائنس ثابت کرتی ہے کہ ان دونوں اقسام کے بارے میں کہ نہ یہ نہ وہ بہتر ہے دوسرے کے مقابلے میں اور ان دونوں میں غذائی قلت پوری کرنے والے فرق مختلف ہیں۔ مثال کے طور پر شکر قندی وٹامن A اور فائبر ریشہ سے مالا مال ہیں جب کہ روزمرہ میں استعمال ہونے والا آلو میں معدنیات کے اچھے ذرائع ہیں۔ جیسے پوٹاشیئم، میگنیشئم اور آئرن ۔ گو کہ یہ سچ ہے کہ شکر قندی میں گلیسمک انڈیکس ہے عام آلو کے مقابلے میں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ عام آلو بغیر سائیڈ ٹوپنگ کے کھانا مشکل ہے جو موٹاپا بڑھانے کی اعانت کرتا ہے جو کہ آلو بذات خود بھی کرتا ہے۔
اختتام بس اسی بات پر کیا جاتا ہے کہ جو چیز زیادہ اہمیت رکھتی ہے ترتیب اور مقدار وہ ان دونوں میں استعمال کرتے ہیں اور یہ آلو کی قسم نہیں ہے
اختتام بس اسی بات پر کیا جاتا ہے کہ جو چیز زیادہ اہمیت رکھتی ہے ترتیب اور مقدار وہ ان دونوں میں استعمال کرتے ہیں اور یہ آلو کی قسم نہیں ہے
No comments:
Post a Comment