جدید دور میں انسانی مصروفیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہرگزرنے والا لمحہ انسان کو مزید مصروف بنا رہا ہے جس سے نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی تھکاوٹ بھی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اوسط عمر بھی کم ہورہی ہے اس لیے اس تھکاوٹ کے بعد اپنی توانائی کو بحال کرنا ایک پریشان کن مسئلہ ہے لیکن کچھ آسان نسخوں کو استعمال کرکے اس پریشانی سے نجات پائی جا سکتی ہے۔
مساج کریں: دن بھر کے کام کاج سے انسان کے ہاتھ پاؤں اور سر سمیت جسم کے کئی حصے بری طرح متاثر ہوتے ہیں لہٰذا ان حصوں پر مساج کرنے سے اسٹریس سے نجات ملتی ہے اور کھوئی ہوئی توانائی بحال ہونے لگتی ہے۔ مساج کے دوران تیزی سے پاؤں کے خاص حصوں کو دبانے سے جسم توانا محسوس کرتا ہے لیکن مساج کا عمل کسی ماہر سے کرانا چاہیے تبھی اس کے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
میوزک تھراپی: ٹرین یا پھر رش والی ٹریفک کے بعد ذہنی طور تھکاوٹ ہوجاتی ہے ایسے میں اپنے پسندیدہ میوزک کو سننے سے ذہن ہلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ ماہرین نفسیتات کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان اپنا پسندیدہ گانا اونچی آواز میں گاتا ہے تو خوشی کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو جسم میں نئی توانائی پیدا کردیتے ہیں تاہم صرف میوزک سننا کافی نہیں بلکہ ساتھ اس کے گانا بھی اہم ہے۔
چیونگم کھائیں: تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چیونگم کھانے سے انسانی چستی کا لیول بڑھ جاتا ہے اور اس سے موڈ بھی بہتر ہوجاتا ہے جب کہ اس سے توانائی اور دل کی دھڑکن بھی بڑھ سکتی ہے۔
تیز قدموں سے چلیں: تھکاوٹ سے نجات اور کھوئی توانائی کی بحالی کے لیے تیز واک کریں اس لیے اس پر کی گئی بہت سی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ روزانہ 20 منٹ کی جسمانی ورزش یا واک انسانی دل کو مضبوط بناتی ہے اور جسم میں توانائی بڑھا دیتی ہے۔
سورج کی روشنی میں وقت گزاریں: دنیا بھر میں کی گئی کئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ سورج کی روشنی میں کم اور گھر میں زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ زیادہ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں جو زیادہ وقت سورج کی روشنی میں گزارتے ہیں۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ سورج کی روشنی میں 15 سے 20 منٹ تک تیز واک کرنا چاہیے جب کہ اسی طرح گھر کی کھڑکیوں کے پردے ہٹا کر رکھیں تاکہ سورج کی روشنی اندر آسکے۔
سبزیوں کا استعمال بڑھائیں: سبزیاں با لخصوص پالک انسانی غذا کو توانئی میں تبدیل کرتی ہے جب کہ روزانہ سلاد کا استعمال بھی توانائی کو بڑھاتا اور تھکاوٹ کو دور کرنے کا باعث بنتا ہے۔
No comments:
Post a Comment