Sunday, November 1, 2015

کیلشم اوروٹامنز کی کمی کی طرح زیادتی بھی صحت کے لیے نقصان دہ -

وٹامنز اور کیلشیم کی سپلیمنٹس ہم میں سے اکثر لوگ روز لیتے ہونگے۔ ان ادویات کے استعمال کا مشورہ معالج جسم میں ضروری غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے دیتے ہیں ۔ یہ سپلیمنٹس صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں ۔ البتہ ان کا زیادہ استعمال صحت پر مضر اثرات بھی مرتب کر سکتا ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ وٹامنز اور کیلشیم سپلیمنٹس کا ضرورت سے زیادہ استعمال آپ کے لیے بہتر ہی ہو۔
کیلشیم
کیوں ضروری ہے؟
کیلشیم ہڈیوں کی مظبوطی اور نشونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ کئی دہائیوں سے ماہرین آسٹیوپروسس یعنی ہڈیوں کے بھربھرا کردینے والی بیماری سے بچاؤ کے لیے کیلشیم سپلیمنٹس تجویز کرتے آرہے ہیں ۔ ہڈیوں کو پتلا کردینے والا یہ مرض فریکچرز کا سبب بنتا ہے ۔ دراز عمر افراداور خواتین کو اس مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں ۔ اگر شروع سے ہی کیلثیم کی سہی مقدار ہڈیوں کو مل جائے تو عمر بڑھنے پر انسان اس بیماری سے محفوظ رہتا ہے ۔
زیادہ استعمال کیسے نقصان دہ ہے؟
کئی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جو مرد اورعورتیں ایک دن میں ایک ہزار سے بارہ ہزار ملی گرامز سے زیادہ کیلشیم لیتے ہیں ان کے لیے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہو تو کیلشیم ہڈیوں میں جذب نہیں ہو پاتا ۔ جو کیلشیم جذب نہیں ہوتا وہ خون کی نالیوں میں جاکر پھنس جاتا ہے جس کے باعث دل کے دورے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ضرورت سے زیادہ کیلشیم لینے سے پٹھوں میں درد، پیٹ میں درد اور گردوں میں پتھری جیسے مسائل بھی پیش آسکتے ہیں ۔
اس سے بچنے کے لیے کیا کریں؟
کیلشیم لینے کے لیے سپلیمنٹس سے زیادہ کیلشیم سے بھرپور غذاؤں پر انحصار کریں ۔ ادویات سے ملنے والے کیلشیم کے مقابلے میں قدرتی غذاؤں میں موجود کیلشیم زیادہ آسانی سے ہڈیوں میں جذ ب ہوجاتا ہے ۔ کیلشیم حاصل کرنے کے لیے بہترین غذا دہی ہے ۔ ایک پیالے دہی میں تقریباً450 ملی گرام کیلشیم ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی دہی میں وٹامن ڈی اور پروٹین بھی موجود ہوتاہے جو کہ کیلشیم جذب کرنے کے لیے ضروری ہیں ۔
ہرے پتے والی سبزیوں، سیم، نارنگی کے جوس، بادم اور تل کے بیجوں میں بھی وافر مقدار میں کیلشیم موجود ہوتا ہے ۔
وٹامن ڈی
کیوں ضروری ہے؟
وٹامن ڈی کیلشیم کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتاہے ۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی ایستھما اور ڈپریشن جیسے امراض سے بچاؤ میں بھی مفید ہے ۔ وٹامن ڈی کے استعمال سے قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے ۔
جسم سورج کی کرنوں سے وٹامن ڈی حاصل کرتا ہے ۔ آج کے دور میں لوگ دھوپ میں نکلنا پسند نہیں کرتے اس لیے اکثر لوگ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے معالج وٹامن سپلیمنٹس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔ اگر جسم کو ضرورت کے مطابق وٹامن ڈی ملتا رہے تو انسان بیماریوں سے دور رہتا ہے اور اس کے علاوہ اس کی مجموعی صحت پر بھی مثبتاثرات مرتبہوتے ہیں ۔
زیادہ استعمال کیسے نقصان دہ ہے؟
وٹامن ڈی کی خون میں 100ng/ml سے زیادہ مقدار صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے ۔ وٹامن ڈی کی زیادتی کے باعث ہڈیاں ضرورت سے زیادہ کیلشیم جذب کرلیتی ہیں جس سے پٹھوں میں درد ، موڈ میں غیر معمولی تبدیلی اور معدے میں تکلیف جیسے مسائل پیش آسکتے ہیں ۔ کیلشیم کی طرح وٹامن ڈی کے زیادہ استعمال سے بھی دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
اس سے بچنے کے لیے کیا کریں؟
سب سے پہلے جسم میں وٹامن ڈی کا لیول معلوم کرنے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیسٹ کرائیں ۔ اگر خون میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہو تو عام طور پر ڈاکٹر اس کے متبادل کے طور پر وٹامن ڈی تھری کی سپلیمنٹس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔ اگر آپ کے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہے تو کم از کم تین مہینے تک علاج جاری رکھیں ۔ وٹامن ڈی کا تناسب نارمل ہونے میں تقریباًچھ سے بارہ مہینے لگ جاتے ہیں ۔
وٹامن اے
کیوں ضروری ہے؟
وٹامن اے کا استعمال آنکھوں کی بینائی کے لیے فائدے مند ہو تا ہے ۔ اس کے علاوہ اس سے جلد اور بال بھی اچھے ہوتے ہیں ۔ وٹامن اے بھی قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے ۔ جن لوگوں میں وٹامن اے کی کمی ہوتی ہے انہیں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے ۔ اس لے علاوہ ان کی جلد خشک ہو جاتی ہے اور بال بے جان لگنے لگتے ہیں ۔ وٹامن اے کی کمی کے شکار لوگ سانس کی نالی کے انفیکشن سے بھی دوچارہو سکتے ہیں ۔
زیادہ استعمال کیسے نقصان دہ ہے؟
چربی حل کرلینے والا یہ وٹامن جسم میں فاسد مادہ بھی جمع کر سکتا ہے ۔ وٹامن اے کی جسم میں زیادتی سے زیادہ چربی گھلنے لگتی ہے جوکہ جسم سے باہر نہیں نکل پاتی ۔ وٹامن اے کی زیادتی سے سر میں درد اور جلد پر نشانات پڑنے لگتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وٹامن اے کی زیادتی جسم سے وٹامن ڈی کو کم کرنے لگتی ہے جس سے آسٹیوپروسس ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
جو لوگ وٹامن اے کے لیے ایک سے زیادہ اقسام کی سپلیمنٹس لے رہے ہوتے ہیں وہ اکثر وٹامن اے کی زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ جسم کو ایک دن میں 5000IUوٹامن اے کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں قدرتی غذاؤں اور سپلیمنٹس سے ملا کر حاصل کرنی ہوتی ہے ۔
اس سے بچنے کے لیے کیا کریں؟
وٹامن اے حاصل کرنے کے لیے نارنجی رنگ کی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں جن میں گاجر، میٹھے آلو اور پپیتا شامل ہے۔ ہری سبزیاں اور انڈے کی زردی بھی وٹامن اے کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ ہیں ۔
مختصراًیہ کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ غذائیت قدرتی غذاؤں سے حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اگر آپ سپلیمنٹس کااستعمال کرتے ہیں تو معالج سے باقائدگی سے اپنا چیک اپ کراتے رہیں اور جسم میں غذائیت کے سہی تناسب کے بارے میں باخبر رہیں ۔

کھانا صحت بخش اور ذائقہ دار بنانے کے7اصول

صحت مند زندگی کے لیے صحت مندخوراک بے حد اہم ہے۔ صحت مند خوراک ہونے سے مراد ایسی غذا کا استعمال ہے جس میں تمام تر غذائیت حاصل ہواور جسے صحت کے صولوں کے مطابق تیار کیا گیا ہو۔ پیکٹ والے مصالحے ، پریشر ککراور مائیکرووویوز نے کھانا پکانا آسان تو بنا دیا ہے لیکن کیا ہمارا طریقہ کار صحت کے بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے یا نہیں یہ جاننا بھی ضروری ہے۔
صحت بخش کھانے پکانے کے لیے آپ کا ایک ماہر کک ہونا لازمی نہیں ۔ محض چند باتوں کا خیال رکھ کر آپ خود کو اور اپنے گھر والوں کو بیماریوں اور بیماری پھیلانے والے جراثیم سے محفوظ رکھ سکتی ہیں ۔ صحت بخش کھانوں کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ان میں ذائقہ نام کی چیز نہ ہو ۔ بلکہ یہ ہی اصل چیلنج ہے کہ کھانے کو مزیدار بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں موجود کیلریز اور غذائیت کا حساب بھی رکھا جائے ۔
چند آسان اصولوں اور ترکیبوں کو اپناکر آپ کم وقت میں ذائقہ دار ڈشیں پکا سکتی ہیں جنھیں کھاکر صحت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے :
کھانا بھاپ میں پکائیں
اس سے مراد یہ ہے کہ کھانے کی کسی بھی چیز کو تیز آنچ پر بھوننے کے بجائے کوشش کریں کہ ہلکی آنچ پر ڈھکن ڈھک کر پکائیں ۔ اس سے کھانے کی غذائیت بھی برقرار رہے گی اور خوشبو اور شکل بھی اچھی آئے گی ۔ بازار میں اسٹیمرز بھی آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔ ان میں کھانا پکانے میں آپ کو زائد چربی یا تیل کا استعمال نہیں کم کرنا پڑتا ۔خصوصاًمچھلی، سبزیوں جیسے کہ پھلیوںیا مرغی کو اس طریقے سے پکایا جائے تو کھانا کی غذائیت و افادیت برقرار رہتی ہے ۔
تیل محتاط ہو کر استعمال کریں
انسان کے جسم کو دیگر غذائیت کی طرح فیٹس کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ چند ڈشوں میں تیل ڈالنا ضروری ہوتا ہے ۔ کوشش کریں کہ مکھن یا گھی کی جگہ زیتون کے تیل کا استعمال کریں ۔ کھانے دیگچی یا پین کی جگہ اگر کڑہائی میں پکائے جائیں تو تیل کم استعمال ہوگا ۔کم تیل میں پکاتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کھانا جلے نہیں ۔
گوشت کم پکائیں
گوشت سے جسم کو پروٹین حاصل ہوتا ہے البتہ گوشت کا زیادہ استعمال چربی بھی بڑھاتا ہے ۔ اس لیے کوشش کریں کہ گوشت کو کسی سبزی کے ساتھ پکائیں ۔ گوشت کم مقدار میں پکائیں ۔ مگوشت میں مچھلی کا استعمال بڑھا دیں چونکہ یہ صحت کے لیے زیادہ مفید ہے۔
نمک کم استعمال کریں
چاہے گھر میں کوئی ہائی بلڈ پریشن کا مریض ہو یا نہ ہو کھانے میں نمک کم ہی ڈالیں ۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق ایک دن میں 2300ملی گرام یعنی تقریباًایک چھوٹے چمچ سے زیادہ نمک استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ کھانے میں نمک زیادہ ڈالنے کے بجائے مرچ، جڑی بوٹیوں اور قدرتی رسوں سے ذائقہ بڑھائیں جیسے کہ لیمبو کا عرق، ہری مرچیں اور ہرا دھنیا وغیرہ ۔
ہرچیز ناپ کرڈالیں
کسی بھی مسالحے یا اجزا کی زیادتی یاکمی ڈش کو پوری طرح برباد کرسکتی ہے ۔ کھانے میں اجزا اپنی سہولت اور آسانی کے مطابق نہیں بلکہ ڈش کی ضرورت اور صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے شامل کریں ۔
کچن میں صفائی کا خاص خیال رکھیں
چولہے، سبیزیاں کاٹنے کی جگہ اور برتن کو صاف رکھیں۔ کھانے کی چیزوں کو بھی اچھی طرح دھو کر استعمال کریں ۔ پلاسٹک کی تھیلیوں کے بجائے کھانے کی چیزیں کاغذ کے بیگ میں اسٹور کریں ۔ کھانے پینے کی چیزوں کو ڈھک کر فریج میں رکھیں۔ اس طرح فرج میں بو بھی نہیں آئے گی اور کھانے کی چیزیں بھی تازہ رہیں گی ۔
کھانے کو زیادہ دیر تک نہ پکائیں
ہمیں ایسا لگتا ہے کہ کھانا جتنی دیر تک بھنے گا وہ اتنا ہی ذائقہ دار ہوگا ۔ یہ بات درست نہیں ۔ ہر ڈش کو پکانے کے لیے ایک خاص وقت درکار ہوتا ہے۔ کھانے کو زیادہ پکانے سے اس کا اپنا ذائقہ ختم ہوجاتا ہے ۔ دیگر اجزا ڈالنے سے پہلے تیل کو اتنا گرم نہ کریں کہ اس میں سے دھواں نکلنے لگے بلکہ ہلکا سا گرم کرکے ہی اس میں مسالحہ اور دیگر اجزا شامل کردیں ۔
کھانا پکانا محض ایک ذمہ دری نہیں بلکہ ایک ہنر ہے جسے سیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ ان آسان ترکیبوں پر عمل کرکے آپ نہ صرف ذائقہ دارا ور صحت بخش کھانا پکا سکتی ہیں بلکہ آپ کو اس کام میں مزہ بھی آنے لگے گا ۔

Wednesday, October 28, 2015

اخروٹ کی افادیت

اخروٹ کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اگر آپ روزانہ اخروٹ کھائیں تو آپ دل کی بیماریوں اور کولیسٹرول جیسے مسائل سے بہت دور رہ کر ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف پینسلوینیا کی ماہر غذا ڈاکٹر پینی کرس کا کہنا ہے کہ اگر پانچ اخروٹ یا تین چائے کے چمچ اخروٹ کا تیل پی لیں تو یہ دل کی شریانوں اور خون کی روانی میں بہت مددگار ہوگا اور صرف چار گھنٹے میں آپ کے خون کی روانی بہتر ہوجائے گی۔ماہرین نے مزید بتایا ہے کہ اگر اخروٹ کا استعمال روزانہ کیا جائے تو اس سے دل مضبوط ہوگا اور دل کی بیماریاں دور رہیں گی۔ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو دل کے مسائل کا سامنا ہو اور دل کے مسلز کمزور ہونے لگیں تو انہیں چاہیے کہ باقاعدگی سے تین سے چار اخروٹ روزانہ کھائیں اور دل کی بیماریوں سے محفوظ ہوجائیں۔

خالی پیٹ لہسن کھانے کے بعد جسم میں کیا تبدیلی آتی ہے




)لہسن ایک ایسی سبزی ہے جس کا استعمال قدیم زمانے میں رہنے والے لوگ بھی کیا کرتے تھے اور اس کی افادیت سے کبھی انکار نہیں کیا گیا۔مصری، رومن، ایرانی، یہود، عرب اور دنیا کی تمام اقوام نے لہسن کے فوائد پر کافی کچھ لکھا ہے اور اسے کبھی بھی خطرناک یہ نقصان دہ نہیں کہا گیا۔ان تمام فوائد کی سجہ سے اسے ’مصالحہ جات کا سردار‘ بھی کہا گیا ہے۔
آج ہم آپ کو لہسن کے خالی پیٹ استعمال کے فوائد بتائیں گے۔
*صبح اٹھتے ہی خالی پیٹ کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہو تا ہے اور انسانی جسم میں کئی خطرناک بیماریوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
*خالی پیٹ لہسن کھانے سے پیٹ میں موجود بیکٹیریا پیٹ خالی ہونے کہ وجہ سے بہت کمزور ہو جاتا ہے اور یہ لہسن کی طاقت کے خلاف لڑ نہیں پاتاجس سے آپ صحت مند اور کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔
*لہسن ایک قدرتی انٹی بائیوٹک ہے اور سردیوں میں اس کے استعمال سے انسان کھانسی، نزلہ ،سردی اور زکام سے محفوظ رہتا ہے۔
*یہ خون کو پتلا کرتا ہے جس سے آپ کا نظام دوران خون تیز رہتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو بلند فشار خون سے بھی نجات ملتی ہے۔
*اگر خون کی شریانیں بند ہونے لگیں تو روزانہ خالی پیٹ لہسن کا استعمال کریں ، بہت جلد آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کی طبیعت بحال ہو رہی ہے۔
*اگر اعصابی کمزوری کا مسئلہ ہو تب بھی لہسن انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔
*اگر آپ کو جلدی بیماری کا مسئلہ درپیش ہو تو کھانے میں لہسن کی مقدار بڑھادیں۔ اس سے آپ کے جسم میں زہریلے مادے کم ہوں گے اور جلد تر وتازہ رہے گی۔

Tuesday, October 27, 2015

40 Ways To Live A Happy Healthy Life


  1. Allot 10-30 minutes time for a “me time.” You may do whatever it is that you find relaxing such as, reading a book, taking a leisurely walk, playing video games, watching an erotic film, piling up dices, etc.
  2. You may compare your life with others whose quality of life is better than yours if, and only if, you would use it as a motivation to make yours better.
  3. Set limits for everything you do. You’re a human, not an indestructible slave whose only purpose is to serve without rest.
  4. Try to be optimistic. A pessimistic mindset leads you nowhere and may even branch off to a plethora of other emotional issues.
  5. Don’t bother yourself with matters that you shouldn’t be bothering yourself with.
  6. 6. Stop thinking about your mistakes. Stop worrying; people don’t spend their entire day thinking about your mistakes and laughing at it as if to mock.
  7. Make it a point to always have an inspiration. It could be a powerful quote you read on a book or that attractive lady sitting next to you.
  8. Forget the past. You cannot finish a book if you keep reading the previous chapters.
  9. Be greedy. There is nothing wrong with being greedy, as it only means that you want more than you already have.
  10. Be envious. Envy means to look with favor upon the possessions of others, and to be desirous of obtaining similar things for oneself.
  11. Envy and greed are the motivating forces of ambition – and without ambition, very little of any importance would be accomplished.
  12. Gluttony is simply eating more than you need to keep yourself alive. Basically, you’re enjoying one of life’s greatest little satisfactions: the taste of food.
  13. This brings us another way of living a happy life: Enjoy the little things.
  14. Have pride! Pride will motivate you to regain an appearance that will renew your self-respect. But, make sure your pride is well used. Being too prideful can make you a jerk.
  15. The strongest instinct in every living thing is self-preservation.
  16. If a man smites you on one cheek, smash him on the other!
  17. Let no wrong go unpunished. Be as a lion in the path – be dangerous even in defeat!
  18. Show kindness to those who deserve it, instead of love wasted on ingrates!
  19. Do unto others as they do unto you”; because if you “Do unto others as you would have them do unto you,” and they, in turn, treat you badly, it goes against human nature to continue to treat them with consideration.
  20. You should do unto others as you would have them do unto you, but if your courtesy is not returned, they should be treated with the wrath they deserve.
  21. Represent indulgence, instead of abstinence.
  22. Responsibility to the responsible. When you do an action, there are consequences and you must face it—good or bad.
  23. Try to talk to the elderly more often. They have much wisdom than you. They are life’s veterans and you may learn a thing or two from them.
  24. Drink loads of water. Learn more about water therapy.
  25. Eat more natural foods. Processed foods have a lot of health hazards. But, that’s another story.
  26. Have a heavy meal for breakfast, a normal dish for lunch and little for dinner.
  27. Be strong, for the weak inherits the yoke.
  28. Be powerful, for among men shall you be reverenced.
  29. Get adequate sleep. Sleep deprivation would diminish your health and mental capacity.
  30. Be bold, for you must master your own world.
  31. Aim for victory for it is the basis of right.
  32. Believe in what you think is best for you and don’t let your mind be terrorized.
  33. Don’t be weak, lest your insecurity make you vile.
  34. Do not be stupid. Do not thrive on it.
  35. In a different sense: be who you are. Meaning to say, don’t be someone you’re not. Don’t talk with a big mouth if you’re just a chump.
  36. Try to use natural remedies for your illnesses.
  37. Stock up on common medicines.
  38. No self-deceit.
  39. Share your philosophies and mindset with other people no matter how strange you think they are. You may just be the next philosopher.
  40. If you’re weird, don’t worry. It sucks to be normal anyway.

سردیوں کی سوغات کہلانے والے5رسیلے پھل

ہم میں سے زیادتر لوگوں کے لیے سردیوں کا مطلب ہے کافی کا گرم کپ، موٹے کمبل اور گرم گرم مونگ پھلیوں کا پیکٹ۔ البتہ سردیاں صرف تفریح کا سامان ہی نہیں ہوتیں بلکہ اپنے ساتھ سردی،زکام اور دیگر بیماریاں بھی لے کر آتی ہیں۔ جس کے بعد اینٹی باؤٹیکس اور اینٹی الرجی کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ۔ موسم سرما میں آنے والے پھل وٹامن اور معدنیات سے بھرپورہوتے ہیں۔ جس سے آپ کی قوت مدافعت مظبوط رہتی ہے۔ یہ چند انتہائی مفید اور صحت بخش پھلوں کی فہرست ہے جوکہ کسی بھی پھلوں کی مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہوتے ہیں: انار انار کے سرخ دانے نہ صرف دکھنے میں خوبصورت لگتے ہیں بلکہ یہ صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہیں۔ شاید اسی لیے انارکو جنت کا پھل کہتے ہیں۔ انار سبز چائے سے تین گنا بہتر اینٹی آکسیڈینٹ ہے۔ اس کی کرشماتی غذائیت بریسٹ کینسر، گٹھیا اور امراض قلب جیسے مسائل سے بچاؤ میں بھی مفید ہے۔ انار میں وٹامن سی، کے، پوٹیشیم اور فولیٹ وآفر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ انار کا انتخاب کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ انار گداز اور گول ہونے چاہیے۔ انار کا وزن زیادہ ہونا چاہیے۔ انہیں فرج میں دو ماہ تک اسٹور کیا جا سکتا ہے۔ نارنجی یہ رسیلا پھل سوزش کے لیے مفید ہے۔ یہ ایک بہترین اینٹی آکسیڈینٹ بھی ہے۔ اس میں وٹامن سی کے ساتھ ساتھ 170 فائیٹو کیمیکلزphytochemicals اور 60فلیوانائیڈflavanoids بھی موجود ہوتے ہیں جس کے باعث اسے سیب کی ہی طرح روزآنہ ایک بار ضرور کھانے کی تجویز دی جاتی ہے۔ نارنجی ہر قسم کے کیمنسر سے بچاتی ہے۔ اس میں موجود کولین choline، اچھی نیند، ذہنی قوت بڑھانے اور جسم کو مظبوط و توانا رکھنے کے لیے مفید ہے۔ نارنجی کی جلد کو ہلکا موٹامگر نرم ہونا چاہیے۔ نارنجیوں کو دو ہفتے تک ہی اسٹور کیا جا سکتا ہے۔ کھجور مسلم ممالک میں کھجوروں کو بے حد اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہی ہے کہ یہ غذائیت کے اعتبار سے ایک بھر پور اور فائدہ مند پھل ہے۔ غذائیت کیلحاظسے ایک بیلنس پلیٹ میں جتنی طاقت ہوتی ہے ایک کھجور بھی جسم کو وہ ہی افادیت پہنچاتی ہے۔ اس میں کاربوہائیڈریٹ (فائبر)، پروٹین، وٹامنز غرض تمام تر غذائیت موجود ہوتی ہے۔ کھجور قبض، ڈائریا اور معدے کی دیگر بیماریوں یہاں تک کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ یہ آپ کے دل، دماغ اور تولیدی نظام کے لیے فائدہ مند ہے۔ کھجور خریدتے وقت یہ خیال رکھیں کہ کھجور چمکدار اور ایک رنگ کی ہوں اورٹوٹی ہوئی نہ ہوں۔ کھجوریں اتنی آسانی سے خراب نہیں ہوتیں اور انہیں فرج کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ ناشپاتی یہ ہلکا میٹھا اور رسیلا سبز اور زرد پھل فائبر اور وٹامن سی سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس میں کاربوہائیڈریٹ کی وافر مقدار تیزی سے جسم کو انرجی پہنچاتی ہے۔ یہ موٹاپے، ذیابیطس اور ہائپر ٹینشن جیسے مسائل دور کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ اگر آپ کچی ناشپاتیاں لیتے ہیں تو انہیں ایک کاغذ کی تھیلی میں کسی ٹھنڈی صاف جگہ پر رکھیں۔ اگر پکا ہوا پھل خریدیں تو اسے فرج میں رکھنا ضروری ہے۔ کیوی کیوی کی جلد بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کی طبی و شفاء بخش خوبیوں کے باعث ماہرین اسے خاص اہمیت دیتے ہیں۔ اس میں غذائی ریشے یعنی فائبر کی اتنی مقدار پائی جاتی ہے جتنی کیلے، اناج کے دلیے یا پپیتے میں ہوتی ہے۔ اس میں خوردنی شکر کے ساتھ ساتھ، کیلشیم، فاسفورس اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ کچے کیوی کو آپ چھ ہفتوں تک اسٹور کرسکتے ہیں۔ لہذا ان سردیوں اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ ان پھلوں کو فروٹ چاٹ، کاک ٹیل اور کھانے میں استعمال کیجیے اور سردیوں میں ہونے والی تمام تر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

ہاتھوں سے ظاہر ہونے والی پانچ خطرناک بیماریاں

آنکھوں ، بالوں اور دیگر اعضا کی طرح ہاتھوں کی مختلف کیفیات سے بہت سے امراض کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ آپ ہاتھوں کی یہ علامات کسی بیماری کی وجہ ہوتاہم انہیں دیکھ کر احتیاط ضرور کیا جائے اور ان کی شدت سے ڈاکٹروں سے رابطہ کرنا بہتر ہوگا۔
لمبی انگلیاں اور گٹھیا کا خطرہ
اگرچہ مردوں میں انگوٹھی کی انگلی برابر والی انگلی سے لمبی ہوسکتی ہے لیکن اگر یہ علامت خاتون میں ہو تو ان میں گٹھیا ( آرتھرائٹس) کا خطرہ ذیادہ ہوسکتا ہے۔ اس کی وجوہ میں ایسٹروجن ہارمون کی کمی کا دخل بھی ہوسکتا ہے۔ اگر مردوں میں انگوٹھے کی انگلی سب سے لمبی ہو تو یہ کثرتِ اولاد اور اپنی بیوی سے بہتر تعلقات کی علامت ہوسکتے ہیں لیکن پروسٹیٹ کینسر کو بھی ظاہرکرتے ہیں۔
کپکاتے ہوئے ہاتھ اور پارکنسن کا مرض
اگر ہاتھ کپکپاتے ہوں تو یہ کیفین کی زیادتی، دمے کے مرض اور ڈپریشن دور کرنے والی دواؤں کا ردِ عمل بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن اس کی زیادتی پر اپنے ڈاکٹروں سے رجوع کیجئے۔ تمام ماہرین کا اتفاق ہے کہ یہ پارکنسن کے مرض کی علامت بھی ہوسکتی ہے یا کسی رسولی کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے جو دماغ میں سرطانی یا غیرسرطانی بھی ہوسکتی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس کا علاج موجود ہے۔
ناخنوں کا رنگ، امراضِ گردہ
ایک بھارتی ڈاکٹر نے گردے کے شدید بیماری میں مبتلا 100 مریضوں کا بغور جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 36 فیصد مریضوں کی انگلیوں کے ناخنوں کا رنگ نیچے سے سفید اور باقی آدھے حصے پر براؤن تھا۔ اس کی وجہ خون کی کمی اور گردے کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد ہارمون کی کمی بیشی سے ہوسکتا ہے۔ اگر آپ نے ناخن کا نصف حصہ گہری رنگت کا ہو اور گردوں کی کوئی تکلیف پیدا ہورہی ہو تو ضرور ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اگر ناخن پر سیدھی گہری لکیریں یا ابھار ہوں تو وہ جلد کے کینسر کی وجہ بھی ہوسکتے ہیں۔
کمزور گرفت، امراضِ قلب اور فالج
کمزور گرفت اعصاب کی کمزوری ، فالج کے خطرے اور کم زندگی کو ظاہر کرتی ہے۔ حال ہی میں ایک بین الاقوامی طبی تحقیقی جریدے لینسٹ نے 17 ممالک میں ایک لاکھ 40 ہزارافراد کا مطالعہ شائع کیا ہے جس سے یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گرفت کی کمزوری دل سمیت تمام پٹھوں کی قوت کو ظاہر کرتی ہے اورخاص طور پر بہتر بلڈ پریشر کو ظاہر کرتی ہے۔ ضروری ہے کہ دل کو بہتر بنانے کے لیے ورزش کی جائے اور روزانہ کم از کم 30 منٹ تک تیز قدموں سے چلا جائے۔
انگلیوں کے نشانات اور ہائی بلڈ پریشر
برطانوی ماہرین نے 139 افراد کے فنگرپرنٹس لیے ہیں ۔ جن افراد کے نشاناتِ انگشت ( فنگرپرنٹس) مرغولے دار ( ورل) ہوتے ہیں ان میں بلند بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔ جتنی انگلیوں پر یہ نشانات ہوں گے بلڈ پریشر زیادہ ہونے کا خطرہ بھی اتنا ہی ہوگا۔ ماہرین کے مطابق ماں کے پیٹ میں ہی انگلیوں کے نشانات بن جاتے ہیں اور مختلف امراض کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

توانائی بحال کرنے کا بہترین ذریعہ، ایک گلاس دودھ

ورزش کے بعد اگر آپ تھکن محسوس کرتے ہیں تو ایک گلاس دودھ پی لیجئے، ماہرین کہتے ہیں یہ توانائی کی فوری بحالی کا بہترین فارمولا ہے۔اسمارٹ رہنے کے لیے ورک آﺅٹ ہے ضروری، بیلنس ڈائٹ ، مناسب آرام اور ایکسرسائز، ایسا پرفیکٹ کمبی نیشن ہے جو آپ کو رکھتا ہے فٹ اور اسمارٹ۔ ایکسرسائز کرنے کے بعد توانائی بحال کرنے کے لیے عموماً پانی ، جوس یا کوئی انرجی ڈرنک پیا جاتا ہے لیکن غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ ایکسرسائز کے بعد اگر گلاس بھر دودھ پی لیا جائے ، تو اس سے اچھی تو کوئی بات ہوہی نہیں سکتی۔ اسی لیے دودھ کو جم ڈرنک بھی کہاجاتا ہے۔ یونیورسٹی ا?ف برمنگھم کی پروفیسر رابرٹس کا کہنا ہے کہ دودھ ری ہائیڈریشن کے لیے انتہائی موثر ڈرنک مانا جاتا ہے۔ دودھ میں سوڈیم اور پوٹاشیم سمیت الیکٹرولائٹس کی کافی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، جو ورزش کے دوران پسینے میں بہہ جاتے ہیں۔

خون کی کمی کی وجوہات

خون کی کمی (Anemia) ایک ایسے کیفیت ہے جس میں خون میں سرخ خلیے بننا کم ہوجاتے ہیں۔سرخ خلیوں کا سب سے اہم حصہ ہیموگلوبن ہوتا ہے اور یہ پھیپڑوں سے آکسیجن لے کر جسم کے باقی حصوں تک پہنچاتا ہے۔ اگر جسم میں سرخ خلیوں یا ہیموگلہبین کی کمی واقع ہوجائے تو جسم کے دیگر حصوں کو آکسیجن نہیں پہنچ پاتی جس کے باعث جسم کے دیگر حصوں کو کام کرنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ وجوہات خون کی کمی یا اینمیا 400 اقسام کی ہوتی ہے جنھیں تین گروپوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: ٭خون ضائع ہوجانے کے باعث ہونے والی خون کی کمی: کسی چوٹ کے لگنے، زچگی یا کینسر جیسی بیماریوں میں بعض اوقات زیادہ خون ذائع ہوجاتا ہے جس سے جسم میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ ٭سرخ خلیوں کے بننے میں کمی یا خرابی کے باعث ہونے والی خون کی کمی: جسم میں سرخ خلیوں کی کمی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ جیسے کہ جسم کو ضرورت کے مطابق وٹامنز نہ ملنا، آئرن کی کمی، ہڈیوں کا گودا کم ہوجانا یا دیگر امراض۔اس کے علاوہ سگریٹ نوشی، وزن زیادہ ہونے یا بڑھتی عمر کی وجہ سے بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ ٭سرخ خلیوں کے تباہ ہوجانے سے ہونے والی خون کی کمی: جن کے سرخ خلیات کمزور ہوتے ہیں وہ ذرا سے دباو ¿ سے ہی پھٹ جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مریض کہ وا لدین میں سے کسی کو خون کی کمی رہی ہویا کسی انفیکشن کے باعث جسم میں جراثیم داخل ہو گئے ہوں۔ اس کے علاوہ جگر یا گردے کی بیماری میں جسم سے خارج ہونے والے زہریلے مواد سے بھی جسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے۔ علامات alamaat خون کی کمی کی علامات خون کی کمی ہونے کی وجوہات پر منحصر ہیں۔ عام طور پر اینمیا کی مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں: ٭تھکاوٹ ہونا ٭کمزوری ہونا ٭جلد کا پیلا پڑ جانا ٭سانس لینے میں تکلیف ٭سینے میں درد ٭چکر آنا ٭ہاتھ اور پاو ¿ں ٹھنڈے پڑنا شروع شروع میں اینمیا کی علامات اتنی ہلکی نوعیت کی ہوتی ہیں کہ انہیں پہچان پانا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان علامات میں شدت آنے لگتی ہے۔ اگر ایک عرصے تک بنا کسی جسمانی مشقت کے تھکاوٹ محسوس ہو تو کسی معالج سے ضرور مشورہ کرلیں۔ ٭اینمیاکا علاج اس کی نوعیت پر منحصر ہے۔ اگر مرض کی شدت زیادہ نہ ہو اور وہ جسم میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہوا ہو تو عام طور پر ڈاکٹرز آئرن سپلیمنٹس کا استعمال کرنے کو کہتے ہیں۔ ٭اگر خون کی کمی کسی انجری یا بیماری میں جسم سے وافر مقدار میں خون ذائع ہوجانے کی وجہ سے ہوئی ہوتو ذائع ہونے والے خون کی کمی پورا کرنے کے لیے خون کی بوتلیں چڑھائی جاتی ہیں۔ ساتھ ہی جسم سے خون ذائع ہونے کی وجہ کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ٭اگر کیمو تھیرپی یا ایسے کسی اور علاج میں خون کی کمی واقع ہوجائے تو اپیوٹن ایلفا Epoetin Alfaیا ایپوجنEpogenکا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٭بعض اوقات کسی خاص دوا سے بھی جسم میں خون کی کمی ہونے لگتی ہے۔ اگر ایسی علامات ظاہر ہونے لگیں تو ڈاکٹر اکثر نسخہ تبدیل کر دیتے ہیں یا خون کی کمی کو پورا کرنے کے لیے آئرن سپلیمنٹس لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ غذا سے علاج اس کے علاوہ غذاکے ذریعے بھی خون کی کمی کو دور کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ خون کی کمی کرنے والی چند غذائیں مندرجہ ذیل ہیں: ٭پالک: پالک جسم میں فوری خون بناتا ہے۔ آپ اسے سالاد میں استعمال کر سکتے ہیں۔ روزانہ ایک پلیٹ ہری سبزیوں کا سلاد کھانے سے خون کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ پالک کا جوس بھی صحت کے لیے مفید ہے۔ ٭چقندر: یہ سبزی جسم میں آئرن کی کمی کو دور کرتی ہے۔ جس سے جسم کے سرخ خلیوں کی مرمت ہوتی ہے۔ اسے کسی بھی شکل میں اپنی روز مرہ کی غذا کا حصہ بنائیں۔ ٭سرخ گوشت: خون کی کمی کا شکار افراد ہفتے میں دو سے تین بار گوشت ضرور کھائیں۔ تین اونز مرغی یا گائے کے گوشت سے جسم کو 2.2ملی گرام آئرن ملتا ہے۔ ٭ٹماٹر: وٹامن سی حاصل کرنے کے لیے ٹماٹر بے حد مفید ہے۔ جسم میں موجود وٹامن سی زیادہ سے زیادہ آئرن جذب کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ ٭انڈے: یہ بھی آئرن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ ایک بڑے انڈے میں تقریباًایک ملی گرام آئرن ہوتا ہے۔ ایک انڈا روزانہ کھانے سے خون کی کمی دور ہوسکتی ہے۔ خون کی کمی ایک قابل علاج بیماری ہے جسے اپنی طرز زندگی اور خوراک میں تبدیلی لا کر بڑی آسانی سے دور کیا جا سکتا ہے۔ انیمیا کی علامات محسوس ہونے پر اپنے معالج سے رابطہ کریں اور بتائی گئی احتیاط اور علاج کے طریقوں پر عمل کریں۔