Tuesday, December 1, 2015

انڈا کھانے کے وہ فوائد جس سے ہم لاعلم تھے

 انڈے سے متعلق ہمیشہ یہ بحث عام ہوتی ہے کہ دنیا میں پہلے انڈا آیا یا مرغی۔ دنیا میں چاہے جو بھی پہلے آیا ہو اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہیئے کیوں کہ انڈا کھانے سے انسان کو وٹامن اے، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اور فولاد میسرہوتے ہیں اس لئے انڈے کی دریافت کے بجائے انڈے کے فوائد پر غور کرنا چاہیئے۔
بے پناہ غذائی صلاحیت کے باعث انڈا دنیا بھر میں ایک عرصے سے ناشتے کا لازمی جزو رہا ہے، انڈا بہت سے دلچسپ طریقوں سے تیارکیا جا سکتا ہے لیکن اسے جس طریقے سے بھی کھایا جائے یہ ایک صحت بخش غذا کا  لازمی حصہ ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انڈا  ضروری غذائی اجزاء کا ایک گودام ہے۔ کچھ لوگ انڈے کی بھرپورغذائیت کی وجہ سے اپنا وزن بڑھنے کے ڈرسے اسے کھانے سے کتراتے ہیں اور انہیں گھبرا بھی چاہیئے کیوں کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک انڈا تقریباً 80 کیلوریز اور5 گرام چکنائی پر مشتمل ہوتاہے۔
اگر ہمارے جسم کو ہڈیوں سے بنی ایک اہم عمارت سمجھا جائے تو پٹھوں، جلد اور خون کے لئے انڈے میں موجود پروٹین انتہائی اہمیت کے حامل  ہیں جو بدن کی عمارت کو مناسب مٹیریل فراہم کرتے ہیں۔ انڈے ان لوگوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں جواپنے وزن کو بھی کم کرنا چاہتے ہیں لیکن غذائیت کم نہیں کرنا چاہتے۔ انڈے کی زردی سے ہم ڈرتے ہیں لیکن یہ بہت صحت بخش حصہ ہے۔ انڈے کی  100 گرام زردی میں 1.33 گرام کولیسٹرول ہوتا ہے اس کے علاوہ انڈے میں وٹامن اے، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اورفولاد ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق ایک انڈا روزانہ کھانے سے کولیسٹرول میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا لیکن یہ مشورہ ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں کولیسٹرول کا مرض لاحق نہیں۔ انڈے کی سفیدی بھی کسی سے کم نہیں اس میں ربوفلیون اور وٹامن بی ٹو موجود ہوتا ہے۔ یہ نشوونما، توانائی پیدا کرنے اور انسان کے بہت سے افعال کو درست رکھتا ہے۔

سوغات سرد رُتوں کی۔۔۔

جاڑے کے موسم میں جہاں ہمیں یخ بستہ ہواؤں سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے، وہیں قدرتی طور پر اس موسم کی شدت سے بچنے کے لیے بہت سی ایسی مقوی ذائقے دار اشیا بھی ملتی ہیں، جن سے ہمارے وجود کو حرارت اور توانائی میسر آتی ہے۔
قدرت کی فیاضی سے اس موسم میں جو بھی پھل، سبزیاں، خشک میوہ جات اور جڑی بوٹیاں پیدا ہوتی ہیں، وہ صحت کی بحالی اور توانائی فراہم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ یہ اسی موسم کی خاصیت ہے کہ اس میں کھانا جلد ہضم ہوتا ہے اور بھوک بھی خوب لگتی ہے۔
موسم سرما کی سبزیوں میں سر فہرست، مٹر، گاجر اور شلجم کا نام آتا ہے۔ پوری سردیاں ان کااستعمال معمول کا حصہ بنالیں، یہ ذائقے دار ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو تقویت بھی دیتی ہیں۔ کچی گاجر سلاد کی شکل میں دسترخوان کی زینت بنائیں یا پھر اس کا رس نکال کر گھر والوں کو پلائیں، شلجم کی بھجیا یا اس کا اچار بہت مزے دار ہوتا ہے، مٹر چاول یا مٹر کی سبزی بہت ذائقہ دار بنتی ہے۔ مٹر کو کھانے کے تیل میں لہسن و ادرک ڈال کر ہلکی آنچ پر تلیں، پھر اس میں نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ چھڑک دیں۔ شام کی چائے کے ساتھ یہ مٹر بہت مزہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پالک اور مختلف قسم کے ساگ، میتھی وغیرہ بھی سردیوں میں بہ آسانی دست یاب ہوتے ہیں، ان کو کھانے سے قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔
اس موسم میں مختلف رسیلے پھل وافر مقدار میں آتے ہیں، جن میں کینو، موسمی، فروٹر اور مالٹے وغیرہ بے پناہ طاقت کے حامل ہیں۔ ان کا رس نکال کر نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ ملا کر پینا صحت کے لیے مفید ہے۔
پھلوں کا سلاد بنانا بہت آسان ہے۔ چار عدد سیب کی پھانکیں بنا لیں۔ دو، کینو چھیل کر بیج نکال کر ان کو ایک برتن میں رکھیں، گاجر کاٹ کر اس میں ملائیں، اس کے بعد دو چمچے شہد، پسی ہوئی کالی مرچ، ذرا سا نمک اور ایک لیموں نچوڑ کر ان سب اجزا کو ملا دیں، مزے دار سلاد سے اپنے دسترخوان کی رونق بڑھائیں۔
موسم سرما میں مچھلی بھی خاصی مرغوب غذا سمجھی جاتی ہے۔ اس کا شمار جلد تیار ہونے والے پکوان میں ہوتا ہے۔ چھے سے آٹھ مچھلی کے ٹکڑوں پر کُٹی ہوئی لال مرچ، کُٹا ہوا زیرہ، پسا ہوا گرم مسالا، کُٹا ہوا دھنیا، آدھا آدھا چمچا، تھوڑا سا لہسن ادرک، نمک ڈال کر ایک لیموں نچوڑ کر رکھ دیں۔ ایک گھنٹے بعد بیسن لگا کر تل لیں اور سردی کی اس سوغات سے خوب لطف اندوز ہوں۔
سردیوں کی ملن رُتوں میں مونگ پھلی، چلغوزے، بادام، کشمش، پستے، اخروٹ وغیرہ محفل کی رونق دوچند کر دیتے ہیں۔ یہ خشک میوہ جات بے شمار طبی خواص سے لبریز مونگ پھلی بچوں اور بڑوں میں بہت مقبول ہے۔
ٹھٹھراتی ہوئی سردی میں گرم ریت میں بھنتی ہوئی مونگ پھلیوں کا مزہ ہی اور ہوتا ہے۔ اس کی سوندھی سوندھی خوش بو، دور سے ہی اپنی جانب کھینچتی ہیں، مگر یہ بھی سچ ہے کہ خشک میوہ جات منہگے ہونے کے باعث عام آدمی کی دسترس سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اگر کچی مونگ پھلیاں خرید لینا نسبتاً سستا پڑتا ہے۔ گھر میں مونگ پھلی بھوننے کے لیے ایک کڑھائی میں نمک کا پیکٹ ڈال کر اسے گرم کر لیں، پھر ہلکی آنچ کر کے مونگ پھلی اس میں بھون لیں۔
سردیوں میں سوپ بھی بہت شوق سے پیے جاتے ہیں، مرغی کی یخنی بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ مرغی کی یخنی دیسی طریقے سے بنانا بہت آسان ہے، آدھا کلو مرغی میں پسا ہوا لہسن ادرک کا ایک چھوٹا چمچا ڈالیں، ایک چوتھائی چمچا، پسا ہوا دھنیا، تھوڑی سی ہلدی، نمک، ثابت گرم مسالا، آدھی ڈلی پیاز کی باریک کتر کر پانی میں شامل کریں اور یخنی کو ہلکی آنچ پر تھوڑی دیر پکائیں، جب یخنی تیار ہو جائے، تو چھان کر ابلے ہوئے انڈے کے ساتھ پیش کریں۔ یہ بچوں اور بڑوں کے لیے یک ساں مفید ہے۔
اس کے علاوہ اُبلے ہوئے انڈوں پر نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ چھڑک کر بھی گھر والوں کی تواضع کر سکتی ہیں۔ سردیوں میں دودھ میں چھوارے پکا کر پینا اور کھانا بھی کافی صحت بخش ہے۔ نیم گرم دودھ میں شہد ملا کر پینا بھی سردی کو دور بھگاتا ہے، موسم سرما میں غذاؤں کے ساتھ ورزش اور چہل قدمی کو معمولات زندگی میں شامل رکھیں، تاکہ مقوی غذاؤں کے اثرات مُٹاپے کی شکل میں ظاہر نہ ہوں۔ کام اور آرام کو مناسب وقت دیں۔

بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے 10 آزمودہ نسخے

ہنگامہ خیز اور مصروف زندگی نے بلڈ پریشرکی زیادتی یعنی ہائبر ٹینشن کو معمول بنادیا ہے جسے خاموش قاتل مرض بھی کہا جاتا ہے۔ میز پر بیٹھ کر کام کرتے رہنا، غیرمتوازن خوراک اور ورزش کی کمی سے نوجوان نسل بھی بلڈ پریشر کے امراض کی شکار ہے اس کے لیے ڈاکٹر اور غذائی ماہرین 10 حیرت انگیز تجاویز پیش کرتے ہیں جن پر عمل کرکے بلڈ پریشر بلند ہونے کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/coffee.jpg
کیفین سے دور رہیں: کیفین کے مشروبات کو کم کرکے بلڈ پریشر کے خطرات کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ کافی، سافٹ ڈرنکس، چائے اور انرجی ڈرنکس سب مشروبات میں ہی کیفین موجود ہوتی ہے اس  لیےاگر 3 کپ یعنی 500 ملی گرام کیفین استعمال کی جائے تو اس سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے جب کہ صبح پی جانے والی کیفین کے اثرات رات تک برقرار رہتے ہیں۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/beetroot.jpg
چقندر کا رس: حالیہ دنوں میں چقندر کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں کیونکہ اس کا رس دل کو مضبوط کرتا ہے اور بلند فشارِ خون کو کم کرتا ہے۔ اگر آپ روزانہ 250 ملی لیٹر چقندر کا جوس پئیں تو اس سے بلڈ پریشر میں اضافے کی شرح 7 فیصد تک کم کی جاسکتی ہے۔ چقندر میں نائٹریٹ کی وسیع مقدار موجود ہوتی ہے جو خون کی روانی کو باقاعدہ بناتی ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/jonging-di-lapangan-karebos.jpg
جاگنگ کے لیے وقت نکالیں:  ہرہفتے اگر ایک گھنٹے تک جاگنگ کی جائے تو اس سے عمر بڑھتی ہے اور بلڈ پریشرکے خطرات کو ٹالا جاسکتا ہے۔ ورزش اور جاگنگ سے آکسیجن نفوز بڑھ جاتا ہے جب کہ خون کا پریشر کم ہوجاتا ہے جس سے خون کا پمپ کرنا آسان اوردل مضبوط ہوجاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/yugurt.jpg
دہی کا استمعال: روزانہ ایک پیالہ دہی کھانے سے بلڈ پریشر کا خطرہ 3 گنا کم ہوجاتا ہے اس لیے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دہی سے قدرتی طور پر بننے والا کیلیشیم خون کی نالیوں کو نرم بنا کر تھوڑا سا پھیلا دیتا ہے جس سے خون کا پریشر کم رہتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/bananas-on-a-wooden-table.jpg
کیلے کا استعمال: پوٹاشیم سے بھرپور کیلے کا استعمال اور نمک کی کمی کرکے ہر سال ہزاروں زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ پوٹاشیم جسم میں خون کو متوازن رکھ کر بلڈ بریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/salt.jpg
نمک کھانے سے نفرت کریں: خون میں نمک کی مقدار بڑھنے سے شریانوں میں خون کا پریشر اور حجم بڑھ جاتا ہے جب کہ بھنی اور باربی کیو غذائیں 80 فیصد نمک اپنے اندر رکھتی ہیں جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/Heart.jpg
وزن کو کم کریں: تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صرف چند کلوگرام وزن کم کرنے سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے کیوں کہ بڑھا ہوا وزن دل کے کام کو سخت بنا دیتا ہے جس سے اسٹرین اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/cigrette.jpg
سگریٹ نوشی چھوڑ دیں: سگریٹ میں موجود نیکوٹین جسم کے اندراینڈرن لاین کو بڑھاتا ہے جس سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے جو بلڈ پریشر بڑھنے کا باعث بن جاتی ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/work.jpg
کام کم کریں: دفاتر میں ہفتہ وار 40 گھنٹے کام کرنے سے ہائیپر ٹینشن کا خطرہ 14 فیصد بڑھ جاتا ہے بالخصوص اوور ٹائم کرنے والے افراد میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور جو لوگ 51 گھنٹے کام کرتے ہیں ان میں بلڈ پریشر زیادہ ہونے کا خطرہ 29 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/11/sleeping.jpg
خراٹے کم کریں: جو لوگ سونے کے دوران زیادہ خراٹے لیتے ہیں ان کی نیند زیادہ متاثر ہوتی ہے جس سے ان کا بلڈ پریشر واضح طور پر بڑھ جاتا ہے اس لیے کوشش کی جائے کہ اس کا علاج کیا جائے تاکہ بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھا جا سکے۔

دن بھر کی تھکاوٹ کے بعد توانائی بحال کرنے کے آسان اور مؤثر طریقے

جدید دور میں انسانی مصروفیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہرگزرنے والا لمحہ انسان کو مزید مصروف بنا رہا ہے جس سے نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی تھکاوٹ بھی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اوسط عمر بھی کم ہورہی ہے اس لیے اس تھکاوٹ کے بعد اپنی توانائی کو بحال کرنا ایک پریشان کن مسئلہ ہے لیکن کچھ آسان نسخوں کو استعمال کرکے اس پریشانی سے نجات پائی جا سکتی ہے۔
مساج کریں: دن بھر کے کام کاج سے انسان کے ہاتھ پاؤں اور سر سمیت جسم کے کئی حصے بری طرح متاثر ہوتے ہیں لہٰذا ان حصوں پر مساج کرنے سے اسٹریس سے نجات ملتی ہے اور کھوئی ہوئی توانائی بحال ہونے لگتی ہے۔ مساج کے دوران تیزی سے پاؤں کے خاص حصوں کو دبانے سے جسم توانا محسوس کرتا ہے لیکن مساج کا عمل کسی ماہر سے کرانا چاہیے تبھی اس کے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
میوزک تھراپی: ٹرین یا پھر رش والی ٹریفک کے بعد ذہنی طور تھکاوٹ ہوجاتی ہے ایسے میں اپنے پسندیدہ میوزک کو سننے سے ذہن ہلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ ماہرین نفسیتات کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان اپنا پسندیدہ گانا اونچی آواز میں گاتا ہے تو خوشی کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو جسم میں نئی توانائی پیدا کردیتے ہیں تاہم صرف میوزک سننا کافی نہیں بلکہ ساتھ اس کے گانا بھی اہم ہے۔
چیونگم کھائیں: تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چیونگم کھانے سے انسانی چستی کا لیول بڑھ جاتا ہے اور اس سے موڈ بھی بہتر ہوجاتا ہے جب کہ اس سے توانائی اور دل کی دھڑکن بھی بڑھ سکتی ہے۔
تیز قدموں سے چلیں: تھکاوٹ سے نجات اور کھوئی توانائی کی بحالی کے لیے تیز واک کریں اس لیے اس پر کی گئی بہت سی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ روزانہ 20 منٹ کی جسمانی ورزش یا واک انسانی دل کو مضبوط بناتی ہے اور جسم میں توانائی بڑھا دیتی ہے۔
سورج کی روشنی میں وقت گزاریں: دنیا بھر میں کی گئی کئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ سورج کی روشنی میں کم اور گھر میں زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ زیادہ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں جو زیادہ وقت سورج کی روشنی میں گزارتے ہیں۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ سورج کی روشنی میں 15 سے 20 منٹ تک تیز واک کرنا چاہیے جب کہ اسی طرح گھر کی کھڑکیوں کے پردے ہٹا کر رکھیں تاکہ سورج کی روشنی اندر آسکے۔
سبزیوں کا استعمال بڑھائیں: سبزیاں با لخصوص پالک انسانی غذا کو توانئی میں تبدیل کرتی ہے جب کہ روزانہ سلاد کا استعمال بھی توانائی کو بڑھاتا اور تھکاوٹ کو دور کرنے کا باعث بنتا ہے۔