Thursday, May 24, 2018

ڈینڈرف سے آزاد صحت مند بال

سرکی خشکی کیا ہے؟
سر کی خشکی، جسے انگریزی میں ڈینڈرف(Dandruff)کہا جاتا ہے، سر کی جلد میں پیدا ہونے والی ایسی کیفیت کا نام ہے، جس کے باعث وہاں بھوسی جیسے سفید چھلکے پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہ چھلکے سطحِ سر پر جمع ہوتے ہوتے، ذرات کی شکل میں شانوں پر گرنے لگتے ہیں۔ سرکی خشکی کو ایک طرح کا انفیکشن بھی قرار دیا جاسکتا ہے، تاہم اسے صرف ایک انفیکشن سمجھنا دُرست نہیں ہوگا۔یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے انسان کو اکثر و بیشتر شرمندگی سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے
جب آپ کو اپنے شانوں پر بھوسی جیسے چھلکوں کا چھڑکاؤ نظر آتا ہے، اور سر میں بار بار کھُجلی محسوس ہوتی ہے تو آپ خود کو سماجی طور پر پریشان محسوس کرتے ہیں۔ ڈینڈرف، سر کی تکلیف کی ایک ایسی شکل ہے، جس سے ساری دنیا کے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق، اٹھارہ سال کی عمر سے زیادہ کے تمام مردوں اور عورتوں کی بیس فی صد تعداد ڈینڈرف میں مبتلا ہوتی ہے۔ اس میں سے پانچ فی صد لوگ ڈینڈرف کے شدید حملے کا شکار ہوتے ہیںاور ان کے سروں سے بے تحاشہ بھوسی جھڑتی ہے۔
ڈینڈرف کی وجوہات
سرکی جلد میں پیدا ہونے والی خشکی عموماً جسمانی کمزوری یا خون کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ جب جسم کی قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے تو زیرِ جلد چکنائی پیدا کرنے والے غدودوں کی کارکردگی کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ان سے خارج ہونے والی رطوبت کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہی رطوبت جلد پر باریک جھلی کی طرح جم جاتی ہے، جو زیادہ گھمبیر ہوجائے تو فنگس (Fungus)میں بدل جاتی ہے۔
سرکی قدرتی چکنائی وہ تیل ہے جسے Sebum کہا جاتا ہے۔ اس کے غدود سرکی جلد کے عین نیچے واقع ہوتے ہیں۔ گندگی اور غیرمعیاری شیمپو کے استعمال سے سیبم کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ڈینڈرف پیدا ہونے میں فنگس اور سیبم کا ملاپ سب سے بڑی وجہ ہوتا ہے۔
اس کو اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ فنگس ایک طرح کی پھپھوندی ہے، جو سر کی نارمل جلد پر بھی پائی جاتی ہےاور عام طور پر کسی نقصان کا باعث نہیں بنتی تاہم سرکی جلد سے پیدا ہونے والا اضافی تیل (Sebum) پھپھوندی کے لیے زبردست خوراک ثابت ہوتا ہے اور یوں سر کی جلد پر فنگس کی افزائش شروع ہوجاتی ہے۔ یہ فنگس سر کی جلد سے جھڑنے والے مردہ خلیات میں اضافہ کردیتا ہے اور سر کی مردہ کھال سے جھڑنے والے چھلکے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
اسٹریس اور ہارمونز کی تبدیلیاں بھی خشکی کی افزائش میں حصہ دار بنتی ہیں۔
سرکی خشکی کا علاج
ایک فرد جو غذا کھاتا ہے، وہ اس کی صحت، اس کے بالوں کی صحت، اوراس کی جلد کی صحت سے جھلکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سرکی جلد کی خشکی سے جان چھڑانے کے لیے سب سے پہلے آپ کو اپنی غذا کا جائزہ لینا ہوگا۔ متوازن غذائیں کھائیں۔ زنک، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن اے، بی اور وٹامن ای کو خوراک میں شامل کریں۔پانی کا استعمال زیادہ کریں۔
اینٹی ڈینڈرف شیمپو
عمومی طور پر لوگ سرکی خشکی کو قابو میں رکھنے کے لیے کسی اچھے اور معیار اینٹی ڈینڈرف شیمپو کا استعمال کرتے ہیں، جو اچھا خاصا مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ شیمپو کرتے وقت اچھی طرح سر کا مساج کریں، تاکہ سر کی جلد کےساتھ آپ کے بال بھی صاف ہوجائیں۔ مارکیٹ میں دستیاب عمومی اینٹی ڈینڈرف شیمپو اس وقت تک مؤثر ثابت ہوتے ہیں، جب تک ان کا استعمال جاری رکھا جائے۔ اینٹی ڈینڈرف شیمپو کا استعمال ترک کرتے ہی خشکی پھرنمودار ہونے لگتی ہے۔ اگر آپ کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے تو مزید رہنمائی کے لیے آپ کو اسپیشلسٹ کے ساتھ رجوع کرنا چاہیے۔
گھریلو ٹوٹکے
سرکا خشک مساج: بالوں کو روزانہ برش کیا جائے۔ اس سے بھوسی اُترنے کے علاوہ سر کی جلد میں خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے۔ سر کی جلد کا خشک مساج بھی روزانہ کرنا چاہیے۔ یہ مساج انگلیوں کی پوروں سے ایک ترتیب کے ساتھ پورے سر پر کیا جائے۔
ناریل کا تیل:رات کو سوتے وقت زیتوں یا ناریل کا تیل خوب سر میں جذب کرایا جائے۔ اس طرح بھوسی کی پپڑی اچھی طرح پھول کر جلد سے الگ ہونے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ صبح اُٹھ کر آملہ، سکا کائی اور میتھی کے بیجوں کا سفوف جسے رات بھر پانی میں بھگو لیا ہو، بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگا کر نیم گرم پانی سے سر دھو لیا جائے۔ اس طرح خشکی دور ہو جائے گی۔ یہ عمل ہفتے میں دو تین بار کیا جائے۔
بیسن اور چقندر: ایک اور تدبیر یہ ہے کہ سر کو چقندر کے پانی یا بیسن سے دھو کر کچھ روز روغنِ گل میں خالص سرکہ ملا کر اچھی طرح لگائیں اور صبح بیسن، گندم کی بھوسی، میتھی کے بیج، رائی اور خطمی کے سفوف میں عرق گلاب اور سرکہ ملا کر اچھی طرح سے دھو لیا کریں اور بال خشک ہونے پر روغن چنبیلی یا روغن گل لگائیں۔
دھوپ میں رہنا: خشکی کا مقابلہ کرنے کے لیے صبح کے وقت دھوپ میں کچھ دیر ننگے سر رہنا بھی مدد کرتا ہے۔
ان گھریلو ٹوٹکوں کے استعمال سے آپ سرکی خشکی میں نمایاں کمی محسوس کریں گے۔

غذائیں جو بڑھائیں ’’قوت مدافعت‘‘

انسانی جسم کے سب سے اہم اور کار آمد نظام عر ف عام میں مدافعتی نظام کہاجاتا ہے۔ ایک تندرست جسم کے لئے ،انفیکشن جیسی دوسری بیماریوں کومات دینے یا پھر انسانی جسم کومضبوط اور طاقتور بنانے کے لئے قوت مدافعت بڑھانا بے حد ضروری ہے۔ انسان کیا کھاتا ہے ،کیا پیتا ہے؟کتنی ورزش کرتا ہےیہ سب چیزیں قوّت مدافعت بڑھانے میں اہم کردارادا کرتی ہیں۔ 


طبی ماہرین قوت مدافعت کی مضبوطی کے لئےصحت بخش غذا کا استعمال لازم و ملزوم قرار دیتے ہیں۔ مختلف نوعیت کے وٹامن، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا کا استعمال مدافعت کے نظام کو رواں رکھنے کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔لیکن قوت مدافعت کو بہتر بنانے کے لئے کن غذاؤں کا استعمال ضروری ہے یہ بات توجہ طلب ہے۔ آئیے آج بات کرتے ہیں ان غذاؤں کی جن کے ذریعے امیون سسٹم کا کردار فعال بنایا جاسکتا ہے۔

کھٹے پھل
امیون سسٹم کی بہتری کے لئے وٹامن سی کا استعمال بہترین اورلازمی قرار دیاجاتاہے۔ وٹامن سی ایک اہم فزیالوجیکل اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو کولیجن فائبر اور نیوروٹرانسمیٹر کے بننے اور پروٹین میٹا بولزم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اور جب بات ہو وٹامن سی کی تو کھٹے یا ترش پھلوںمیں وٹامن سی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ایک مطالعہ کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ غذا میںکھٹے ذائقے والے پھل مثلا سنگترہ، لیموں، چکوترا اور موسمبی کو شامل کرنا صحت مند رہنے کے لیے مفید ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق وٹامن سی کی کمی سے زخموں کے بھرنے کا عمل سست روی کا شکار ہو جاتا ہے اور انفیکشن سے بچاؤ کے لئے جسمانی مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے۔
ادرک
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادرک میں موجو اینٹی آکسیڈنٹس انسانی جسم میں قوت مدافعت کو بہتر اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ادرک میں پایا جانے والا ’جنجرولز‘ نامی مادہ اگر چہ ادرک کے ترش ذائقے کا سبب بنتا ہے لیکن یہ ادرک کے طبی فوائد کا باعث بھی ہے۔ انہی طبی فوائد کے باعث ادرک کو روایتی اور غیر روایتی طریقہ علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بہترین فوائد کے حصول کے لئے خشک کے بجائے تازہ ادرک استعمال کی جانی چاہئیے ۔
وٹامن ڈی(مچھلی ، پنیر، انڈے کی زردی اور کچھ مشرومز)
ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے نتائج کی روشنی میں امیون سسٹم یا مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں ہڈیوں کو مضبوط بنانے والا’’وٹامن ڈی،، کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مدد سے مختلف جراثیم کو مارنے والے سیلز پیدا ہوتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ وٹامن ڈی کی کمی سے جسم انفیکشن کا شکار ہوتا ہے ۔ ضروری ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی نہ ہونے پائے۔
٭سورج کی روشنی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ صبح کے وقت 10 سے 15 منٹ کے لیے دھوپ میں بیٹھیں۔
٭اپنی غذا میں وٹامن ڈی سے بھر پور اشیاء شامل کریں ۔ مچھلی ، پنیر، انڈے کی زردی اور کچھ مشرومز میں وٹامن ڈی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
کیلا
کیلا دنیا بھر میں لوگوں کے پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہے، بیش بہا فوائد لئے اس اہم پھل میں تین طرح کی قدرتی شکر پائی جاتی ہے۔ سکروز، فروکٹوز اور گلوکوز ۔۔۔ جبکہ کیلے میں فائبر یا ریشے بھی موجود ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کیلے کو فوری توانائی پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہی نہیںکیلےمیں وٹامنB اور C کی زیادہ تر اقسام پائی جاتی ہیں۔ کیلا ہی نہیں اس کا ملک شیک انسانی جسم کی قوت مدافعت کو بڑھانے کے علاوہ اعصابی نظام کی بہتری میں مدد کرتا ہے۔ ایک کیلے میں سیب کی نسبت 4گنا زیادہ پروٹین ،دوگنا زیادہ کاربوہائیڈریٹس، تین گنا زیادہ فاسفورس ، پانچ گنا زیادہ وٹامن A اور آئرن اور دوگنا زیادہ دوسرے وٹامنز اور معدنیات شامل ہوتے ہیں۔
لہسن
’’مسالا جات کا سردار ،، لہسن بھی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ زمانہ قدیم سے استعمال کے باوجود اسے خطرناک نہیں کہاگیا،اسے خالی پیٹ کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام جہاںمضبوط ہو تا ہے وہیں انسانی جسم بیماریوں سے لڑنے کے لئے مضبوط ہو جاتا ہے۔ لہسن ایک قدرتی انٹی بائیوٹک ہے اس کا استعمال خون کو پتلا کرنے کے ساتھ ساتھ دوران خون بھی تیز کرتا ہے۔
دہی
دہی ڈیری پراڈکٹس میں سپر ہیرو کے طور پر تسلیم کی جاتی ہے۔ یہ نہ صرف قوت مدافعت بڑھانے اوربیماریوں سے لڑنے کافوری اورسستاذریعہ ہے بلکہ اسے وٹامن ڈی اورجسم کی قدرتی حفاظت کاخزانہ بھی قرار دیاجاتاہے۔ مختلف پھلوں کے ملاپ سے آپ اسکی افادیت میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔
چونکہ یہ دودھ سے بننے والی ایک بہترین غذا ہےاس لئے اس میں کیلشیم ، پروٹین اور پروبائیوٹک کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والےپروبائیوٹک (مفید بیکٹیریا) ناصرف نظام انہضام کو بہتر کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔
پالک
بات ہو امیون سسٹم بہتر بنانے کی اور پالک کا ذکر نہ آئے ناممکن سی بات لگتی ہے۔وٹامن سی ،اے،بیٹاکیروٹین اوردیگر اہم غذائی اجزاء پرمشتمل ہونے کے باعث مختلف انفیکشن سے لڑنے میں مدافعتی نظام کی مددکرتاہے۔تاہم پالک استعمال کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ زیادہ دیرپکانے کے بجائے کیونکہ کم پکانے کے باعث اسکی غذائی صلاحیت برقرار رہتی ہے۔

Wednesday, May 23, 2018

’کھجور‘ توانائی سے بھرپور فرحت بخش غذا


ویسے تو کھجور سال کے 12ماہ اور ہر موسم میں استعمال ہونے والا پھل ہے، تاہم ماہِ صیام میں یہ مسلمانوں کی مرغوب ترین غذابن جاتا ہے، جس کے بغیر روزے داروں کا سحر اور افطار نامکمل رہتا ہے۔کھجور کھانا سنت نبوی ﷺ ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ پھل آٹھ ہزار قبل مسیح سے کاشت کیا جارہا ہے۔ یہ چند سب سے میٹھے پھلوں میں سے ایک ہے اور اس کی متعدد اقسام ہوتی ہیں۔
اگرچہ لوگوں میں یہ خیال پھیلا ہوا ہے کہ ہر میٹھا ذائقہ رکھنے والی چیز غیر صحت مند ہوتی ہے، تاہم گلوکوز سے بھرپور یہ خشک پھل صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ کھجور میں فائبر، پوٹاشیم، کاپر، میگنیشم اور وٹامن بی سکس جیسے اجزاءشامل ہوتے ہیں، جو کہ اپنے اندر متعدد طبی فوائد رکھتے ہیں۔کھجورکو توانائی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ مانا جاتا ہے۔
کھجور اور روزہ
کھجور وہ پھل ہے جس کا ذکرقرآن پاک میں آیا ہے۔ حضرت بی بی مریم کو دوران حمل کھجوریں کھانے کی ہدایت کی گئی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پھل انتہائی مقوی غذاہے۔ کھجور کا پھل بڑی مقدار میں قوت بخش اجزاء رکھنے کے باعث بلاشبہ توانائی کا خزانہ ہے۔ انہی خصوصیات کی بنا ءپرنبی کریم ﷺ اس سے روزہ افطار کرنا پسند کرتے تھے۔ روزے کے دوران چونکہ دن بھر کچھ نہ کھانے کی وجہ سے جسم کی کیلوریزیا حرارے مسلسل کم ہوتے رہتے ہیں، اس لیے سحر اورافطار کے لیے ایسی خوراک ضروری ہے، جو ذوہضم اور مقوی ہو اور کھجور اس مقصد کیلئے بہترین نعمت ہے۔ 
افطار میں اس کے استعمال سے جسم کو فوری توانائی حاصل ہوتی ہے اور طبعی حرارت اعتدال پر آجاتی ہے، جس سے بدن گوناگوں امراض سے بچ جاتا ہے۔ مثلاًکم بلڈپریشر، فالج،لقوہ اور سر چکرانا وغیرہ۔ غذائیت کی کمی کی وجہ سے قلت خون کے مریضوں کو افطار کے وقت فولاد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور وہ کھجور میں قدرتی طور پر موجود ہے۔ اس طرح کھجور توانائی اور شکر کی کمی کو پورا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
نظام ہاضمہ کو بہتر اور قبض سے نجات دلائے
فائبر آنتوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری جزو ہے اور قبض کی روک تھام کرتا ہے۔ کھجور میں جذب ہونے والا اور جذب نہ ہونے والا فائبر موجود ہوتا ہے جو کہ آنتوں کے نظام کی صفائی میں مدد دیتا ہے اور اسے اپنا کام مؤثر طریقے سے کرنے دیتا ہے۔
دل کی صحت کے لیے بہترین
تحقیق کے مطابق روزانہ انار کےجوس اور 3 کھجوروں کا استعمال دل کے امراض کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ انار اور کھجوریں اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں، جو دل کی شریانوں کے سخت ہونے اور سکڑنے کا خطرہ ایک تہائی یا 33 فی صد تک کم کردیتے ہیں۔ عمر رسیدگی اور بد احتیاطی کے نتیجے میں رگوں کے اندر چکنائی اور دوسرے مضر مادے جمع ہوجاتے ہیں، جو ان میں غیر ضروری سختی کی وجہ بنتے ہیں۔ رگوں کی یہی سختی آگے چل کر دل اور شریانوں کی متعدد بیماریوں کی بنیاد بن جاتی ہے۔
ورم کش
کھجور میگنیشیم سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ ایسا منرل ہے جو ورم کش خصوصیات رکھتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جب میگنیشیم کا استعمال بڑھتا ہے تو کئی طرح کے ورم کی سطح میں کمی آجاتی ہے، جس سے خون کی شریانوں کے امراض، جوڑوں کے امراض، الزائمر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
کھجور کی غذائی افادیت
جدید سائنس نے یہ بات ثابت کردیا ہے کہ کھجور ایک ایسی منفرد اور مکمل خوراک ہے، جس میں ہمارے جسم کے تمام ضروری غذائی اجزاءوافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ کھجور گلوکوز اور فرکٹوز کی شکل میں قدرتی شکر پیدا کرتی ہے، جو فوراً جزوبدن بن جاتی ہے ۔ کھجور کے 100گرام خوردنی حصے میں15.3فی صدپانی، پروٹین2.5فی صد، چکنائی 0.4فی صد، معدنی اجزاء2.1فی صد، ریشے 3.9فی صد اور کاربو ہائیڈریٹس 75.8فی صد پائے جاتے ہیں۔ 
کھجور کے معدنی اور حیاتی اجزاء میں120ملی گرام کیلشیم، 50 ملی گرام فاسفورس، 7.3 ملی گرام فولاد، 3.0ملی گرام وٹامن سی اور معمولی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ کھجور کی100گرام مقدار میں 315کیلوریز ہوتی ہیں، جو صحت مند زندگی گزارنے کے لیےایک انسان کے لیے روز مرہ کی معقول غذا ہیں۔
بلڈ پریشر میں کمی
ہارورڈ میڈیکل اسکول میں کیے گئے ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا کہ جو لوگ روزانہ صرف 3 سے 4 کھجوریں (ہفتے میں 22 سے 30 کھجوریں) کھاتے ہیں، انہیں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت بھی بہت کم ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ ہائی بلڈ پریشر کو’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے، لہٰذا کھجور کا یہ فائدہ اس کیفیت میں مبتلا افراد کےلیے غیرمعمولی خبر ہے۔کھجور میں شامل میگنیشیم بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مدد دینے والا جزو ہے، جبکہ اس میں موجود پوٹاشیم بھی جسم کے لیے فائدہ مند ہے، جو دل کو مناسب طریقے سے کام کرنے اور بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
فالج سے بچاؤ
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ سو ملی گرام میگنیشیم کا استعمال فالج کا خطرہ 9 فی صد تک کم کردیتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ جزو کھجوروں میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
دماغی صحت بہتر بنائے
ایک تحقیق کے مطابق جسم میں وٹامن بی سکس کی مناسب مقدار دماغی کارکردگی میں بہتری اور اچھے امتحانی نتائج کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ وٹامن بی سکس کھجور میں وافر مقدار میں موجود ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی
کھجوروں میں موجود مینگنیز، کاپر اور میگنیشیم ایسے اجزاءہیں، جو ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور یہ بھربھرے پن کے مرض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

Tuesday, May 22, 2018

ہلدی بے شمارخوبیوں کا حامل ایک اہم مصالحہ

پاکستان میں مقبول ترین مصالحہ ’ہلدی‘ قدرتی طور پر جراثیم کش خصوصیات کی حامل ہے جو کہ خراشوں، زخموں اور جلنے وغیرہ کے لیے مفید ہے، یہ ایک فوری مرہم کا کام کرتی ہے، خون کے لوتھڑوں کی روک تھام اور زخم پر لگانے کی صورت میں نئے خلیات کی افزائش میں مدد دیتی ہے۔

چھوت کی بیماریوں سے تحفظ

طاقت ور اینٹی بایوٹک ہونے کے ساتھ ساتھ ہلدی چھوت کی بیماریاں جیسے ’ای کولی‘ کی بھی روک تھام کرتی ہے۔ یہ بیکٹیریا عام طور پر صحت مند انسانوں اور جانوروں کے اندر پایا جاتا ہے تاہم آلودہ پانی یا گائے کے کچے پکے گوشت کے ذریعے جسم میں داخل ہونے پر شدید انفیکشن، معدے کے درد، الٹیوں، خونی ہیضے اور آنتوں کی اکڑن کا باعث بنتا ہے۔

جگر کی صفائی

ہم روزمرہ کی زندگی میں زیادہ خوراک کھا لیتے ہیں عام طور پر یہ خوراک کھلی فضا، زہریلے مواد، کیمیکلز، کیڑے مار ادویہ، آلودہ پانی، بھاری دھاتوں کی وجہ سے مضر صحت ہوجاتی ہیں۔ یہ زہر ہمارے جگر، گردوں، لمفی نظام اور خاص طور پر شمحی بافتوں (فیٹ ٹشوز) میں جمع ہو جاتے ہیں۔
ان زہریلے مواد کا انبار کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور غذائیت کو ہضم کرنے میں مزاحمت کرتا ہے۔ یہ مواد ہمارے جسم میں آکسیجن کی مقدار بھی کم کرتے ہیں جس سے ایک تیزابی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور ہم امراض کا آسان نشانہ بن جاتے ہیں۔ ہلدی کا استعمال ان زہریلے اثرات کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ گندا انبار کم کرکے جگر کو ٹھیک رکھتا ہے۔

سوجن میں کمی

ہلدی کا روزانہ استعمال جسم میں سوجن قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی زرد رنگت میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرتے اور علامات کا خاتمہ کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ہلدی کا موزانہ مختلف ادویہ جیسے موٹرین، بروفین (آئی بپروفین) اور اسپرین سے کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں قدرتی خصوصیات زیادہ ہوتی ہیں اور دواؤں کی طرح زہر یا سائیڈ افیکٹس نہیں ہوتے۔

مضر صحت کولیسٹرول کی روک تھام

ہلدی سادہ چیز ہے مگر وہ بلڈ شوگر کی سطح متوازن رکھنے، دن بھر میں توانائی کی شرح کو برقرار رکھنے اور بہتر مزاج پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہماری جدید غذائیں، چاہے کتنی ہی ذائقہ دار کیوں نہ ہوں، نقصان دہ چربی اور کولیسٹرول سے بھرپور ہوتی ہیں جو ہمارے لیے ٹھیک نہیں۔ کولیسٹرول کی دو اقسام ہیں:  ایل ڈی ایل (لو ڈینسیٹی لیپو پروٹین) یعنی ‘مضر صحت کولیسٹرول’ اور ایچ ڈی ایل (ہائی ڈینسیٹی لیپو پروٹین)  یعنی ‘اچھا کولیسٹرول’. خراب چربی برے کولیسٹرول پر مشتمل ہوتی ہے۔
کولیسٹرول کے مرض کی صورت میں اکثر اینٹی کولیسٹرول ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ ہلدی زہر سے پاک ہربل حل ہے جو کولیسٹرول کی سطح تیزی سے کم کرنے، زیادہ مؤثر اور طویل المیعاد بنیادوں پر شریانوں کی اکڑن یا بلاک ہونے سمیت امراض قلب کی روک تھام کرتی ہے۔

ہلدی استعمال کرنے کا ایک طریقہ

ہلدی استعمال کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تازہ سبزیوں مثلاً کٹی ہوئی شکر قندی، گوبھی، مٹر، پالک کو زیتون کے تیل اور ہلدی کے ساتھ ملالیں۔ پھر انہیں 400 ڈگری پر پکا لیں۔ بعد ازاں انہیں آپس میں ملالیں اور بس۔ آپ اسے شام میں منہ چلانے یا سائیڈ ڈش کے طور پر رکھ سکتے ہیں اور اگر دل چاہے تو رات کا کھانا بنالیں۔ آپ چاہیں تو سبزیوں کو تل کر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

ہلدی کی چائے

ایک کپ پانی ابالیں اور پھر اس میں آدھہ چمچہ ہلدی ملائیں۔ اب اسے 10 منٹ تک پکنے دیں اور پینے سے قبل چھان لیں۔ اس میں اپنی پسند کی مٹھاس بھی آپ شامل کرسکتے ہیں۔

جلد پر لگائیں

ہلدی کو جب جلد پر لگایا جاتا ہے تو یہ سوجن اور خارش میں کمی لاتی ہے۔ کچھ مقدار میں ہلدی کو کسی بھی ٹھنڈی خاصیت والے تیل (ناریل کے تیل، بادام، کیسٹر اور تلوں کے تیل میں ملائیں) اور پھر جلد پر لگائیں۔ 15 منٹ بعد اسے دھو لیں۔ یہ عارضی طور پر آپ کی جلد پر دھبہ ڈال دے گی۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسی جگہ لگائیں جو آسانی سے ڈھکی جاسکیں۔ کچھ دیر کے لیے جلد کے زرد ہونے پر فکرمند نہ ہوں۔

Friday, May 18, 2018

کچی سبزیوں اورپھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈیپریشن دور کرتا ہے

کچی سبزیوں اورپھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈیپریشن اورذہنی تنائو کودورکرنے میں اہم کردار اداکرتاہے۔اگرچہ روایتی ماہرین غذائیات روزانہ5مرتبہ خاص انداز میں پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیتے ہیں لیکن جب بات ذہنی تنائواورڈیپریشن کی ہو تو اس کے شکار افراد اپنی خوراک میں اس کا مزید اضافہ کرسکتے ہیں‘کچی سبزیاں اور پھل براہ راست انسانی موڈ پر اثراندازہوتے ہیں اس کیوجہ یہ کہ سبزیوں کو پکانے‘ بھوننے اور گرم کرنے سے ان کے اندر کئی اہم غذائی اجزاء ضائع ہوسکتے ہیں۔نیوزی لینڈ میں18سے 25برس کے 400بالغ افراد نے ایک مطالعے میں حصہ لیا کیونکہ اس عمرکے لوگ سبزیاں اورپھل کم کھاتے ہیں اور ان میں ڈیپریشن کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں‘ڈاکٹروں کامشورہ ہے کہ آپ گہری رنگت کے پتوں والی سبزیاں‘گاجر‘کھیرے‘ سیب‘ کیوی‘کیلے‘تازہ بیریاں اور ترش پھل زیادہ کھائیں جن کے فوائدمسلمہ ہیں پھر ان کا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ بدن میں جلن کم کرتی ہیں اور ذیابیطس کودوررکھتی ہیں۔

Wednesday, May 16, 2018

توانائی کا منبع ’’کھجور‘‘

رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں جہاں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے ،وہیں افطار و سحری کی بھی زوروشورکے ساتھ تیاری کی جاتی ہے۔افطاری کے لیے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہےکہ کھجور سے روزہ کھولے۔ کھجور کا ا ستعمال سنت رسولﷺ ہےاوراس کے طبی فوائد بھی بیش بہا ہیں۔ طبی ماہرین بھی کھجور کے فوائد پر متفق ہیں،کھجور کو ہمیشہ سے ہی ایک طاقت ور پھل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں موجود قدرتی اجزا ذہنی اور جسمانی کمزوریوں کے خلاف موثر ڈھال ثابت ہوتے ہیں۔ 

کھجور میں آئرن،کاربوہائیڈریٹس، فائبر، شوگر، میگنیز اور پوٹاشیم ہوتا ہے جو کہ جسم کی کھوئی ہوئی توانائی بحال کرتا ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان میں کھجور سے افطار کرنا انتہائی صحت افزاء ہے۔ یہاں ہم آپ کو کھجور کے چند اہم ترین فوائد سے روشناس کروائیں گے۔

آنتوں کی خرابی: آنتوں میں سوزش وغیرہ جیسے امراض سے بچاؤ کے لئے کھجور کا استعمال نہایت نفع بخش ہے۔

خون کی کمی: آئرن سے بھرپور کھجور جسم میں خون کی کمی کو پورا کرنے میں نہایت معاون ہے۔ الرجی: کھجور کا حیران کن فائدہ موسمیاتی الرجی یا کسی دوائی کے ریکشن سے ہونے والی الرجی کے علاج میں ہے۔ کھجور میں سلفر کی موجودگی کے باعث یہ ہر قسم کی الرجی کے علاج میں نہایت فائدہ مند ہے۔

وزن بڑھانا: کھجورکی مٹھاس، پروٹینز اور دیگر ضروری وٹامن سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ سب اجزاءہمارے لاغر جسم کو مضبوط و توانا بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک کلوگرام کھجور میں تین ہزار کیلوریز ہوتی ہیں۔

اعصابی نظام: کھجور میں موجود پوٹاشیم انسانی جسم کے اعصابی نظام کو تقویت فراہم کرتا ہے۔

قوت قلب: کھجور کا مسلسل استعمال اور اس کی پسی ہوئی گٹھلیاں دل کے امراض سے نہ صرف نجات دلاتی ہیں بلکہ یہ قلب کو تقویت بھی پہنچاتی ہیں۔

رمضان کریم میں کھجور کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس سے توانائی کا عمل تیزتر ہوجاتا ہے۔لہذا اس سے ناصرف مختلف ڈشز تیار کی جاتی ہیں بلکہ کھجور سے بننے والا ڈرنک صحت بخش اور فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ آج ہم آپ کو کجھور کو،پنیر، اخروٹ اور دھنیے کے ساتھ ذائقہ دار بنانے کا طریقہ بتائیں گے۔اس خصوصی ڈش کو تیار کرنے کی کوئی خاص مقدار نہیں ہے، تاہم آپ اپنی مرضی سے اس فارمولے کے تحت ڈش میں اضافہ کرسکتی ہیں۔اگر کھجور کی مقدار بڑھانی ہو تو پنیر، دھنیا اور اخروٹ کی مقدار بھی کھجور کے حساب سے بڑھادیں-

اجزاء کھجور 8 عدد گٹھلی کے بغیر، پنیر ¼ کپ،دھنیا باریک کٹا ہوا ایک کھانے کا چمچ،اخروٹ کُٹے ہوئے 2 کھانے کے چمچ،

ترکیب سب سے پہلے ایک برتن میں پنیر کو کچھ دیر تک چمچ سے مکس کریں تاکہ وہ گاڑھا ہوجائے، پھر اس میں دھنیا ڈال کر مکس کرلیں۔اب اس میں اخروٹ ڈالیں اور انہیں اچھی طرح یکجا کرلیں۔جب تمام چیزیں پیسٹ کی شکل اختیار کرلیں تو ایک چمچ کے ذریعے اسے کھجور میں بھر دیں۔اب چاہیں تو آپ کھجور کو تھوڑی دیر کے لیے ٹھنڈا کرنے کے لیے رکھ دیں یا ٹھنڈا کیے بغیر ہی ایک پلیٹ میں سجاکر افطاری کے وقت گھر والوں کو پیش کریں۔ماہ مبارک میں افطار کے دوران کھجور کے ذائقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی ڈش نہیں ہوسکتی۔

دہی۔۔۔ زمانہ قدیم سے انسانی خوراک کا حصہ ہے!

دہی صدیوں سے انسانی خوراک کا اہم حصہ رہی ہے۔کیلشیم سے بھرپور ، پروٹین اور پروبائیوٹک سے لیس دہی دودھ سے بنائی جانے والی ایک بہترین غذا ہے ۔تمام ڈیری پراڈکٹس میں سے دہی سب سے زیادہ کھانے میں استعمال ہوتی ہے، اس لئے اسے تمام ڈیری پراڈکٹس کا ہیرو بھی کہا جاتا ہے ۔ 

اسے چینی ڈال کربھی کھایا جاتا ہے جبکہ اس سے مختلف طرز کے رائتے بھی بنائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سلاد کی ڈریسنگ اور مشروب کے طور پر بھی دہی کو بہت پسند کیا جاتا ہے ۔یہ دنیا کے ہر خطے میں پسند کی جاتی ہے ۔

اس کو عربی میں ”لبن“ فارسی میں ”ماست“ اور انگریزی میں ’’یوگرٹ‘‘ کہتے ہیں۔دہی کو دودھ سے بنایا جاتا ہے۔ اس کے لئے نیم گرم دودھ میں تھوڑی سی دہی ملا دی جاتی ہے، سازگار ماحول میں مفید بیکٹیریا دودھ کو دہی بنا دیتے ہیں۔ 

دہی گرمیوں، سردیوں غرضیکہ ہر موسم میں استعمال کی جاتی ہے ۔ دہی سے جسم کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ فائدے مند ہے ۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک مکمل غذا ہے ۔


صحت پر جادوئی اثرات کا حامل’’تخم بالنگا‘‘

’’تخم بالنگا‘‘کا استعمال عموماً مشروبات میں ہوتا ہے، کیونکہ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے جسم میں موجود گرمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ انسانی صحت پر جادوئی اثرات مرتب کرتا ہے۔اس کے استعمال سے معدےکی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور تیزابیت میں کمی آتی ہے۔ درحقیقت یہ تلسی پودے کی ہی ایک قسم ہے، لیکن اس کے پتوں میں تھوڑی سی کھٹاس ہوتی ہے ،عموما اس کا پودا 4 فٹ تک ہوتا ہے ۔ 
اس میں موجود اومیگا تھری کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے اور تیزابیت بھی ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پیٹ اور آنتوں کی صفائی کرتا ہے،نیند اور مدافعتی نظام کو مزید بہتر کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ہائی کولیسٹرول سے محفوظ رکھتا ہےاور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔تخم بالنگا کا تیل جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا،یہ تیل جلد کو جواں رکھتا ہے۔اس کے علاوہ اس میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو چہرے اور ہاتھوں پر بڑھتی عمر کے اثرات کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس میں ایلفا لیپوٹک ایسڈ موجود ہوتا ہےجو کہ ایک طاقت ور اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے،یہ چہرے پر جھریوں اور لائنوں کو بننے سے روکتا ہے۔اسی طرح تخم بالنگامیں موجود تانبا بالوں کی بڑی تیزی سے نشونما کرتا ہے اور میلانن کی مقدار بھی بڑھاتا ہے۔تخم بالنگامیں موجود آئرن بالوں کو گھنا اور لمبا رکھنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
کھانوں میں موجود تخم بالنگا کا استعمال انہیںطاقت ور بناتا ہے،کیوں کہ اس میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اس لیے اس کے کھانے سے وزن نہیں بڑھتا۔تخم بالنگا جسم میں موجود انسولین کی مقدار کوتوازن میں رکھتا ہے۔یہ انسولین وزن بڑھانےا ورپیٹ پر چربی جمانے کی وجہ سے بنتا ہے۔اس لیے اگرموٹاپے کا شکار افراد روزانہ ایک مٹھی تخم بالنگا استعمال کریں،تو ان کے وزن میں نمایاں کمی نظر آئے گی۔
تخم بالنگا کا دن میں ایک مرتبہ استعمال آپ کی روزانہ کی جسمانی ضرورت کے مقابلے میں18فی صد تک کیلشیم مہیا کرتا ہے۔کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔شوگر کے مریض اور عام افراد جو وزن بڑھ جانے کی وجہ سے پریشان ہیں، آج ہم آپ کو ایک ایسا نسخہ بتائیں گے، جس پر عمل کر کے آپ صرف 7 دن میں اپنی چربی پگھلا سکتے ہیں۔ یہ نسخہ لیموں سے بنایا گیا ہے جو کہ چربی پگھلانے کے لئے انتہائی شاندار پھل ہے اور اس کے استعمال سے میٹابولزم تیز ہونے کے ساتھ وزن کم ہوتا ہے۔
شربت بنانے کا طریقہ:
ڈیڑھ گلاس پانی،ایک چمچ تخم بالنگا،ایک چمچ شہد،ڈیڑھ چمچ لیموں کا پانی
تخم بالنگا کو رات بھر پانی میں رکھیں، صبح اسے پانی سے نکال لیں ،ایک گھنٹے بعد اس میں باقی اشیاء کو مکس کر کے گرینڈ کر لیں اور نہار منہ اس کا استعمال کریں ۔ وزن کم کرنے کے لیے بہترین ہے۔