Showing posts with label Healthy Diet. Show all posts
Showing posts with label Healthy Diet. Show all posts

Monday, January 30, 2017

پھول گوبھی کے وہ فوائد جن سے آپ لاعلم ہیں

پھول گوبھی اگرچہ ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن ہم میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ گوبھی کھانا ہماری صحت کے لیے بہت مفید بھی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گوبھی کے صحت بخش اثرات سے مستفید ہونے کے لیے ہمیں اس کے ڈنٹھل اور پتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جب کہ تیل اور گھی میں پکانے کے بجائے گوبھی کو کچی حالت میں، بھاپ پر نرم کرکے یا پانی میں ابال کر کھانا چاہیے کیونکہ ان صورتوں میں اس کے مفید قدرتی غذائی اجزاء محفوظ رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر آپ گوبھی کو سلاد کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس میں زیتون کے تیل کی معمولی مقدار بھی شامل کی جاسکتی ہے جو اس کی افادیت کو اور بھی بڑھا دے گی۔
تحقیق سے یہ بھی دریافت ہوچکا ہے کہ پھول گوبھی میں کینسر سمیت کئی بیماریوں سے بھی بچانے کی خداداد صلاحیت موجود ہے۔ درمیانی جسامت کی ایک پھول گوبھی میں کینو سے زیادہ وٹامن سی، وافر مقدار میں وٹامن کے (K)، بی ٹا کیروٹین کی شکل میں وٹامن اے، کئی اقسام کے وٹامن بی (بی1، بی2، بی3، بی5، بی 6 اور فولک ایسڈ یعنی وٹامن بی9)، فائبر، فائٹو کیمیکلز اور اہم غذائی معدنیات بھی موجود ہوتے ہیں۔

Monday, December 19, 2016

سبز چائے کے کرشمے

ذیل میں سبز چائے کے نمایاں فائدے پیش ہیں:
٭موٹاپے اور وزن میں کمی کرتی ہے۔
٭شریانوں میں موجود رکاوٹوں اور تنگی دور کرتی ہے۔
٭جسم میں برے کولیسٹرول میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
٭دل کے امراض سے ہمیں بچاتی ہے۔
٭قہوے سے سرطان جیسے موذی مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔
٭گھنٹیا کا مرض لاحق نہیں ہوتا۔
٭فوڈ پوائزنگ سے بچاتی ہے۔
٭دانتوں میں بننے والے جراثیم کا خاتمہ کرتی اور ان سے محفوظ رکھتی ہے۔
٭بلند فشار خون کو اعتدال میں رکھتی ہے۔
٭نظر اور یاداشت بہتر کرتی ہے۔
٭اس میں موجود کیلشیم ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔
٭ہماری جلد کے لیے فائدہ مند ہے۔
٭منہ کی بد بو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
٭شوگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔
٭جگر کے امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
٭الرجی کی مختلف اقسام سے بچاؤ ہوتا ہے۔
٭ذہنی دباؤ کم کرتی ہے۔
٭سبز چائے تمباکو نوشی کرنے والوں کیلئے فائدہ مند ہے۔

خاتمہ کلام
ہر غذا کی طرح سبز چائے کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک ہے۔اس کو خاص طور پر نہار منہ استعمال نہ کریں۔اس کی وجہ سے سینے کی جلن اور تیزابیت چمٹ سکتی ہے۔مذید براں سبز چائے کا زیادہ استعمال انسان کو گردوں کے امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔ حاملہ خواتین سبز چائے استعمال نہ کریں تو بہتر ہے۔یوں ان کے حمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ اہم بات یاد رکھیے کہ کبھی غیر معیاری سبز چائے کا استعمال نہ کریں ۔کوشش کیجیے کہ ہمیشہ کسی اچھے برانڈ کی سبز چائے استعمال کریں۔آخر میں دوبارہ تاکید ، سبز چائے مفید ہے لیکن اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

Tuesday, December 1, 2015

انڈا کھانے کے وہ فوائد جس سے ہم لاعلم تھے

 انڈے سے متعلق ہمیشہ یہ بحث عام ہوتی ہے کہ دنیا میں پہلے انڈا آیا یا مرغی۔ دنیا میں چاہے جو بھی پہلے آیا ہو اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہیئے کیوں کہ انڈا کھانے سے انسان کو وٹامن اے، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اور فولاد میسرہوتے ہیں اس لئے انڈے کی دریافت کے بجائے انڈے کے فوائد پر غور کرنا چاہیئے۔
بے پناہ غذائی صلاحیت کے باعث انڈا دنیا بھر میں ایک عرصے سے ناشتے کا لازمی جزو رہا ہے، انڈا بہت سے دلچسپ طریقوں سے تیارکیا جا سکتا ہے لیکن اسے جس طریقے سے بھی کھایا جائے یہ ایک صحت بخش غذا کا  لازمی حصہ ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انڈا  ضروری غذائی اجزاء کا ایک گودام ہے۔ کچھ لوگ انڈے کی بھرپورغذائیت کی وجہ سے اپنا وزن بڑھنے کے ڈرسے اسے کھانے سے کتراتے ہیں اور انہیں گھبرا بھی چاہیئے کیوں کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک انڈا تقریباً 80 کیلوریز اور5 گرام چکنائی پر مشتمل ہوتاہے۔
اگر ہمارے جسم کو ہڈیوں سے بنی ایک اہم عمارت سمجھا جائے تو پٹھوں، جلد اور خون کے لئے انڈے میں موجود پروٹین انتہائی اہمیت کے حامل  ہیں جو بدن کی عمارت کو مناسب مٹیریل فراہم کرتے ہیں۔ انڈے ان لوگوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں جواپنے وزن کو بھی کم کرنا چاہتے ہیں لیکن غذائیت کم نہیں کرنا چاہتے۔ انڈے کی زردی سے ہم ڈرتے ہیں لیکن یہ بہت صحت بخش حصہ ہے۔ انڈے کی  100 گرام زردی میں 1.33 گرام کولیسٹرول ہوتا ہے اس کے علاوہ انڈے میں وٹامن اے، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اورفولاد ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق ایک انڈا روزانہ کھانے سے کولیسٹرول میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا لیکن یہ مشورہ ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں کولیسٹرول کا مرض لاحق نہیں۔ انڈے کی سفیدی بھی کسی سے کم نہیں اس میں ربوفلیون اور وٹامن بی ٹو موجود ہوتا ہے۔ یہ نشوونما، توانائی پیدا کرنے اور انسان کے بہت سے افعال کو درست رکھتا ہے۔

سوغات سرد رُتوں کی۔۔۔

جاڑے کے موسم میں جہاں ہمیں یخ بستہ ہواؤں سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے، وہیں قدرتی طور پر اس موسم کی شدت سے بچنے کے لیے بہت سی ایسی مقوی ذائقے دار اشیا بھی ملتی ہیں، جن سے ہمارے وجود کو حرارت اور توانائی میسر آتی ہے۔
قدرت کی فیاضی سے اس موسم میں جو بھی پھل، سبزیاں، خشک میوہ جات اور جڑی بوٹیاں پیدا ہوتی ہیں، وہ صحت کی بحالی اور توانائی فراہم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ یہ اسی موسم کی خاصیت ہے کہ اس میں کھانا جلد ہضم ہوتا ہے اور بھوک بھی خوب لگتی ہے۔
موسم سرما کی سبزیوں میں سر فہرست، مٹر، گاجر اور شلجم کا نام آتا ہے۔ پوری سردیاں ان کااستعمال معمول کا حصہ بنالیں، یہ ذائقے دار ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو تقویت بھی دیتی ہیں۔ کچی گاجر سلاد کی شکل میں دسترخوان کی زینت بنائیں یا پھر اس کا رس نکال کر گھر والوں کو پلائیں، شلجم کی بھجیا یا اس کا اچار بہت مزے دار ہوتا ہے، مٹر چاول یا مٹر کی سبزی بہت ذائقہ دار بنتی ہے۔ مٹر کو کھانے کے تیل میں لہسن و ادرک ڈال کر ہلکی آنچ پر تلیں، پھر اس میں نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ چھڑک دیں۔ شام کی چائے کے ساتھ یہ مٹر بہت مزہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پالک اور مختلف قسم کے ساگ، میتھی وغیرہ بھی سردیوں میں بہ آسانی دست یاب ہوتے ہیں، ان کو کھانے سے قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔
اس موسم میں مختلف رسیلے پھل وافر مقدار میں آتے ہیں، جن میں کینو، موسمی، فروٹر اور مالٹے وغیرہ بے پناہ طاقت کے حامل ہیں۔ ان کا رس نکال کر نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ ملا کر پینا صحت کے لیے مفید ہے۔
پھلوں کا سلاد بنانا بہت آسان ہے۔ چار عدد سیب کی پھانکیں بنا لیں۔ دو، کینو چھیل کر بیج نکال کر ان کو ایک برتن میں رکھیں، گاجر کاٹ کر اس میں ملائیں، اس کے بعد دو چمچے شہد، پسی ہوئی کالی مرچ، ذرا سا نمک اور ایک لیموں نچوڑ کر ان سب اجزا کو ملا دیں، مزے دار سلاد سے اپنے دسترخوان کی رونق بڑھائیں۔
موسم سرما میں مچھلی بھی خاصی مرغوب غذا سمجھی جاتی ہے۔ اس کا شمار جلد تیار ہونے والے پکوان میں ہوتا ہے۔ چھے سے آٹھ مچھلی کے ٹکڑوں پر کُٹی ہوئی لال مرچ، کُٹا ہوا زیرہ، پسا ہوا گرم مسالا، کُٹا ہوا دھنیا، آدھا آدھا چمچا، تھوڑا سا لہسن ادرک، نمک ڈال کر ایک لیموں نچوڑ کر رکھ دیں۔ ایک گھنٹے بعد بیسن لگا کر تل لیں اور سردی کی اس سوغات سے خوب لطف اندوز ہوں۔
سردیوں کی ملن رُتوں میں مونگ پھلی، چلغوزے، بادام، کشمش، پستے، اخروٹ وغیرہ محفل کی رونق دوچند کر دیتے ہیں۔ یہ خشک میوہ جات بے شمار طبی خواص سے لبریز مونگ پھلی بچوں اور بڑوں میں بہت مقبول ہے۔
ٹھٹھراتی ہوئی سردی میں گرم ریت میں بھنتی ہوئی مونگ پھلیوں کا مزہ ہی اور ہوتا ہے۔ اس کی سوندھی سوندھی خوش بو، دور سے ہی اپنی جانب کھینچتی ہیں، مگر یہ بھی سچ ہے کہ خشک میوہ جات منہگے ہونے کے باعث عام آدمی کی دسترس سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اگر کچی مونگ پھلیاں خرید لینا نسبتاً سستا پڑتا ہے۔ گھر میں مونگ پھلی بھوننے کے لیے ایک کڑھائی میں نمک کا پیکٹ ڈال کر اسے گرم کر لیں، پھر ہلکی آنچ کر کے مونگ پھلی اس میں بھون لیں۔
سردیوں میں سوپ بھی بہت شوق سے پیے جاتے ہیں، مرغی کی یخنی بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ مرغی کی یخنی دیسی طریقے سے بنانا بہت آسان ہے، آدھا کلو مرغی میں پسا ہوا لہسن ادرک کا ایک چھوٹا چمچا ڈالیں، ایک چوتھائی چمچا، پسا ہوا دھنیا، تھوڑی سی ہلدی، نمک، ثابت گرم مسالا، آدھی ڈلی پیاز کی باریک کتر کر پانی میں شامل کریں اور یخنی کو ہلکی آنچ پر تھوڑی دیر پکائیں، جب یخنی تیار ہو جائے، تو چھان کر ابلے ہوئے انڈے کے ساتھ پیش کریں۔ یہ بچوں اور بڑوں کے لیے یک ساں مفید ہے۔
اس کے علاوہ اُبلے ہوئے انڈوں پر نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ چھڑک کر بھی گھر والوں کی تواضع کر سکتی ہیں۔ سردیوں میں دودھ میں چھوارے پکا کر پینا اور کھانا بھی کافی صحت بخش ہے۔ نیم گرم دودھ میں شہد ملا کر پینا بھی سردی کو دور بھگاتا ہے، موسم سرما میں غذاؤں کے ساتھ ورزش اور چہل قدمی کو معمولات زندگی میں شامل رکھیں، تاکہ مقوی غذاؤں کے اثرات مُٹاپے کی شکل میں ظاہر نہ ہوں۔ کام اور آرام کو مناسب وقت دیں۔

Sunday, November 1, 2015

سیب کے 7 صحتمندانہ فوائد

دن کا ایک سیب روزانہ آپکو ڈاکٹر سے دور رکھتا ہے
لیکن کیوں اور کیسے ؟ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ سیب خراب کولیسٹرول کو کم کرتا ہے ۔

1۔    سیب کی غذائی اہمیت

مختلف تحقیقات کے مطابق سیب غذائیت سے بھر پور اور محفوظ پھل ہے یہ وٹامن سے بھرے ہوتے ہیں اور اس میں عمل تکسیر کو روکنے کی صلاحت ہوتی ہے یہ ہمارے جسم کی حفاظت کرتے ہیں۔ مختلف انفیکشن اور بیماریوں کی جڑپیدا ہونے سے روکتے ہیں مذید اس میں غذائی اعتبار سے وٹامن B کمپلکس بھی موجود ہوتا ہے یہ وٹامنز (رائبو فلیون، تھائی مین اور وٹامن B-6) بہت لازمی ہیں۔ ہماری ذہنی صحت اور جسمانی صحت کیلئے اس سے خون میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ یہ فائبر سے بھرے ہوتے ہیں۔ سیب جسم میں بڑھتے ہوئے برے کولیسٹرول کو روکتا ہے۔ کیلشئم ، پوٹاشیئم اور فاسفورس اس کے دوسرے اجزاء میں شامل ہے۔

2۔    سیب کس کے لیئے اچھا ہے ؟

سیب کے ذریعے دماغی صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ یہ پھل عمل تکسیر کو روکنے کے عمل پر مشتمل ہوتا ہے۔ Quercetin کہتے ہیں جو کہ اعصاب کی سوجن کو دور کرتا ہے اور موت کی طرف بڑھنے والے خلیوں کو بننے سے روکتا ہے۔ یہ اعصابی خلیات کی حفاظت کرتا ہے جو ماحولیاتی آلودگی کے سبب ہوئی ہیں سیب ساتھ ساتھ دماغ کی بیماری الزائمر سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
سیب کی مدد سے برے کولیسٹرول ختم کرنا
سیب کو اکثر معجزاتی پھل کہا جاتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ باقاعدگی سے سیب کھاتے ہیں ان میں خراب کولیسٹرول کافی کم ہوتا ہے۔ ان لوگوں کے مقابلے میں جو روزانہ سیب نہیں کھاتے ۔ برے کولیسٹرول کم ہونے سے اور اچھا کولیسٹرول سے دل کے مرض کے خطرے کی بلند سطح میں کمی واقعی ہوئی ہے۔

3۔    سیب کے ساتھ ہرقسم کا کینسر روکنا

سیب میں اور کسی بھی دوسرے پھلوں میں اس سے صحت کی صنعت میں بہت زیادہ نفع بخش ثابت ہوئی ہے ۔ تحقیق کے مطابق سیب کی کھپت اور لبلبے کے کینسر میں 23% کی واقع ہوئی ہے سیب کے چھلکے میں ٹریٹرپائینوئڈ کثرت سے پایا جاتا ہے جو کیسر کے ایک اور گروپ، جگر ، بڑی آنت اور چھاتی میں کینسر کے خلیات کے خلاف قوی سرگرم رہتا ہے۔

4۔    سیب صحت مند دل کیلئے

ایک وسیع تحقیق کے مطابق جسم سے سیب کا ایک اعلٰی فائبر کا تعلق ہے ۔ اعلی فائبر کا زیادہ استعمال کولیسٹرول کو کم کرتا ہے دل کی شریانوں کی بیماری میں مبتلا ہونے سے روکتا ہے جس سے کسی بھی شخص کی صحت خراب ہوسکتی ہے۔ سیب میں فینولک کمپاؤنڈ پایا جاتا ہے ۔ جو کولیسٹرول کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ یہ صحت مند خون کے بہاؤ کو روکتا ہے۔

5۔    پتھری کی روک تھام سیب کے ساتھ

سیب میں موجود فائبر کی اعلیٰ مقدار بھی پتھری کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب پتھری ہوتی ہے تو کولیسٹرول کی سطح کو مائع کی شکل میں رہنے کے لئے کافی زیادہ سطح پر اُٹھانا پڑتا ہے۔ پتھری زیادہ موٹے لوگوں میں دیکھی جاتی ہے۔ سیب کے ذریعے اس کی آسانی سے روک تھام کی جاسکتی ہے۔

6۔    سیب کے ذریعے وزن بڑھنے کی روک تھام

دنیا کی بہت سی بیماریاں موٹاپے کی وجہ سے ہیں۔ جن میں اسٹروک ، دل کی شریانوں کی بیماری، اور رات کو سوتے وقت میں سانس لینے کا عمل۔ منسلک رہتے ہیں۔بڑھتے وزن کو کنٹرول کرنے کیلے وقت کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں نے فائبر کی مقدار کو کافی اہمت دی ہے۔ سیب فائبر سے لبالب بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ بغیر کیلوریز کے آپ کو فائبر مہیا کریگا۔

7۔    سیب کے ساتھ مضر اثرات دور کرنا

ہم مستقل طور پر زہر کھا رہے ہیں جنک فوڈ اور کولڈرنک کے ذریعے ہمارا جگر اس کا ذمہ دار ہے۔ کہ اس سے ان ٹوکسن خالی کرنا ہے۔ جو ٹوکسن مشروبات لوگ آجکل استعمال کررہے ہیں وہ فائدہ سے زیادہ نقصان پہنچارہے ہیں۔ آپ کبھی سیب پر شک نہیں کرسکتے سیب آپ کے جگر کو تمام ذہریلے مادوں سے پاک رکھنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔

آلو اور شکر قندی کے درمیان فرق

حسب معمول آلو، اور من موہنا آلو پر باورچی خان می اہم مقام رکھتا ہے چونکہ یہ روائتی اور غیر روائتی پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف میٹھا آلو، پاکستان میں شکرقندی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جائزے کے مطابق اس کے صحت مند فوائد کی وجہ سے اسے شاندار سپر فوڈ کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ موٹار کرنے کیلئے بدنام بھی ہے۔ آسمان کو چھوتی Glycemic Index کی وجہ سے دونوں اقسام مزیدار، صحت مند اور غذائیت سے بھرپور ہیں اور ان سے لطف اٹھائیے ، آئیں دیکھتے ہیں۔

شکر قندی اور آلو دونوں میں کیا فرق ہے ؟

عام آدمی کی اصطلاح میں، وہ دونوں کو آلو سمجھتے ہیں ان دونوں کی ابتداء وسچی ور جنوبی امریکہ سے ہوئی۔ بحر حال، جب ہم اس کی جڑ میں جاتے ہیں نباتاتی حیثیت سے وہ مکمل طور پر الگ الگ ہیں تکنیکی لحاظ سے باقاعدہ ایک خاندان سے تعلق رکتھے ہیں جب کہ شکر قندی ثانطہلطئلاچعاع خاندانسے تعلق رکھتی ہے۔ Solaraceae خاندان سے آلو ، ٹماٹر، بینگن اور مرچ کا تعلق ہے اس خاندان میں پودوں کو زہریلے مواد سے پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ سب Solarine کے ن ام سے جانے جاتے ہیں یاد رکھیں اس گروپ کے آنے والے پودوں کے پتے تنوں پر صرف مت کریں آلو پر بھی صرف نہ کریں جو ہرہے رنگ کی طرف چلا گیا ہو۔ لیکن روز مرہ آلو کو چھوڑ کر اس سے مشابہت شکر قندی کے برعکس ہے۔ یہ انتہائی غذائیت سے بھری پڑی ہے انہیں کھایا جاسکتا ہے۔ 
آلوؤں میں بھی ان کے نشاستہ میں اختلاف ہے وہ ہضم کی طریقے کی نشاندہی کرتا ہے آلو جب پلکتا ہے تو کیسے ردعمل کرتا ہے۔ وہ جس کی بناوٹ پھولی پھولی نرم سی ہوتی ہے جب وہ پکتے ہیں آلو عام طور پر آٹے جیسا ملائم کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ بیکنگ اور کچومر کیلئے مثالی ہے۔ عام طور پر پاکستان میں آلو کی جو قسم پائی جاتی ہے۔ وہ نشاستے سے لبالب بھرے پڑے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر شکر نشاستہ سے۔ Waxy (مومی) آلو نامی ایک قسم ہے جس میں نشاستہ کا اعلیٰ مقدار ہے جو اس کو یکساں چپچپا رکھتی ہے۔ اس کی وجہ سے ایہ ابالنے کیلئے زیادہ مثاالی ہیں اور جلدی ہضم ہوجاتے ہیں خاص طور پر جب پکتے ہیں اور ٹھندے ہوجاتے ہیں اسی طرح تھوڑی کمی پیشی شکرقندی میں بھی دیکھی جاتی ہے رنگ کا فرق، نشاستہ کا مواد اور زور ہضم وغیرہ۔

کاربوہائیڈریٹ کے بارے میں تشویش

کاربوہائیڈریٹ کے ہمارے جسم کی بنیادی ضروریات ہیں۔ زندہ عضو اور خلیوں میں مجموعی تبدیلی کے کیلئے توانائی کا اچھا ذریعے پیش کرتے ہیں ۔ دونوں آلو اور شکرقندی کاربوہائیڈریٹ کے خزانے ہیں۔ لیکن Atkinsکے غلبہ اور دوسرے نشاستہ دار غذا کی وجہ سے کاربوہائیڈریٹ کو بری شہرت ملی ہے تو آلوکو اکثر بہت زیادہ نشاستہ دار ہونے کی خاصیت حاصل ہے۔ اور اسے مینیو سے دور کردیا جاتا ہے زیادہ تر اوقات میں ان کو پلیچھے ہٹادینا اصل مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کی کتنی مقدار استعمال کی جارہی ہے ۔ دونوں آلو اور شکر قندی کی قسموں میں بھرپور اور ایسا غآئی مواد بھراہوتا ہے جو کاربوہائیڈریٹ مواد کو بڑھاتا ہے تو آگے پڑھیں نہیں کھائیں لیکن کسی وجہ سے !

شکر قندی زیادہ فائدے مند ہے یا آلو ؟

اس داستان کی ابتداء عام آلو کی بڑھنے والی کھپت، آلو کے چپس اور فرنچ فرائز کی صورت میں بڑھی جو صحت کیلئے نقصان دہ اور موٹاپے سے منسلک ہوتے ہیں کیا سائنس ثابت کرتی ہے کہ ان دونوں اقسام کے بارے میں کہ نہ یہ نہ وہ بہتر ہے دوسرے کے مقابلے میں اور ان دونوں میں غذائی قلت پوری کرنے والے فرق مختلف ہیں۔ مثال کے طور پر شکر قندی وٹامن A اور فائبر ریشہ سے مالا مال ہیں جب کہ روزمرہ میں استعمال ہونے والا آلو میں معدنیات کے اچھے ذرائع ہیں۔ جیسے پوٹاشیئم، میگنیشئم اور آئرن ۔ گو کہ یہ سچ ہے کہ شکر قندی میں گلیسمک انڈیکس ہے عام آلو کے مقابلے میں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ عام آلو بغیر سائیڈ ٹوپنگ کے کھانا مشکل ہے جو موٹاپا بڑھانے کی اعانت کرتا ہے جو کہ آلو بذات خود بھی کرتا ہے۔
اختتام بس اسی بات پر کیا جاتا ہے کہ جو چیز زیادہ اہمیت رکھتی ہے ترتیب اور مقدار وہ ان دونوں میں استعمال کرتے ہیں اور یہ آلو کی قسم نہیں ہے

شہد کے 10ٖٖٖاہم ترین فوائد

بابائے ادویات اورنامور یونانی طبیب و فلسفی بقراط کا کہنا ہے،” غذا کو دوا اور دوا کو غذا بناؤ”۔
جب آپ شہد کے فوائد کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں تو آپ کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے بقراط کا اشارہ اسی لیس دار میٹھے سیال کی طرف ہے۔
قدرتی طور پر فرکٹوس اور گلوکوس، وٹامن، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹ سے بھروپور شہد، ماہرین غذائیت کی پسندیدہ غذا ہے۔ شہد کئی اقسام کی بیماریوں سے بچاؤ میں مفید ہے۔ ماضی میں بھی اسے لاتعداد بیماریوں اور جسمانی و ذہنی تکالیفکے لیے دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جب کہ اس کا ذائقہ اور مزہ بھی اس کی پسندیدگی اور مقبولیت کی ایک اہم وجہ ہے۔
جسمانی طاقت اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے شہد کے 10حیرت انگیز فوائد مندرجہ ذیل ہیں:
خوبصورت اور دلکش جلد
شہد کئی خواتین کی چمکتی اور صحت مند جلد کا راز ہے۔ اسے قدرتی موئسچرائزر، ایکسفولیئنٹ اور اینٹی ایجنگ ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شہد کو کئی جلدی نگہداشت کی مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد کے استعمال سے جلد صاف شفاف، ملائم اور چمکدار ہوجاتی ہے۔ یہ سورج کی خطرناک UVشعاعوں سے جلد کی حفاظت کرتا ہے اور خشک اور بے رونق جلد کو تازہ دم کردیتا ہے۔
کیل اور مہاسوں سے بچاؤ
کیل مہاسے محض چہرے پر ہی نہیں بلکہ جسم کے دیگر حساس حصوں پہ بھی نکل آتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے شہد کااستعمال بے انتہا مفید ہے۔ شہد جلد کے تباہ شدہ خلیے اوران میں موجود میل کچیل کو ختم کرکے جلد کو ترو تازہ کرتا ہے۔ شہد ایک زبردست اینٹی سیپٹک ہے جو جلد کوآلودگی سے بھی محفوظ رکھتا ہے جو کہ کیل مہاسوں کی ایک اہم وجہ ہے۔
مظبوط اور صحت مند بال
موسم کے باعث روکھے اور بے رونق ہوجانے والے بالوں کے لیے شہد ایک بہترین غذا اور علاج ہے۔ یہ خشکی دور کرتاہے اور بالوں میں نمی برقرار رکھتی ہے۔ اکثر بال دھونے کے بعد خشک ہوجاتے ہیں لیکن شہد کا استعمال انہیں نرم و ملائم رکھتا ہے۔ شہد سے بالوں کا رنگ بھی زیادہ عرصے تک برقرار رہتا ہے۔ سفید اور گرتے بالوں کے لیے شہد کا استعمال بے انتہا فائدے مند ہے۔ جو لوگ بالوں پر رنگ کرتے ہیں ان کے لیے بھی شہد کا استعمال بے حد ضروری ہے۔ یہ نقصان دہ کیمیکل کا مقابلہ کرکے بالوں کو ان کی اصل شکل میں برقرار رکھتا ہے۔
چمکدار آنکھیں 
حیرت انگیز طور پر مصریوں کا یہ ماننا تھا کہ شہد کے ذریعے آنکھوں کی کئی بیماریوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ آنکھوں پر شہد لگانے سے نہ صرف آنکھیں محفوظ رہتی ہیں بلکہ بینائی بھی تیز ہوتی ہے۔ کمزور بینائی رکھنے والے لوگوں کے لیے بھی شہد انتہائی مفید ہے۔ اس سے آنکھوں کا انفیکشن، آنکھوں کا لال ہوجانا اورآشوب چشم جیسی تکالیف پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ ذیابطیس کے مریضوں کوموتیا اور گلوکوما جیسے امراض سے بچنے کے لیے شہد کا استعمال کرنا چاہیے۔
ذیابطیس پہ قابو پانے کے لیے
شہد قدرتی شکر حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے اس لیے اسے سفید شکر کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شہد نہ صرف جسم کو توانا رکھتا ہے بلکہ یہ سفید شکر کی طرح نقصان دہ بھی نہیں ہے۔ البتہ ذیابطیس کے مریضوں کو اعتدال میں رہ کر شہد کا استعمال کرنا چاہیے اور اسے استعمال کرتے ہوئے اپنے شوگر لیول کو مانیٹر کرتے رہنا چاہیے۔
امراض قلب کے خطرات کو کم کرتا ہے 
شہد استعمال کرنے سے کولیسٹرول پر قابو رکھا جا سکتا ہے۔ شہد خون میں ایچ ڈی ایل یعنی گڈ کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔ شہد کے اند رموجود ایکس پیکٹورینٹ اور سوتھنگ جیسی خوبیا ں نظام تنفس کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے مفید ہیں۔ پانی میں شہد اور الائچی ڈال کر ابال لیں اور اسے روزانہ استعمال کریں۔ اس مکسچر کے استعمال سے کولیسٹرول 10فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
موٹاپا کم کرنے کے لیے 
یوں تو محض شہد کے استعمال سے موٹاپے پر قابو نہیں پایا جاسکتا اور اس کے لیے معتدل غذا، مناسب ورزش اور طرز زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔البتہ یہ ایک بہترین ڈیٹوکس ایجنٹ ہے جس سے وزن کم کرنے میں کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔ اس کے استعمال سے جگر کی صفائی ہوجاتی ہے اور جگر میں موجود غیر ضروری چربی بھی اپنے آپ ہی گھل جاتی ہے۔ اس سے نظام استحالہ بہتر ہوتا ہے اوریہ نظام ہاظمہ کے لیے بھی مفید ہے۔
نہار منہ شہد کا گرم پانی اور لیمبو کے ساتھ استعمال وزن کم کرنے لیے بے حد فائدے مند ہے۔ البتہ یاد رہے کہ ایک چمچ شہد میں 63کیلریز ہوتی ہیں اس لیے اسے اعتدال میں رہ کر ہی استعما ل کرنا چاہیے۔ البتہ یقینی طور پر شہد کو سفید شکر کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شہد کا تھوڑی مقدر میں استعمال بھی چینی کمی کو پورا کردیتا ہے اور یہ نقصان د ہ بھی نہیں ہے۔ اسے میں چائے میں ڈا ل کر پینے سے نہ صرف چائے کا ذائقہ مزید اچھا ہوجا تا ہے بلکہ اس سے چائے کی افادیت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
دافع جراثیم
شہد میں موجود وہ ہی جراثیم سے بچاؤ خصوصیات جس سے کی مہاسوں کو ختم کیا جاسکتا ہے اسے نظام قوت مدافعت بڑھانے کا ذریعہ بھی بناتی ہیں۔ شہد ایک اینٹی بیکٹریل اور اینٹی آکسیڈنٹ ہونے کے وجہ سے جسم کا دفائی مکانیزم مظبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔جس کے باعث شہد کا استعمال کرنے والے لوگ سردی، فلو اور ایلرجیز سے بچے رہتے ہیں۔
سینے اور گلے کا انفیکشن
سینے اور گلے کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے دو بڑے چمچ شہد کا سونے سے قبل استعمال انتہائی مفید ہے اس سے گلے کی سوزش کم ہوتی ہے اور اسے آرام پہنچتا ہے۔ ساتھ ہی اس سے نیند بھی اچھی آتی ہے۔ ایلرجی اور گلے کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے چائے میں شہد ڈال کرپینا چاہیے۔
بہترین اینٹی بیکٹریل
شہد کی ایک اہم خصوصیت اور افادیت یہ بھی ہے کہ اس سے زخم جلد بھر جاتا ہے۔ دودھ پلانے والی خواتینکے لیے شہد کا استعمال بہت مفید ہے اس کے استعمال سے چھاتی کے انفیکشن پر قابو پایا جاسکتا ہے اور یہ ایک بہترین پین کلر بھی ہے۔ دودھ پلانے والی خواتین شہد کے بطور دوا اور بطور مرہم استعمال سے ہر قسم کے بیکٹریاز سے خود کو اور اپنے بچے کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
غرض یہ کہ انسان کے لیے شہد کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ پانی، چائے اور میٹھے کے ساتھ شہد کے روزانہ استعمال سے نہ صرف اس کا ذائقہ بڑھایا جاسکتا ہے بلکہ اس سے جسمانی و ذہنی توانائی بھی بڑھائی جاسکتی ہے۔

دہی کے آٹھ چونکا دینے والے فوائد

کیلشیم سے بھرپور ، پروٹین اور پروبائیوٹک سے لیس دہی دودھ سے بنے والی ایک بہترین غذا ہے ۔ اسے ڈیری پراڈکٹس کا سپر ہیرو بھی کہا جاسکتا ہے ۔ کھانے میں اس کا استعمال عام ہے۔ اسے سادہ بھی کھایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ سلاد کی ڈریسنگ اور مشروب کے طور پر بھی دہی کو بہت پسند کیا جاتا ہے ۔ دہی گرمیوں سردیوں ہر موسم میں ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔ دہی سے جسم کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک مکمل غذا ہے ۔ کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ فائدے مند ہے ۔دہی صدیوں سے انسانی غذا کا حصہ رہا ہے۔ صحت پردہیکے لاتعداد مثبت اثرات پڑتے ہیں ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں :

نظام انہضام کے لیے مفید

دہی میں موجود ضروری غذائی اجزا آسانی سے انہضامی نالی میں جذب ہو جاتے ہیں ۔ یہ دیگر غذاؤں کی بھی ہضم ہونے میں معاونت کرتاہیں ۔ دہی جسم میں پی ایچ بیلنس برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے ۔ دہی معدے میں تیزابیت نہیں ہونے دیتا۔ اس سے معدے کی کئی تکالیف سے نجات ملتی ہے ۔

ہڈیوں اور دانتوں ک مضبوطی

دہی میں موجود کیلشیم اور فاسفورس ہڈیوں اور دانتوں کو مظبوط کرتا ہے ۔ کیلشیم اور فاسفورس ہڈیوں اور دانتوں کے لیے بے حد ضروری ہے ۔ دہی کا مستقل استعمال آسٹوپروسس اور گٹھیا جیسے مرض کے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے ۔

وزن کم کرنے میں معاون

دہی میں موجود کیلشیم جسم میں کارٹیسول بننے سے روکتا ہے۔ کارٹیسول کی وجہ سے ہائپر ٹینشن اور موٹاپے جیسے مسائل پیش آتے ہیں ۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر روزانہ اٹھارا اونس دہی کھایا جائے تو اس سے پیٹ کی چربی گھلتی ہے ۔ جسم میں کیلشیم فیٹس کے خلیات میں سے کارٹیسول کے اخراج کو روکتا ہے جس انسان کا وزن نہیں بڑھتا ۔

دل کے لیے فائدے مند

آج کل امراض قلب میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ دل کی صحت کے لیے دہی کا استعمال بے حد مفید ہے ۔ دہی جسم میں کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے ۔ یہ ہائپر ٹٰنشن اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض سے بھی بچاتا ہے ۔

بہترین بیوٹی پراڈکٹ

دہی سے جلد اور بال خوبصورت ہو جاتے ہیں ۔ اس سے جلد اور بالوں پر لگایا بھی جاتا ہے ۔ جلد اور بالوں کو خوبصورت بنانے والے کئی گھریلو ٹوٹکوں میں دہی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اگر صرف دہی سے ہی چہرے کا مساج کیا جائے تو یہ وائٹننگ بلیچ کا کام کرتا ہے اور اس سے جلد نرم و ملائم ہو جاتی ہے ۔

بالوں کی خشکی سے نجات

دہی بالوں کی صحت اور مضبوطی کے لیے تو مفید ہے ہی، اس سے بالوں کی خشکی بھی دور ہوجاتی ہے ۔ دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ خشکی پیدا کرنے والے فنگس کو ختم کرتا ہے ۔ دہی کو مہندی کے ساتھ بالوں پر لگانے سے خشکی سے کافی حد تک چھٹکارا حاصل ہوجاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اسے کنڈشنر کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

دہی دودھ کا متبادل

اکثر لوگوں کو دودھ پینے سے معدے کی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے ۔ کچھ لوگوں کے پیٹ میں گیسز بننے لگتے ہیں اور کچھ لوگوں کا وزن بڑھنے لگتا ہے ۔ البتہ دہی سے آپ کو دودھ کی تمام غذائیت بھی ملتی ہے اور اس سے نظام انہضام بھی ٹھیک رہتا ہے ۔

قو ت مدافعت میں اضافہ

انسان کی د قوت مدافعت اسے تمام تر اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ رکھتی ہے ۔ انسان کی قوت مدافعت جتنیزیادہہو گی وہ اتنا ہی کم بیمار پڑے گا ۔ دہی کئی قسم کی بیماریوں کو ہونے سے روکتا ہے۔ یہ جسم میں ایس حفاظتی تہہ بنا دیتا ہے جو کسی بھی جراثیم کو جسم کو کمزور کرنے یا کسی بھی بیماری کو ہونے سے روکتی ہے ۔
دہی قدرت کی طرف سے ملنے والی ایک دین ہے ۔ اسے لازماً اپنی روزانہ کی خوراک کا حصہ بنائیں ۔ اس سے آپ کو حیرت انگیزفائدے حاصل ہونگے اور آپ کا وزن بھی نہیں بڑھے گا ۔
دہی قدرت کی طرف سے ملنے والی ایک دین ہے ۔ اسے لازماً اپنی روزانہ کی خوراک کا حصہ بنائیں ۔ اس سے آپ کو حیرت انگیزفائدے حاصل ہونگے اور آپ کا وزن بھی نہیں بڑھے گا ۔

کافی سے حاصل ہونے والے آٹھ فوائد

ہم میں سے اکثر لوگ اپنی صبح کا آغازیک کپ کافی سے کرتے ہیں ۔ سردیوں میں کافی کا استعمال مزید بڑھ جاتا ہے ۔ اب جب کہ سردیاں قریب ہیں اکثر گھروں کی سودے کی لسٹ میں کافی کا اضافہ ہوچکا ہوگا ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کافی نہ صرف ذہن کو جگانے بلکہ صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے ۔ کافی کے چند حیران کن فوائد مندرجہ ذیل ہیں:
دل کے عارضے کے خطرات کم کرتی ہے
ایسا مانا جاتا ہے کہ کافی دل کو نقصا ن پہنچاتی ہے چونکہ کافی پیتے ہوئے دل کی ڈھڑکن تیز ہونے لگتی ہے ۔ حقیقت میں دن میں تین سے پانچ کپ کافی امراض قلب کے خطرات کافی حد تک کم کردیتی ہے ۔ اور اگر آپ دن میں چار یا پانچ کپ سے زیادہ بھی پیتے ہیں تب بھی آپ کو دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کا اتنا ہی خطرہ ہے جتنا کہ کسی ایسے شخص کو جو کافی بلکل نہیں پیتاہو ۔
دماغ کے خلیات کی نشونما
کافی پینے سے ذہن کے خلیات کو نشو نما ملتی ہے وہ زیاد ہ انرجی پیدا کرتے ہیں جس سے ذہن صحت مند اور توانا رہتا ہے ۔ کافی سے ذہن کو پہنچنے والے چندفوائد میں یاداشت بہتر ہونا اور ردعمل میں تیزی آنا شامل ہیں ۔ کبھی امتحان کے لیے جانے سے پہلے کافی کا ایک کپ پی کر دیکھیے ۔ یہ آپ کو یقیناًکافی مدد ملے گی۔
نیند کی کمی کے اثرات کو دورکرتی ہے
کسی پریشانی یا مشکل میں سب سے پہلے آپ کی نیند ہی متاثر ہوتی ہے ۔ اگر کئی دن تک نیند ٹھیک نہ آئے تو طبعیت بھاری اور بوجھل محسوس ہونے لگتی ہے ۔ کافی سے نیند نہ آنے کے باعث ہونے والی سستی دور ہوجاتی ہے ۔ یہ سر کا درد دور کرنے کے لیے بھی مفید ہے ۔
دوڑنے کی رفتار کو بڑھاتا ہے
اگر آپ ورزش کے شوقین ہیں اور دوڑ لگانا آپ کے روز کا معمول ہے تو آپ کے لیے کافی بے حد فائدے مند ثابت ہوسکتی ہے ۔ کثرت سے پہلے ایک کپ کافی پینیسے آپ کی انرجی میں اضافہ ووتا ہے اور آپ کم وقت میں زیادہ ورزش کر سکتے ہیں۔ کافی سے آپ کی دوڑنے کی رفتار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرات کم کرتی ہے
ہمارے شکر کے حد سے زیادہ استعمال اور ذہنی تناؤ کے باعث ذیابیطس کے مرض میں پریشان کن حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ کافی پینے سے خون میں شوگر لیول ٹھیک رہتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ دن میں ایک بار کافی پیتے ہیں ان کے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات 7فی صد تک کم ہوجاتے ہیں ۔
ایلزائمرز اور پارکنسنز جیسی بیماریوں سے ذہن کی حفاظت
کافی نہ صرف ذہن کو وقتی فائدہ پہنچاتی ہے بلکہ اس کے ذہن پر کئی دیر پا فوائد بھی مرتب ہوتے ہیں ۔ کافی کے مستقل ااستعمال سے انسانی ذہن کئی قسم کی بیماریوں جیسے الزائمرز، پارکنسنسز اور ڈیمینشیا سے محفوظ رہتا ہے ۔
چہرے کی چمک اور رونق بڑھاتا ہے
کافی سے بناہوا اسکرب جلد کو ایکسفولیٹ کرتا ہے یعنی جد کی خراب پرت کو نکال دیتا ہے ۔ تازہ یا استعمال شدہ پسی ہوئی کافی وک ناریل یا زیتون کے تیل کے ساتھ ملالیں ۔ اس پیسٹ کو چہرے پ چلینس یا اسکرب کے طورپر استعمال کریں ۔
بالوں کو چمکدار بنائے
کافی کے استعمال سے بال سیاہ اور چمکدار ہو جاتے ہیں ۔ اسے مہندی میں ملاکربھی بالوں میں لگایا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ محض کافی کو پانی کے ساتھ پسٹ بنا کر نہانے سے پہلے بالوں اور جڑوں پر لگانے سے بالوں کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے اور وہ مظبوط بھی ہوتے ہیں۔ کافی کے استعمال سے بالوں کاجھڑنا بھی کم ہو جاتا ہے ۔
کافی کے اتنے سارے فوائد اور خصوصیات جاننے کے بعد ایک کپ تو بنتا ہے !

Tuesday, October 27, 2015

توانائی بحال کرنے کا بہترین ذریعہ، ایک گلاس دودھ

ورزش کے بعد اگر آپ تھکن محسوس کرتے ہیں تو ایک گلاس دودھ پی لیجئے، ماہرین کہتے ہیں یہ توانائی کی فوری بحالی کا بہترین فارمولا ہے۔اسمارٹ رہنے کے لیے ورک آﺅٹ ہے ضروری، بیلنس ڈائٹ ، مناسب آرام اور ایکسرسائز، ایسا پرفیکٹ کمبی نیشن ہے جو آپ کو رکھتا ہے فٹ اور اسمارٹ۔ ایکسرسائز کرنے کے بعد توانائی بحال کرنے کے لیے عموماً پانی ، جوس یا کوئی انرجی ڈرنک پیا جاتا ہے لیکن غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ ایکسرسائز کے بعد اگر گلاس بھر دودھ پی لیا جائے ، تو اس سے اچھی تو کوئی بات ہوہی نہیں سکتی۔ اسی لیے دودھ کو جم ڈرنک بھی کہاجاتا ہے۔ یونیورسٹی ا?ف برمنگھم کی پروفیسر رابرٹس کا کہنا ہے کہ دودھ ری ہائیڈریشن کے لیے انتہائی موثر ڈرنک مانا جاتا ہے۔ دودھ میں سوڈیم اور پوٹاشیم سمیت الیکٹرولائٹس کی کافی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، جو ورزش کے دوران پسینے میں بہہ جاتے ہیں۔

بند گوبھی کینسر،دل اور معدہ کی بیماریوں کیخلاف موثرنکلی ،ماہرین


ماہرین زراعت کا تحقیق کے بعد کہنا ہے کہ بندگوبھی غذائیت کے اعتبارسے اہم سبزی اور کینسر،دل اورمعدہ کی بیماریوں کے خلاف اہم کرداراداکرتی ہے۔بندگوبھی میں حیاتین سی کے علاوہ معدنی نمکیات، آئرن اور فاسفورس کی کافی مقدارپائی جاتی ہے۔بندگوبھی کی کاشت کیلئے سرد مرطوب موسم ضروری ہے اور اس کی پنیری کی کاشت اگست سے اکتوبر تک کی جاتی ہے جبکہ نومبر میں کھیت میں منتقل کی جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق بندگوبھی کی پودلگانے کے چھ ہفتوں بعدکھیت میں منتقلی کے قابل ہوجاتی ہے اور ایک ایکڑ میں پود ا ±گانے کیلئے 500 گرام بیج کی ضرورت ہوتی ہے۔بندگوبھی کی کاشت کیلئے کاشتکار اچھی ساخت، بہتر نامیاتی مادہ اور اچھے نکاس والی زرخیز میرا زمین کاانتخاب کریں اوربوائی کے وقت دو بوری امونیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈال کرزمین تیارکرکے ایک کنال سائزکی کیاریاں تیارکریں۔75 سینٹی میٹر کے فاصلہ پرکھیلیاں بنا کر ان میں پانی چھوڑ دیا جائے اور شام کے وقت پنیری وتر والی جگہ پر کاشت کی جائے۔
کاشتکار سبزیوں کی کاشت کو فروغ دیکرنہ صرف اپنی آمدن میں خاطرخواہ اضافہ کرسکتے ہیں بلکہ قریبی آبادی کواچھی اورتازہ سبزیاں بھی فراہم کرسکتے ہیں