ہم میں سے زیادتر لوگوں کے لیے سردیوں کا مطلب ہے کافی کا گرم کپ، موٹے کمبل اور گرم گرم مونگ پھلیوں کا پیکٹ۔ البتہ سردیاں صرف تفریح کا سامان ہی نہیں ہوتیں بلکہ اپنے ساتھ سردی،زکام اور دیگر بیماریاں بھی لے کر آتی ہیں۔ جس کے بعد اینٹی باؤٹیکس اور اینٹی الرجی کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ۔ موسم سرما میں آنے والے پھل وٹامن اور معدنیات سے بھرپورہوتے ہیں۔ جس سے آپ کی قوت مدافعت مظبوط رہتی ہے۔ یہ چند انتہائی مفید اور صحت بخش پھلوں کی فہرست ہے جوکہ کسی بھی پھلوں کی مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہوتے ہیں: انار انار کے سرخ دانے نہ صرف دکھنے میں خوبصورت لگتے ہیں بلکہ یہ صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہیں۔ شاید اسی لیے انارکو جنت کا پھل کہتے ہیں۔ انار سبز چائے سے تین گنا بہتر اینٹی آکسیڈینٹ ہے۔ اس کی کرشماتی غذائیت بریسٹ کینسر، گٹھیا اور امراض قلب جیسے مسائل سے بچاؤ میں بھی مفید ہے۔ انار میں وٹامن سی، کے، پوٹیشیم اور فولیٹ وآفر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ انار کا انتخاب کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ انار گداز اور گول ہونے چاہیے۔ انار کا وزن زیادہ ہونا چاہیے۔ انہیں فرج میں دو ماہ تک اسٹور کیا جا سکتا ہے۔ نارنجی یہ رسیلا پھل سوزش کے لیے مفید ہے۔ یہ ایک بہترین اینٹی آکسیڈینٹ بھی ہے۔ اس میں وٹامن سی کے ساتھ ساتھ 170 فائیٹو کیمیکلزphytochemicals اور 60فلیوانائیڈflavanoids بھی موجود ہوتے ہیں جس کے باعث اسے سیب کی ہی طرح روزآنہ ایک بار ضرور کھانے کی تجویز دی جاتی ہے۔ نارنجی ہر قسم کے کیمنسر سے بچاتی ہے۔ اس میں موجود کولین choline، اچھی نیند، ذہنی قوت بڑھانے اور جسم کو مظبوط و توانا رکھنے کے لیے مفید ہے۔ نارنجی کی جلد کو ہلکا موٹامگر نرم ہونا چاہیے۔ نارنجیوں کو دو ہفتے تک ہی اسٹور کیا جا سکتا ہے۔ کھجور مسلم ممالک میں کھجوروں کو بے حد اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہی ہے کہ یہ غذائیت کے اعتبار سے ایک بھر پور اور فائدہ مند پھل ہے۔ غذائیت کیلحاظسے ایک بیلنس پلیٹ میں جتنی طاقت ہوتی ہے ایک کھجور بھی جسم کو وہ ہی افادیت پہنچاتی ہے۔ اس میں کاربوہائیڈریٹ (فائبر)، پروٹین، وٹامنز غرض تمام تر غذائیت موجود ہوتی ہے۔ کھجور قبض، ڈائریا اور معدے کی دیگر بیماریوں یہاں تک کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ یہ آپ کے دل، دماغ اور تولیدی نظام کے لیے فائدہ مند ہے۔ کھجور خریدتے وقت یہ خیال رکھیں کہ کھجور چمکدار اور ایک رنگ کی ہوں اورٹوٹی ہوئی نہ ہوں۔ کھجوریں اتنی آسانی سے خراب نہیں ہوتیں اور انہیں فرج کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ ناشپاتی یہ ہلکا میٹھا اور رسیلا سبز اور زرد پھل فائبر اور وٹامن سی سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس میں کاربوہائیڈریٹ کی وافر مقدار تیزی سے جسم کو انرجی پہنچاتی ہے۔ یہ موٹاپے، ذیابیطس اور ہائپر ٹینشن جیسے مسائل دور کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ اگر آپ کچی ناشپاتیاں لیتے ہیں تو انہیں ایک کاغذ کی تھیلی میں کسی ٹھنڈی صاف جگہ پر رکھیں۔ اگر پکا ہوا پھل خریدیں تو اسے فرج میں رکھنا ضروری ہے۔ کیوی کیوی کی جلد بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کی طبی و شفاء بخش خوبیوں کے باعث ماہرین اسے خاص اہمیت دیتے ہیں۔ اس میں غذائی ریشے یعنی فائبر کی اتنی مقدار پائی جاتی ہے جتنی کیلے، اناج کے دلیے یا پپیتے میں ہوتی ہے۔ اس میں خوردنی شکر کے ساتھ ساتھ، کیلشیم، فاسفورس اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ کچے کیوی کو آپ چھ ہفتوں تک اسٹور کرسکتے ہیں۔ لہذا ان سردیوں اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ ان پھلوں کو فروٹ چاٹ، کاک ٹیل اور کھانے میں استعمال کیجیے اور سردیوں میں ہونے والی تمام تر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔
انسان کچھ ایسی عادات کا شکار ہوجاتا ہے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور غیر محسوس طریقے سےتو وہ زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں جب کہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگران عادات کا چھوڑا جائے تو یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا: ایک تحقیق کے مطابق ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے سے بلڈ پریشربڑھ جاتا ہے جب کہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس طرح مسلسل بیٹھنے سے کم از کم بلڈ پریشر میں 7 فیصد اورزیادہ سے زیادہ بلڈ پریشر میں 2 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے اس لیے ضروری ہے ٹانگ پر ٹانگ (کراس لیگ) رکھ کر 15 منٹ سے زیادہ نہ بیٹھیں۔ آرتھوپیڈک ڈاکٹرفیڈ کا کہنا ہے کہ ایک ہی جگہ مسلسل نہ بیٹھیں اور ہر 45 منٹ تھوڑی دیر کے لیے چہل قدمی کریں۔
جب بھی کھڑے ہوں گھٹنوں کو کچھ خم دیں: گھٹنوں کو بند کرکے کھڑے نہ ہوں اس سے جوڑوں پر وزن اور دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی کھڑے ہوں گھٹنوں کو ذرا سا خم دیں لیں اس سے آپ کے جوڑوں کے گرد موجود پٹھے کام کرتے ہیں لیکن بند گھٹنوں سے کھڑے ہونے سے پٹھوں کو کام کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
پیٹ کے بل نہ سوئیں: بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ پیٹ کے بل سوتے ہیں جو مناسب نہیں اس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے۔ جو لوگ کمرکے بل نہیں سوتے ان کی گردن غیر فطری اندازمیں رہتی ہے اورخون کی گردش کو متاثر کرسکتی ہے۔
بہت ٹائٹ بیلٹ نہ پہنیں: اکثر لوگ اسمارٹ اور سلم نظرآنے کے لیے کمر کو گرد انتہائی ٹائٹ بیلٹ باندھتے ہیں لیکن یہ نظام ہاضمہ کو متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر نوپرکرشنا کا کہنا ہے کہ دیر تک ٹائٹ بیلٹ پہننے سے پیٹ بھی کس جاتا ہے جو پیٹ کے اندر بھی سختی پیدا کرتا ہے جس سے ہاضمے کا عمل معمول کے مطابق نہیـں ہوتا جس سے تیزابیت پیدا ہوسکتی ہے۔ بیلٹ کو اتنی ٹائٹ کریں کہ آپ آرام دہ طریقے سے بیٹھ سکیں اور بآسانی سانس لے سکیں۔
جاگتے ہی کھچاؤ والی ورزش نہ کریں: انسان جب سو کر اٹھتے ہی کھچاؤ والی ورزش شروع کردے تو کمر کی ڈسکس متاثر ہوتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ سو کر اٹھتے کچھ دیگر سرگرمیاں جیسے برش کرنا اور چہل قدمی کریں اور اس کے بعد ورزش کریں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سوکر اٹھتے ہی ورزش کرنے سے شدید قسم کا کمر اور گردن کا درد ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
مسلسل ببل گم نہ چبائیں: ڈٓاکٹرز کا کہنا ہے کہ ببل گم کو مسلسل چبانے کی عادت کو ختم کریں کیوں کہ اس عادت کی وجہ سے آپ کے دانت اور جبڑوں کے پٹھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مختلف طریقوں سے بیگ اٹھائیں: آرتھوپیڈک سرجن ٹیجاس اوپاسنی کا کہنا ہے کہ کندھوں پر بیگ اٹھا کر مسلسل چلنے سے پٹھوں میں عدم توازن پیدا ہوجاتا ہے جس سے کمراوربازوں میں درد رہنے لگتا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ اگر آپ اپنا بیگ ہمیشہ دائیں کندھے پر ہی اٹھائیں گے تو اس سے کندھے کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوگا اس لیے پہلی کوشش تو یہ کریں کہ کم وزن اٹھائیں اور دوسرا بائیں کندھے کا بھی استعمال کریں۔
سپر ٹائٹ جینز پہننے سے گریز کریں: انتہائی ٹائٹ جینز اور پینٹس پہننے سے صحت کے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ٹائٹ جینز پہننے سے جسم کی حرکت محدود ہوجاتی ہے جو دوران خون کو روک دیتی ہے۔
اپنے طرززندگی پر نظر رکھیں: ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے طرززندگی پرنظررکھ کراسے بہتر کرتے ہیں وہ نہ صرف اسمارٹ بلکہ جوان نظر آتے ہیں اور کئی جسمانی بیماریوں اور تکالیف سے دور رہتے ہیں۔ ہے ہنگم طریقے سے جھکنے سے کمر اور بازمتاثر ہوتے ہیں۔ کسی دیوارکے ساتھ اس طرح کھڑے ہوں کہ بازو مربع کی شکل میں رہیں جبکہ سر کا پچھلا حصہ دیوار کے ساتھ لگا ہو او آپ اوردیوار کے درمیان فاصلہ رہے اس طرح کہ آپ کی کمرکا کچھ حصہ، کولہے اور ایڑیاں دیوار کو ٹچ کریں۔
مذکورہ طریقے اپنانے سے جہاں آپ خود کو صحت و تندرست رکھ سکتے ہیں بلکہ آپ روزہ مرہ کی معمولی تکالیف سے بھی دور رہ سکتے ہیں۔