Friday, May 18, 2018

کچی سبزیوں اورپھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈیپریشن دور کرتا ہے

کچی سبزیوں اورپھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈیپریشن اورذہنی تنائو کودورکرنے میں اہم کردار اداکرتاہے۔اگرچہ روایتی ماہرین غذائیات روزانہ5مرتبہ خاص انداز میں پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیتے ہیں لیکن جب بات ذہنی تنائواورڈیپریشن کی ہو تو اس کے شکار افراد اپنی خوراک میں اس کا مزید اضافہ کرسکتے ہیں‘کچی سبزیاں اور پھل براہ راست انسانی موڈ پر اثراندازہوتے ہیں اس کیوجہ یہ کہ سبزیوں کو پکانے‘ بھوننے اور گرم کرنے سے ان کے اندر کئی اہم غذائی اجزاء ضائع ہوسکتے ہیں۔نیوزی لینڈ میں18سے 25برس کے 400بالغ افراد نے ایک مطالعے میں حصہ لیا کیونکہ اس عمرکے لوگ سبزیاں اورپھل کم کھاتے ہیں اور ان میں ڈیپریشن کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں‘ڈاکٹروں کامشورہ ہے کہ آپ گہری رنگت کے پتوں والی سبزیاں‘گاجر‘کھیرے‘ سیب‘ کیوی‘کیلے‘تازہ بیریاں اور ترش پھل زیادہ کھائیں جن کے فوائدمسلمہ ہیں پھر ان کا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ بدن میں جلن کم کرتی ہیں اور ذیابیطس کودوررکھتی ہیں۔

Wednesday, May 16, 2018

توانائی کا منبع ’’کھجور‘‘

رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں جہاں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے ،وہیں افطار و سحری کی بھی زوروشورکے ساتھ تیاری کی جاتی ہے۔افطاری کے لیے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہےکہ کھجور سے روزہ کھولے۔ کھجور کا ا ستعمال سنت رسولﷺ ہےاوراس کے طبی فوائد بھی بیش بہا ہیں۔ طبی ماہرین بھی کھجور کے فوائد پر متفق ہیں،کھجور کو ہمیشہ سے ہی ایک طاقت ور پھل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں موجود قدرتی اجزا ذہنی اور جسمانی کمزوریوں کے خلاف موثر ڈھال ثابت ہوتے ہیں۔ 

کھجور میں آئرن،کاربوہائیڈریٹس، فائبر، شوگر، میگنیز اور پوٹاشیم ہوتا ہے جو کہ جسم کی کھوئی ہوئی توانائی بحال کرتا ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان میں کھجور سے افطار کرنا انتہائی صحت افزاء ہے۔ یہاں ہم آپ کو کھجور کے چند اہم ترین فوائد سے روشناس کروائیں گے۔

آنتوں کی خرابی: آنتوں میں سوزش وغیرہ جیسے امراض سے بچاؤ کے لئے کھجور کا استعمال نہایت نفع بخش ہے۔

خون کی کمی: آئرن سے بھرپور کھجور جسم میں خون کی کمی کو پورا کرنے میں نہایت معاون ہے۔ الرجی: کھجور کا حیران کن فائدہ موسمیاتی الرجی یا کسی دوائی کے ریکشن سے ہونے والی الرجی کے علاج میں ہے۔ کھجور میں سلفر کی موجودگی کے باعث یہ ہر قسم کی الرجی کے علاج میں نہایت فائدہ مند ہے۔

وزن بڑھانا: کھجورکی مٹھاس، پروٹینز اور دیگر ضروری وٹامن سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ سب اجزاءہمارے لاغر جسم کو مضبوط و توانا بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک کلوگرام کھجور میں تین ہزار کیلوریز ہوتی ہیں۔

اعصابی نظام: کھجور میں موجود پوٹاشیم انسانی جسم کے اعصابی نظام کو تقویت فراہم کرتا ہے۔

قوت قلب: کھجور کا مسلسل استعمال اور اس کی پسی ہوئی گٹھلیاں دل کے امراض سے نہ صرف نجات دلاتی ہیں بلکہ یہ قلب کو تقویت بھی پہنچاتی ہیں۔

رمضان کریم میں کھجور کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس سے توانائی کا عمل تیزتر ہوجاتا ہے۔لہذا اس سے ناصرف مختلف ڈشز تیار کی جاتی ہیں بلکہ کھجور سے بننے والا ڈرنک صحت بخش اور فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ آج ہم آپ کو کجھور کو،پنیر، اخروٹ اور دھنیے کے ساتھ ذائقہ دار بنانے کا طریقہ بتائیں گے۔اس خصوصی ڈش کو تیار کرنے کی کوئی خاص مقدار نہیں ہے، تاہم آپ اپنی مرضی سے اس فارمولے کے تحت ڈش میں اضافہ کرسکتی ہیں۔اگر کھجور کی مقدار بڑھانی ہو تو پنیر، دھنیا اور اخروٹ کی مقدار بھی کھجور کے حساب سے بڑھادیں-

اجزاء کھجور 8 عدد گٹھلی کے بغیر، پنیر ¼ کپ،دھنیا باریک کٹا ہوا ایک کھانے کا چمچ،اخروٹ کُٹے ہوئے 2 کھانے کے چمچ،

ترکیب سب سے پہلے ایک برتن میں پنیر کو کچھ دیر تک چمچ سے مکس کریں تاکہ وہ گاڑھا ہوجائے، پھر اس میں دھنیا ڈال کر مکس کرلیں۔اب اس میں اخروٹ ڈالیں اور انہیں اچھی طرح یکجا کرلیں۔جب تمام چیزیں پیسٹ کی شکل اختیار کرلیں تو ایک چمچ کے ذریعے اسے کھجور میں بھر دیں۔اب چاہیں تو آپ کھجور کو تھوڑی دیر کے لیے ٹھنڈا کرنے کے لیے رکھ دیں یا ٹھنڈا کیے بغیر ہی ایک پلیٹ میں سجاکر افطاری کے وقت گھر والوں کو پیش کریں۔ماہ مبارک میں افطار کے دوران کھجور کے ذائقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی ڈش نہیں ہوسکتی۔

دہی۔۔۔ زمانہ قدیم سے انسانی خوراک کا حصہ ہے!

دہی صدیوں سے انسانی خوراک کا اہم حصہ رہی ہے۔کیلشیم سے بھرپور ، پروٹین اور پروبائیوٹک سے لیس دہی دودھ سے بنائی جانے والی ایک بہترین غذا ہے ۔تمام ڈیری پراڈکٹس میں سے دہی سب سے زیادہ کھانے میں استعمال ہوتی ہے، اس لئے اسے تمام ڈیری پراڈکٹس کا ہیرو بھی کہا جاتا ہے ۔ 

اسے چینی ڈال کربھی کھایا جاتا ہے جبکہ اس سے مختلف طرز کے رائتے بھی بنائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سلاد کی ڈریسنگ اور مشروب کے طور پر بھی دہی کو بہت پسند کیا جاتا ہے ۔یہ دنیا کے ہر خطے میں پسند کی جاتی ہے ۔

اس کو عربی میں ”لبن“ فارسی میں ”ماست“ اور انگریزی میں ’’یوگرٹ‘‘ کہتے ہیں۔دہی کو دودھ سے بنایا جاتا ہے۔ اس کے لئے نیم گرم دودھ میں تھوڑی سی دہی ملا دی جاتی ہے، سازگار ماحول میں مفید بیکٹیریا دودھ کو دہی بنا دیتے ہیں۔ 

دہی گرمیوں، سردیوں غرضیکہ ہر موسم میں استعمال کی جاتی ہے ۔ دہی سے جسم کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ فائدے مند ہے ۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک مکمل غذا ہے ۔


صحت پر جادوئی اثرات کا حامل’’تخم بالنگا‘‘

’’تخم بالنگا‘‘کا استعمال عموماً مشروبات میں ہوتا ہے، کیونکہ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے جسم میں موجود گرمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ انسانی صحت پر جادوئی اثرات مرتب کرتا ہے۔اس کے استعمال سے معدےکی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور تیزابیت میں کمی آتی ہے۔ درحقیقت یہ تلسی پودے کی ہی ایک قسم ہے، لیکن اس کے پتوں میں تھوڑی سی کھٹاس ہوتی ہے ،عموما اس کا پودا 4 فٹ تک ہوتا ہے ۔ 
اس میں موجود اومیگا تھری کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے اور تیزابیت بھی ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پیٹ اور آنتوں کی صفائی کرتا ہے،نیند اور مدافعتی نظام کو مزید بہتر کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ہائی کولیسٹرول سے محفوظ رکھتا ہےاور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔تخم بالنگا کا تیل جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا،یہ تیل جلد کو جواں رکھتا ہے۔اس کے علاوہ اس میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو چہرے اور ہاتھوں پر بڑھتی عمر کے اثرات کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس میں ایلفا لیپوٹک ایسڈ موجود ہوتا ہےجو کہ ایک طاقت ور اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے،یہ چہرے پر جھریوں اور لائنوں کو بننے سے روکتا ہے۔اسی طرح تخم بالنگامیں موجود تانبا بالوں کی بڑی تیزی سے نشونما کرتا ہے اور میلانن کی مقدار بھی بڑھاتا ہے۔تخم بالنگامیں موجود آئرن بالوں کو گھنا اور لمبا رکھنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
کھانوں میں موجود تخم بالنگا کا استعمال انہیںطاقت ور بناتا ہے،کیوں کہ اس میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اس لیے اس کے کھانے سے وزن نہیں بڑھتا۔تخم بالنگا جسم میں موجود انسولین کی مقدار کوتوازن میں رکھتا ہے۔یہ انسولین وزن بڑھانےا ورپیٹ پر چربی جمانے کی وجہ سے بنتا ہے۔اس لیے اگرموٹاپے کا شکار افراد روزانہ ایک مٹھی تخم بالنگا استعمال کریں،تو ان کے وزن میں نمایاں کمی نظر آئے گی۔
تخم بالنگا کا دن میں ایک مرتبہ استعمال آپ کی روزانہ کی جسمانی ضرورت کے مقابلے میں18فی صد تک کیلشیم مہیا کرتا ہے۔کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔شوگر کے مریض اور عام افراد جو وزن بڑھ جانے کی وجہ سے پریشان ہیں، آج ہم آپ کو ایک ایسا نسخہ بتائیں گے، جس پر عمل کر کے آپ صرف 7 دن میں اپنی چربی پگھلا سکتے ہیں۔ یہ نسخہ لیموں سے بنایا گیا ہے جو کہ چربی پگھلانے کے لئے انتہائی شاندار پھل ہے اور اس کے استعمال سے میٹابولزم تیز ہونے کے ساتھ وزن کم ہوتا ہے۔
شربت بنانے کا طریقہ:
ڈیڑھ گلاس پانی،ایک چمچ تخم بالنگا،ایک چمچ شہد،ڈیڑھ چمچ لیموں کا پانی
تخم بالنگا کو رات بھر پانی میں رکھیں، صبح اسے پانی سے نکال لیں ،ایک گھنٹے بعد اس میں باقی اشیاء کو مکس کر کے گرینڈ کر لیں اور نہار منہ اس کا استعمال کریں ۔ وزن کم کرنے کے لیے بہترین ہے۔

Monday, April 10, 2017

قبض کشا طریقہ

اپنے کھانے پینے کے اوقات اور معیار کی وجہ سے ہم مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار ہوتے رہتے ہیں جن میں قبض سب سے زیادہ ہونے والی بیماری ہے لیکن یہ بیماری تمام امراض کی جڑ قرار دی جاتی ہے۔آئیے آپ کو ایک ایسا قدرتی نسخہ بتاتے ہیں جس پر عمل کرکے آپ نہ صرف قبض سے نجات پائیں گے بلکہ تھائیرائیڈ اور مثانے کی تکالیف بھی دور ہوں گی۔

اجزاء
چارعدد لال مولی
ایک ادرک کا ٹکڑا
چار کھانے کے چمچ شہد
چار لیموں کا رس
آدھا گلاس پانی

بنانے کا طریقہ
تمام اجزاء کو اچھی طرح بلینڈ کرنے کے بعد اسے کسی جار میں ڈال کر ڈھانپ دیں اور دن میں تین سے چار بار ایک کھانے کا چمچ استعمال کریں۔یہ نسخہ تین ہفتوں تک استعمال کریں اور روزانہ کی بنیاد پر دو لیٹر پانی الگ سے پئیں۔اس کی وجہ سے آپ اپنی صحت میں واضح تبدیلی دیکھیں گے.

روزانہ صرف 2 کیلے جسم پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟



اکثر ایسا ہوتا ہے کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذا ذائقہ دار نہیں ہوتی مگر جب بات کیلوں کی ہو تو ایسا بالکل نہیں۔
جو نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی متعدد فوائد کے حامل ہوتے ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر روزانہ صرف دو کیلے کھانا ہی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، جن میں سے کچھ فوائد درج ذیل ہیں۔

بلڈ پریشر میں کمی

کیلے ہائی بلڈ پریشر کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتے ہیں اور اس کی وجہ ان میں موجود پوٹاشیم نامی جز کی مناسب مقدار ہے۔

اضافی وزن سے نجات

کیلے فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور انہیں کھانے کے بعد آپ کے اندر مزید کچھ کھانے کی خواہش کافی دیر تک پیدا نہیں ہوتی، کیلوں میں نشاستہ کی بھی ایک قسم ہے جو کھانے کی اشتہا کم کرتی ہے اور وزن میں اضافے کی روک تھام کرتی ہے۔ اسی طرح یہ خون میں شوگر کی سطح کم کرکے جسم میں انسولین کی حساسیت بڑھاتی ہے، اگر جسمانی خلیات انسولین کے حوالے سے حساس نہ ہو تو وہ گلوکوز جذب نہیں کرپاتے اور لبلبلہ ان کی بڑی مقدار ذخیرہ کرلیتا ہے۔

خون کی کمی کے خطرے میں کمی

خون کی کمی سے جلد کی زردی، تھکاوٹ اور سانس گھٹنے جیسی شکایات ہوتی ہیں، عام طور پر یہ خون کے سرخ خلیات کی کمی اور ہیموگلوبن کی سطح میں کمی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ کیلوں میں آئرن کی کافی مقدار ہوتی ہے جو کہ خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو حرکت میں لانے والا جز ہے، اسی طرح وٹامن بی سکس بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ یہ خون کی کمی کے شکار افراد کے لیے بھی فائدہ مند پھل ہے۔

نظام ہاضمہ میں بہتری

کیلے آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں اور غذائی نالی کے لیے مشکل کا باعث نہیں بنتے، جبکہ اس کا نشاستہ ہضم نہیں ہوتا اور بڑی آنت میں جاتا ہے جہاں وہ صحت مند بیکٹریا کے لیے غذا بنتا ہے۔ سینے کی جلد اور گیس کی شکایت میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہیضے کے شکار افراد کے اندر جسمانی منرلز کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

تناﺅ میں کمی

کیلے مزاج کو بہتر بناتے ہیں، اس پھل میں موجود جز tryptophan جسم میں سیروٹونین نامی ہارمون کے لیے فائدہ مند ہے، جسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے۔ ہر کیلے میں میگنیشم بھی ہوتا ہے جو کہ خوشگوار مزاج اور صحت بخش نیند کے لیے ضروری ہے۔

وٹامن کی کمی پوری کرے

کیلے وٹامن بی سکس سے بھرپور ہوتے ہیں اور ایک کیلا روزانہ کے لیے درکار اس وٹامن کی بیس فیصد ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے، یہ جسم کو انسولین، ہیموگلوبن اور امینو ایسڈز بنانے میں مدد دیتا ہے جو کہ صحت مند خلیات کے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح کیلوں میں وٹامن سی بھی ہوتا ہے جو کہ جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ اجزاءیا مالیکیولز سے بچاﺅ کے لیے ضروری ہے، جبکہ خون کی شریانوں کو صحت مند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

جسمانی توانائی بڑھائے

کیلوں میں موجود پوٹاشیم پٹھوں کو کھچاﺅ سے بچاتا ہے، جبکہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس زیادہ کام کرنے کے لیے مناسب توانائی فراہم کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

Monday, January 30, 2017

پھول گوبھی کے وہ فوائد جن سے آپ لاعلم ہیں

پھول گوبھی اگرچہ ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن ہم میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ گوبھی کھانا ہماری صحت کے لیے بہت مفید بھی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گوبھی کے صحت بخش اثرات سے مستفید ہونے کے لیے ہمیں اس کے ڈنٹھل اور پتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جب کہ تیل اور گھی میں پکانے کے بجائے گوبھی کو کچی حالت میں، بھاپ پر نرم کرکے یا پانی میں ابال کر کھانا چاہیے کیونکہ ان صورتوں میں اس کے مفید قدرتی غذائی اجزاء محفوظ رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر آپ گوبھی کو سلاد کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس میں زیتون کے تیل کی معمولی مقدار بھی شامل کی جاسکتی ہے جو اس کی افادیت کو اور بھی بڑھا دے گی۔
تحقیق سے یہ بھی دریافت ہوچکا ہے کہ پھول گوبھی میں کینسر سمیت کئی بیماریوں سے بھی بچانے کی خداداد صلاحیت موجود ہے۔ درمیانی جسامت کی ایک پھول گوبھی میں کینو سے زیادہ وٹامن سی، وافر مقدار میں وٹامن کے (K)، بی ٹا کیروٹین کی شکل میں وٹامن اے، کئی اقسام کے وٹامن بی (بی1، بی2، بی3، بی5، بی 6 اور فولک ایسڈ یعنی وٹامن بی9)، فائبر، فائٹو کیمیکلز اور اہم غذائی معدنیات بھی موجود ہوتے ہیں۔

Monday, December 19, 2016

سبز چائے کے کرشمے

ذیل میں سبز چائے کے نمایاں فائدے پیش ہیں:
٭موٹاپے اور وزن میں کمی کرتی ہے۔
٭شریانوں میں موجود رکاوٹوں اور تنگی دور کرتی ہے۔
٭جسم میں برے کولیسٹرول میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
٭دل کے امراض سے ہمیں بچاتی ہے۔
٭قہوے سے سرطان جیسے موذی مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔
٭گھنٹیا کا مرض لاحق نہیں ہوتا۔
٭فوڈ پوائزنگ سے بچاتی ہے۔
٭دانتوں میں بننے والے جراثیم کا خاتمہ کرتی اور ان سے محفوظ رکھتی ہے۔
٭بلند فشار خون کو اعتدال میں رکھتی ہے۔
٭نظر اور یاداشت بہتر کرتی ہے۔
٭اس میں موجود کیلشیم ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔
٭ہماری جلد کے لیے فائدہ مند ہے۔
٭منہ کی بد بو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
٭شوگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔
٭جگر کے امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
٭الرجی کی مختلف اقسام سے بچاؤ ہوتا ہے۔
٭ذہنی دباؤ کم کرتی ہے۔
٭سبز چائے تمباکو نوشی کرنے والوں کیلئے فائدہ مند ہے۔

خاتمہ کلام
ہر غذا کی طرح سبز چائے کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک ہے۔اس کو خاص طور پر نہار منہ استعمال نہ کریں۔اس کی وجہ سے سینے کی جلن اور تیزابیت چمٹ سکتی ہے۔مذید براں سبز چائے کا زیادہ استعمال انسان کو گردوں کے امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔ حاملہ خواتین سبز چائے استعمال نہ کریں تو بہتر ہے۔یوں ان کے حمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ اہم بات یاد رکھیے کہ کبھی غیر معیاری سبز چائے کا استعمال نہ کریں ۔کوشش کیجیے کہ ہمیشہ کسی اچھے برانڈ کی سبز چائے استعمال کریں۔آخر میں دوبارہ تاکید ، سبز چائے مفید ہے لیکن اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔