Wednesday, May 23, 2018

’کھجور‘ توانائی سے بھرپور فرحت بخش غذا


ویسے تو کھجور سال کے 12ماہ اور ہر موسم میں استعمال ہونے والا پھل ہے، تاہم ماہِ صیام میں یہ مسلمانوں کی مرغوب ترین غذابن جاتا ہے، جس کے بغیر روزے داروں کا سحر اور افطار نامکمل رہتا ہے۔کھجور کھانا سنت نبوی ﷺ ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ پھل آٹھ ہزار قبل مسیح سے کاشت کیا جارہا ہے۔ یہ چند سب سے میٹھے پھلوں میں سے ایک ہے اور اس کی متعدد اقسام ہوتی ہیں۔
اگرچہ لوگوں میں یہ خیال پھیلا ہوا ہے کہ ہر میٹھا ذائقہ رکھنے والی چیز غیر صحت مند ہوتی ہے، تاہم گلوکوز سے بھرپور یہ خشک پھل صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ کھجور میں فائبر، پوٹاشیم، کاپر، میگنیشم اور وٹامن بی سکس جیسے اجزاءشامل ہوتے ہیں، جو کہ اپنے اندر متعدد طبی فوائد رکھتے ہیں۔کھجورکو توانائی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ مانا جاتا ہے۔
کھجور اور روزہ
کھجور وہ پھل ہے جس کا ذکرقرآن پاک میں آیا ہے۔ حضرت بی بی مریم کو دوران حمل کھجوریں کھانے کی ہدایت کی گئی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پھل انتہائی مقوی غذاہے۔ کھجور کا پھل بڑی مقدار میں قوت بخش اجزاء رکھنے کے باعث بلاشبہ توانائی کا خزانہ ہے۔ انہی خصوصیات کی بنا ءپرنبی کریم ﷺ اس سے روزہ افطار کرنا پسند کرتے تھے۔ روزے کے دوران چونکہ دن بھر کچھ نہ کھانے کی وجہ سے جسم کی کیلوریزیا حرارے مسلسل کم ہوتے رہتے ہیں، اس لیے سحر اورافطار کے لیے ایسی خوراک ضروری ہے، جو ذوہضم اور مقوی ہو اور کھجور اس مقصد کیلئے بہترین نعمت ہے۔ 
افطار میں اس کے استعمال سے جسم کو فوری توانائی حاصل ہوتی ہے اور طبعی حرارت اعتدال پر آجاتی ہے، جس سے بدن گوناگوں امراض سے بچ جاتا ہے۔ مثلاًکم بلڈپریشر، فالج،لقوہ اور سر چکرانا وغیرہ۔ غذائیت کی کمی کی وجہ سے قلت خون کے مریضوں کو افطار کے وقت فولاد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور وہ کھجور میں قدرتی طور پر موجود ہے۔ اس طرح کھجور توانائی اور شکر کی کمی کو پورا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
نظام ہاضمہ کو بہتر اور قبض سے نجات دلائے
فائبر آنتوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری جزو ہے اور قبض کی روک تھام کرتا ہے۔ کھجور میں جذب ہونے والا اور جذب نہ ہونے والا فائبر موجود ہوتا ہے جو کہ آنتوں کے نظام کی صفائی میں مدد دیتا ہے اور اسے اپنا کام مؤثر طریقے سے کرنے دیتا ہے۔
دل کی صحت کے لیے بہترین
تحقیق کے مطابق روزانہ انار کےجوس اور 3 کھجوروں کا استعمال دل کے امراض کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ انار اور کھجوریں اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں، جو دل کی شریانوں کے سخت ہونے اور سکڑنے کا خطرہ ایک تہائی یا 33 فی صد تک کم کردیتے ہیں۔ عمر رسیدگی اور بد احتیاطی کے نتیجے میں رگوں کے اندر چکنائی اور دوسرے مضر مادے جمع ہوجاتے ہیں، جو ان میں غیر ضروری سختی کی وجہ بنتے ہیں۔ رگوں کی یہی سختی آگے چل کر دل اور شریانوں کی متعدد بیماریوں کی بنیاد بن جاتی ہے۔
ورم کش
کھجور میگنیشیم سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ ایسا منرل ہے جو ورم کش خصوصیات رکھتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جب میگنیشیم کا استعمال بڑھتا ہے تو کئی طرح کے ورم کی سطح میں کمی آجاتی ہے، جس سے خون کی شریانوں کے امراض، جوڑوں کے امراض، الزائمر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
کھجور کی غذائی افادیت
جدید سائنس نے یہ بات ثابت کردیا ہے کہ کھجور ایک ایسی منفرد اور مکمل خوراک ہے، جس میں ہمارے جسم کے تمام ضروری غذائی اجزاءوافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ کھجور گلوکوز اور فرکٹوز کی شکل میں قدرتی شکر پیدا کرتی ہے، جو فوراً جزوبدن بن جاتی ہے ۔ کھجور کے 100گرام خوردنی حصے میں15.3فی صدپانی، پروٹین2.5فی صد، چکنائی 0.4فی صد، معدنی اجزاء2.1فی صد، ریشے 3.9فی صد اور کاربو ہائیڈریٹس 75.8فی صد پائے جاتے ہیں۔ 
کھجور کے معدنی اور حیاتی اجزاء میں120ملی گرام کیلشیم، 50 ملی گرام فاسفورس، 7.3 ملی گرام فولاد، 3.0ملی گرام وٹامن سی اور معمولی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ کھجور کی100گرام مقدار میں 315کیلوریز ہوتی ہیں، جو صحت مند زندگی گزارنے کے لیےایک انسان کے لیے روز مرہ کی معقول غذا ہیں۔
بلڈ پریشر میں کمی
ہارورڈ میڈیکل اسکول میں کیے گئے ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا کہ جو لوگ روزانہ صرف 3 سے 4 کھجوریں (ہفتے میں 22 سے 30 کھجوریں) کھاتے ہیں، انہیں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت بھی بہت کم ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ ہائی بلڈ پریشر کو’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے، لہٰذا کھجور کا یہ فائدہ اس کیفیت میں مبتلا افراد کےلیے غیرمعمولی خبر ہے۔کھجور میں شامل میگنیشیم بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مدد دینے والا جزو ہے، جبکہ اس میں موجود پوٹاشیم بھی جسم کے لیے فائدہ مند ہے، جو دل کو مناسب طریقے سے کام کرنے اور بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
فالج سے بچاؤ
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ سو ملی گرام میگنیشیم کا استعمال فالج کا خطرہ 9 فی صد تک کم کردیتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ جزو کھجوروں میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
دماغی صحت بہتر بنائے
ایک تحقیق کے مطابق جسم میں وٹامن بی سکس کی مناسب مقدار دماغی کارکردگی میں بہتری اور اچھے امتحانی نتائج کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ وٹامن بی سکس کھجور میں وافر مقدار میں موجود ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی
کھجوروں میں موجود مینگنیز، کاپر اور میگنیشیم ایسے اجزاءہیں، جو ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور یہ بھربھرے پن کے مرض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

Tuesday, May 22, 2018

ہلدی بے شمارخوبیوں کا حامل ایک اہم مصالحہ

پاکستان میں مقبول ترین مصالحہ ’ہلدی‘ قدرتی طور پر جراثیم کش خصوصیات کی حامل ہے جو کہ خراشوں، زخموں اور جلنے وغیرہ کے لیے مفید ہے، یہ ایک فوری مرہم کا کام کرتی ہے، خون کے لوتھڑوں کی روک تھام اور زخم پر لگانے کی صورت میں نئے خلیات کی افزائش میں مدد دیتی ہے۔

چھوت کی بیماریوں سے تحفظ

طاقت ور اینٹی بایوٹک ہونے کے ساتھ ساتھ ہلدی چھوت کی بیماریاں جیسے ’ای کولی‘ کی بھی روک تھام کرتی ہے۔ یہ بیکٹیریا عام طور پر صحت مند انسانوں اور جانوروں کے اندر پایا جاتا ہے تاہم آلودہ پانی یا گائے کے کچے پکے گوشت کے ذریعے جسم میں داخل ہونے پر شدید انفیکشن، معدے کے درد، الٹیوں، خونی ہیضے اور آنتوں کی اکڑن کا باعث بنتا ہے۔

جگر کی صفائی

ہم روزمرہ کی زندگی میں زیادہ خوراک کھا لیتے ہیں عام طور پر یہ خوراک کھلی فضا، زہریلے مواد، کیمیکلز، کیڑے مار ادویہ، آلودہ پانی، بھاری دھاتوں کی وجہ سے مضر صحت ہوجاتی ہیں۔ یہ زہر ہمارے جگر، گردوں، لمفی نظام اور خاص طور پر شمحی بافتوں (فیٹ ٹشوز) میں جمع ہو جاتے ہیں۔
ان زہریلے مواد کا انبار کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور غذائیت کو ہضم کرنے میں مزاحمت کرتا ہے۔ یہ مواد ہمارے جسم میں آکسیجن کی مقدار بھی کم کرتے ہیں جس سے ایک تیزابی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور ہم امراض کا آسان نشانہ بن جاتے ہیں۔ ہلدی کا استعمال ان زہریلے اثرات کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ گندا انبار کم کرکے جگر کو ٹھیک رکھتا ہے۔

سوجن میں کمی

ہلدی کا روزانہ استعمال جسم میں سوجن قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی زرد رنگت میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرتے اور علامات کا خاتمہ کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ہلدی کا موزانہ مختلف ادویہ جیسے موٹرین، بروفین (آئی بپروفین) اور اسپرین سے کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں قدرتی خصوصیات زیادہ ہوتی ہیں اور دواؤں کی طرح زہر یا سائیڈ افیکٹس نہیں ہوتے۔

مضر صحت کولیسٹرول کی روک تھام

ہلدی سادہ چیز ہے مگر وہ بلڈ شوگر کی سطح متوازن رکھنے، دن بھر میں توانائی کی شرح کو برقرار رکھنے اور بہتر مزاج پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہماری جدید غذائیں، چاہے کتنی ہی ذائقہ دار کیوں نہ ہوں، نقصان دہ چربی اور کولیسٹرول سے بھرپور ہوتی ہیں جو ہمارے لیے ٹھیک نہیں۔ کولیسٹرول کی دو اقسام ہیں:  ایل ڈی ایل (لو ڈینسیٹی لیپو پروٹین) یعنی ‘مضر صحت کولیسٹرول’ اور ایچ ڈی ایل (ہائی ڈینسیٹی لیپو پروٹین)  یعنی ‘اچھا کولیسٹرول’. خراب چربی برے کولیسٹرول پر مشتمل ہوتی ہے۔
کولیسٹرول کے مرض کی صورت میں اکثر اینٹی کولیسٹرول ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ ہلدی زہر سے پاک ہربل حل ہے جو کولیسٹرول کی سطح تیزی سے کم کرنے، زیادہ مؤثر اور طویل المیعاد بنیادوں پر شریانوں کی اکڑن یا بلاک ہونے سمیت امراض قلب کی روک تھام کرتی ہے۔

ہلدی استعمال کرنے کا ایک طریقہ

ہلدی استعمال کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تازہ سبزیوں مثلاً کٹی ہوئی شکر قندی، گوبھی، مٹر، پالک کو زیتون کے تیل اور ہلدی کے ساتھ ملالیں۔ پھر انہیں 400 ڈگری پر پکا لیں۔ بعد ازاں انہیں آپس میں ملالیں اور بس۔ آپ اسے شام میں منہ چلانے یا سائیڈ ڈش کے طور پر رکھ سکتے ہیں اور اگر دل چاہے تو رات کا کھانا بنالیں۔ آپ چاہیں تو سبزیوں کو تل کر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

ہلدی کی چائے

ایک کپ پانی ابالیں اور پھر اس میں آدھہ چمچہ ہلدی ملائیں۔ اب اسے 10 منٹ تک پکنے دیں اور پینے سے قبل چھان لیں۔ اس میں اپنی پسند کی مٹھاس بھی آپ شامل کرسکتے ہیں۔

جلد پر لگائیں

ہلدی کو جب جلد پر لگایا جاتا ہے تو یہ سوجن اور خارش میں کمی لاتی ہے۔ کچھ مقدار میں ہلدی کو کسی بھی ٹھنڈی خاصیت والے تیل (ناریل کے تیل، بادام، کیسٹر اور تلوں کے تیل میں ملائیں) اور پھر جلد پر لگائیں۔ 15 منٹ بعد اسے دھو لیں۔ یہ عارضی طور پر آپ کی جلد پر دھبہ ڈال دے گی۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسی جگہ لگائیں جو آسانی سے ڈھکی جاسکیں۔ کچھ دیر کے لیے جلد کے زرد ہونے پر فکرمند نہ ہوں۔

Friday, May 18, 2018

کچی سبزیوں اورپھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈیپریشن دور کرتا ہے

کچی سبزیوں اورپھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈیپریشن اورذہنی تنائو کودورکرنے میں اہم کردار اداکرتاہے۔اگرچہ روایتی ماہرین غذائیات روزانہ5مرتبہ خاص انداز میں پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیتے ہیں لیکن جب بات ذہنی تنائواورڈیپریشن کی ہو تو اس کے شکار افراد اپنی خوراک میں اس کا مزید اضافہ کرسکتے ہیں‘کچی سبزیاں اور پھل براہ راست انسانی موڈ پر اثراندازہوتے ہیں اس کیوجہ یہ کہ سبزیوں کو پکانے‘ بھوننے اور گرم کرنے سے ان کے اندر کئی اہم غذائی اجزاء ضائع ہوسکتے ہیں۔نیوزی لینڈ میں18سے 25برس کے 400بالغ افراد نے ایک مطالعے میں حصہ لیا کیونکہ اس عمرکے لوگ سبزیاں اورپھل کم کھاتے ہیں اور ان میں ڈیپریشن کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں‘ڈاکٹروں کامشورہ ہے کہ آپ گہری رنگت کے پتوں والی سبزیاں‘گاجر‘کھیرے‘ سیب‘ کیوی‘کیلے‘تازہ بیریاں اور ترش پھل زیادہ کھائیں جن کے فوائدمسلمہ ہیں پھر ان کا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ بدن میں جلن کم کرتی ہیں اور ذیابیطس کودوررکھتی ہیں۔

Wednesday, May 16, 2018

توانائی کا منبع ’’کھجور‘‘

رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں جہاں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے ،وہیں افطار و سحری کی بھی زوروشورکے ساتھ تیاری کی جاتی ہے۔افطاری کے لیے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہےکہ کھجور سے روزہ کھولے۔ کھجور کا ا ستعمال سنت رسولﷺ ہےاوراس کے طبی فوائد بھی بیش بہا ہیں۔ طبی ماہرین بھی کھجور کے فوائد پر متفق ہیں،کھجور کو ہمیشہ سے ہی ایک طاقت ور پھل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں موجود قدرتی اجزا ذہنی اور جسمانی کمزوریوں کے خلاف موثر ڈھال ثابت ہوتے ہیں۔ 

کھجور میں آئرن،کاربوہائیڈریٹس، فائبر، شوگر، میگنیز اور پوٹاشیم ہوتا ہے جو کہ جسم کی کھوئی ہوئی توانائی بحال کرتا ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان میں کھجور سے افطار کرنا انتہائی صحت افزاء ہے۔ یہاں ہم آپ کو کھجور کے چند اہم ترین فوائد سے روشناس کروائیں گے۔

آنتوں کی خرابی: آنتوں میں سوزش وغیرہ جیسے امراض سے بچاؤ کے لئے کھجور کا استعمال نہایت نفع بخش ہے۔

خون کی کمی: آئرن سے بھرپور کھجور جسم میں خون کی کمی کو پورا کرنے میں نہایت معاون ہے۔ الرجی: کھجور کا حیران کن فائدہ موسمیاتی الرجی یا کسی دوائی کے ریکشن سے ہونے والی الرجی کے علاج میں ہے۔ کھجور میں سلفر کی موجودگی کے باعث یہ ہر قسم کی الرجی کے علاج میں نہایت فائدہ مند ہے۔

وزن بڑھانا: کھجورکی مٹھاس، پروٹینز اور دیگر ضروری وٹامن سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ سب اجزاءہمارے لاغر جسم کو مضبوط و توانا بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک کلوگرام کھجور میں تین ہزار کیلوریز ہوتی ہیں۔

اعصابی نظام: کھجور میں موجود پوٹاشیم انسانی جسم کے اعصابی نظام کو تقویت فراہم کرتا ہے۔

قوت قلب: کھجور کا مسلسل استعمال اور اس کی پسی ہوئی گٹھلیاں دل کے امراض سے نہ صرف نجات دلاتی ہیں بلکہ یہ قلب کو تقویت بھی پہنچاتی ہیں۔

رمضان کریم میں کھجور کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس سے توانائی کا عمل تیزتر ہوجاتا ہے۔لہذا اس سے ناصرف مختلف ڈشز تیار کی جاتی ہیں بلکہ کھجور سے بننے والا ڈرنک صحت بخش اور فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ آج ہم آپ کو کجھور کو،پنیر، اخروٹ اور دھنیے کے ساتھ ذائقہ دار بنانے کا طریقہ بتائیں گے۔اس خصوصی ڈش کو تیار کرنے کی کوئی خاص مقدار نہیں ہے، تاہم آپ اپنی مرضی سے اس فارمولے کے تحت ڈش میں اضافہ کرسکتی ہیں۔اگر کھجور کی مقدار بڑھانی ہو تو پنیر، دھنیا اور اخروٹ کی مقدار بھی کھجور کے حساب سے بڑھادیں-

اجزاء کھجور 8 عدد گٹھلی کے بغیر، پنیر ¼ کپ،دھنیا باریک کٹا ہوا ایک کھانے کا چمچ،اخروٹ کُٹے ہوئے 2 کھانے کے چمچ،

ترکیب سب سے پہلے ایک برتن میں پنیر کو کچھ دیر تک چمچ سے مکس کریں تاکہ وہ گاڑھا ہوجائے، پھر اس میں دھنیا ڈال کر مکس کرلیں۔اب اس میں اخروٹ ڈالیں اور انہیں اچھی طرح یکجا کرلیں۔جب تمام چیزیں پیسٹ کی شکل اختیار کرلیں تو ایک چمچ کے ذریعے اسے کھجور میں بھر دیں۔اب چاہیں تو آپ کھجور کو تھوڑی دیر کے لیے ٹھنڈا کرنے کے لیے رکھ دیں یا ٹھنڈا کیے بغیر ہی ایک پلیٹ میں سجاکر افطاری کے وقت گھر والوں کو پیش کریں۔ماہ مبارک میں افطار کے دوران کھجور کے ذائقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی ڈش نہیں ہوسکتی۔

دہی۔۔۔ زمانہ قدیم سے انسانی خوراک کا حصہ ہے!

دہی صدیوں سے انسانی خوراک کا اہم حصہ رہی ہے۔کیلشیم سے بھرپور ، پروٹین اور پروبائیوٹک سے لیس دہی دودھ سے بنائی جانے والی ایک بہترین غذا ہے ۔تمام ڈیری پراڈکٹس میں سے دہی سب سے زیادہ کھانے میں استعمال ہوتی ہے، اس لئے اسے تمام ڈیری پراڈکٹس کا ہیرو بھی کہا جاتا ہے ۔ 

اسے چینی ڈال کربھی کھایا جاتا ہے جبکہ اس سے مختلف طرز کے رائتے بھی بنائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سلاد کی ڈریسنگ اور مشروب کے طور پر بھی دہی کو بہت پسند کیا جاتا ہے ۔یہ دنیا کے ہر خطے میں پسند کی جاتی ہے ۔

اس کو عربی میں ”لبن“ فارسی میں ”ماست“ اور انگریزی میں ’’یوگرٹ‘‘ کہتے ہیں۔دہی کو دودھ سے بنایا جاتا ہے۔ اس کے لئے نیم گرم دودھ میں تھوڑی سی دہی ملا دی جاتی ہے، سازگار ماحول میں مفید بیکٹیریا دودھ کو دہی بنا دیتے ہیں۔ 

دہی گرمیوں، سردیوں غرضیکہ ہر موسم میں استعمال کی جاتی ہے ۔ دہی سے جسم کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ فائدے مند ہے ۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک مکمل غذا ہے ۔


صحت پر جادوئی اثرات کا حامل’’تخم بالنگا‘‘

’’تخم بالنگا‘‘کا استعمال عموماً مشروبات میں ہوتا ہے، کیونکہ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے جسم میں موجود گرمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ انسانی صحت پر جادوئی اثرات مرتب کرتا ہے۔اس کے استعمال سے معدےکی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور تیزابیت میں کمی آتی ہے۔ درحقیقت یہ تلسی پودے کی ہی ایک قسم ہے، لیکن اس کے پتوں میں تھوڑی سی کھٹاس ہوتی ہے ،عموما اس کا پودا 4 فٹ تک ہوتا ہے ۔ 
اس میں موجود اومیگا تھری کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے اور تیزابیت بھی ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پیٹ اور آنتوں کی صفائی کرتا ہے،نیند اور مدافعتی نظام کو مزید بہتر کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ہائی کولیسٹرول سے محفوظ رکھتا ہےاور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔تخم بالنگا کا تیل جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا،یہ تیل جلد کو جواں رکھتا ہے۔اس کے علاوہ اس میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو چہرے اور ہاتھوں پر بڑھتی عمر کے اثرات کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس میں ایلفا لیپوٹک ایسڈ موجود ہوتا ہےجو کہ ایک طاقت ور اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے،یہ چہرے پر جھریوں اور لائنوں کو بننے سے روکتا ہے۔اسی طرح تخم بالنگامیں موجود تانبا بالوں کی بڑی تیزی سے نشونما کرتا ہے اور میلانن کی مقدار بھی بڑھاتا ہے۔تخم بالنگامیں موجود آئرن بالوں کو گھنا اور لمبا رکھنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
کھانوں میں موجود تخم بالنگا کا استعمال انہیںطاقت ور بناتا ہے،کیوں کہ اس میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اس لیے اس کے کھانے سے وزن نہیں بڑھتا۔تخم بالنگا جسم میں موجود انسولین کی مقدار کوتوازن میں رکھتا ہے۔یہ انسولین وزن بڑھانےا ورپیٹ پر چربی جمانے کی وجہ سے بنتا ہے۔اس لیے اگرموٹاپے کا شکار افراد روزانہ ایک مٹھی تخم بالنگا استعمال کریں،تو ان کے وزن میں نمایاں کمی نظر آئے گی۔
تخم بالنگا کا دن میں ایک مرتبہ استعمال آپ کی روزانہ کی جسمانی ضرورت کے مقابلے میں18فی صد تک کیلشیم مہیا کرتا ہے۔کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔شوگر کے مریض اور عام افراد جو وزن بڑھ جانے کی وجہ سے پریشان ہیں، آج ہم آپ کو ایک ایسا نسخہ بتائیں گے، جس پر عمل کر کے آپ صرف 7 دن میں اپنی چربی پگھلا سکتے ہیں۔ یہ نسخہ لیموں سے بنایا گیا ہے جو کہ چربی پگھلانے کے لئے انتہائی شاندار پھل ہے اور اس کے استعمال سے میٹابولزم تیز ہونے کے ساتھ وزن کم ہوتا ہے۔
شربت بنانے کا طریقہ:
ڈیڑھ گلاس پانی،ایک چمچ تخم بالنگا،ایک چمچ شہد،ڈیڑھ چمچ لیموں کا پانی
تخم بالنگا کو رات بھر پانی میں رکھیں، صبح اسے پانی سے نکال لیں ،ایک گھنٹے بعد اس میں باقی اشیاء کو مکس کر کے گرینڈ کر لیں اور نہار منہ اس کا استعمال کریں ۔ وزن کم کرنے کے لیے بہترین ہے۔

Monday, April 10, 2017

قبض کشا طریقہ

اپنے کھانے پینے کے اوقات اور معیار کی وجہ سے ہم مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار ہوتے رہتے ہیں جن میں قبض سب سے زیادہ ہونے والی بیماری ہے لیکن یہ بیماری تمام امراض کی جڑ قرار دی جاتی ہے۔آئیے آپ کو ایک ایسا قدرتی نسخہ بتاتے ہیں جس پر عمل کرکے آپ نہ صرف قبض سے نجات پائیں گے بلکہ تھائیرائیڈ اور مثانے کی تکالیف بھی دور ہوں گی۔

اجزاء
چارعدد لال مولی
ایک ادرک کا ٹکڑا
چار کھانے کے چمچ شہد
چار لیموں کا رس
آدھا گلاس پانی

بنانے کا طریقہ
تمام اجزاء کو اچھی طرح بلینڈ کرنے کے بعد اسے کسی جار میں ڈال کر ڈھانپ دیں اور دن میں تین سے چار بار ایک کھانے کا چمچ استعمال کریں۔یہ نسخہ تین ہفتوں تک استعمال کریں اور روزانہ کی بنیاد پر دو لیٹر پانی الگ سے پئیں۔اس کی وجہ سے آپ اپنی صحت میں واضح تبدیلی دیکھیں گے.

روزانہ صرف 2 کیلے جسم پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟



اکثر ایسا ہوتا ہے کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذا ذائقہ دار نہیں ہوتی مگر جب بات کیلوں کی ہو تو ایسا بالکل نہیں۔
جو نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی متعدد فوائد کے حامل ہوتے ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر روزانہ صرف دو کیلے کھانا ہی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، جن میں سے کچھ فوائد درج ذیل ہیں۔

بلڈ پریشر میں کمی

کیلے ہائی بلڈ پریشر کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتے ہیں اور اس کی وجہ ان میں موجود پوٹاشیم نامی جز کی مناسب مقدار ہے۔

اضافی وزن سے نجات

کیلے فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور انہیں کھانے کے بعد آپ کے اندر مزید کچھ کھانے کی خواہش کافی دیر تک پیدا نہیں ہوتی، کیلوں میں نشاستہ کی بھی ایک قسم ہے جو کھانے کی اشتہا کم کرتی ہے اور وزن میں اضافے کی روک تھام کرتی ہے۔ اسی طرح یہ خون میں شوگر کی سطح کم کرکے جسم میں انسولین کی حساسیت بڑھاتی ہے، اگر جسمانی خلیات انسولین کے حوالے سے حساس نہ ہو تو وہ گلوکوز جذب نہیں کرپاتے اور لبلبلہ ان کی بڑی مقدار ذخیرہ کرلیتا ہے۔

خون کی کمی کے خطرے میں کمی

خون کی کمی سے جلد کی زردی، تھکاوٹ اور سانس گھٹنے جیسی شکایات ہوتی ہیں، عام طور پر یہ خون کے سرخ خلیات کی کمی اور ہیموگلوبن کی سطح میں کمی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ کیلوں میں آئرن کی کافی مقدار ہوتی ہے جو کہ خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو حرکت میں لانے والا جز ہے، اسی طرح وٹامن بی سکس بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ یہ خون کی کمی کے شکار افراد کے لیے بھی فائدہ مند پھل ہے۔

نظام ہاضمہ میں بہتری

کیلے آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں اور غذائی نالی کے لیے مشکل کا باعث نہیں بنتے، جبکہ اس کا نشاستہ ہضم نہیں ہوتا اور بڑی آنت میں جاتا ہے جہاں وہ صحت مند بیکٹریا کے لیے غذا بنتا ہے۔ سینے کی جلد اور گیس کی شکایت میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہیضے کے شکار افراد کے اندر جسمانی منرلز کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

تناﺅ میں کمی

کیلے مزاج کو بہتر بناتے ہیں، اس پھل میں موجود جز tryptophan جسم میں سیروٹونین نامی ہارمون کے لیے فائدہ مند ہے، جسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے۔ ہر کیلے میں میگنیشم بھی ہوتا ہے جو کہ خوشگوار مزاج اور صحت بخش نیند کے لیے ضروری ہے۔

وٹامن کی کمی پوری کرے

کیلے وٹامن بی سکس سے بھرپور ہوتے ہیں اور ایک کیلا روزانہ کے لیے درکار اس وٹامن کی بیس فیصد ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے، یہ جسم کو انسولین، ہیموگلوبن اور امینو ایسڈز بنانے میں مدد دیتا ہے جو کہ صحت مند خلیات کے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح کیلوں میں وٹامن سی بھی ہوتا ہے جو کہ جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ اجزاءیا مالیکیولز سے بچاﺅ کے لیے ضروری ہے، جبکہ خون کی شریانوں کو صحت مند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

جسمانی توانائی بڑھائے

کیلوں میں موجود پوٹاشیم پٹھوں کو کھچاﺅ سے بچاتا ہے، جبکہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس زیادہ کام کرنے کے لیے مناسب توانائی فراہم کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔