Tuesday, May 25, 2021

دار چینی

ﺩﺍﺭﭼﯿﻨﯽ
CINNAMON BARK
ﺩﺍﺭ ﭼﯿﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺩﺍﺭ ﭼﮭﺎﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻡ ﻣﺼﺎﻟﺤﻮ ﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮ ﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺳﺎﻟﻦ ﮐﻮ ﺧﻮ ﺵ ﺫﺍﺋﻘﮧ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺗﺎﮨﮯ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﻗﺪﯾﻢ ﺳﮯ ﺩﺍﺭ ﭼﯿﻨﯽ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺩﻭﺍﺋﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ

پودینے کے انمول فوائد

پودینے کے پاؤڈر کے انمول فوائد استعمال کا طریقہ
پودینہ بھی اﷲ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے- پودینہ ہمارے لیے اندرونی اور بیرونی حفاظت کے لیے بہترین ٹانک کا کام کرتا ہے- اس کی مخصوص خوشبو ہمارے دل و دماغ کو متحرک رکھتی ہے۔
ہمارا رہن سہن تبدیل ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے کئی نئی نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں

Tuesday, March 16, 2021

گل قند کے استعمال کے صحت پر حیرت انگیز فوائد

گلاب کی پتیوں سے بننے والی میٹھی غذا گل قند کے استعمال سے صحت پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں جن میں بہتر نیند، قبض سے نجات، تیزابیت، اپھار جیسی بے شمار شکایات سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

جڑی بوٹیوں کے ماہرین کے مطابق گلاب کے پھول کی پتیوں سے بنی خوش ذائقہ گل قند مٹھائی کے استعمال کرنے کی متعدد وجوہات اور صحت پر بے شمار فوائد مرتب ہوتے ہیں، گل قند کو کھانے کے بعد بطور میٹھا کھایا جا سکتا ہے

Friday, November 20, 2020

موسم سرما کی عام بیماریوں سے بچانے والی خاص چائے

موسم کے بدلتے ہی نزلہ، زکام، بخار اور کھانسی جیسی چھوٹی مگر تکلیف دہ بیماریاں بھی عام ہو جاتی ہیں جس سے ہر گھر میں متاثرہ افراد نظر آ تے ہیں، مشکل کی بات یہ ہے کہ ان موسمی بیماریوں کی شعبہ طب سے تاحال کوئی مناسب دوا بھی دستیاب نہیں آ سکی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق موسم کے بدلتے ہی اپنی صاف ستھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے، گرم تاثیر اور قوت مدافعت بڑھانے والی غذاؤں کا استعمال بڑھا دیں اور سٹریس پھلوں سمیت خشک میوہ جات کا بھی استعمال لازمی کرنا چاہیے۔

Sunday, November 15, 2020

اچھی صحت کا راز


"حجاج بن یوسف" کے دور میں دنیا کا ایک نامور معالج گزرا ھے، "شعیب بن زید" 
حجاج نے اس سے اچھی صحت کا نسخہ لکھوا لیا۔

 یہ نسخہ اس کی پوری طبی زندگی کا نچوڑ تھا۔ معالج نے حجاج کو بتایا:

انسانی ناف پر غور طلب اور دلچسپ معلومات..

انسانی ناف پر انتہائی قابل قدر غور طلب اور  دلچسپ معلومات..

 آپ کی خدمت میں پیش نظر ۔۔۔  
 صدقہ جاریہ سمجھ کر شیئیر کریں ۔۔
 ناف اللہ سبحان و تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ھے ۔

Saturday, May 30, 2020

انجیر کے استعمال کے حیرت انگیز طبی فوائد

خشک میوہ جات میں شمار کیے جانے والے پھل انجیر کے استعمال کے بے شمار طبی فوائد ہیں جبکہ یہ پیٹ کی بیماریوں خصوصاً قبض کے لیے نہایت مفید ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق انسانی مجموعی صحت براہ راست معدے اور آنتوں کی صحت سے جڑی ہوتی ہے ، نظام ہاضمہ کی کارکردگی خراب ہونے سے متعدد بیماریاں جنم لیتی ہیں جن میں سے ایک قبض ہے ، قبض کی شکایت سے جان چھڑانے کے لیے غذا میں کچھ تبدیلوں کے ساتھ اگر انجیز کا استعمال بھی کیا جائے تو اس کے حیرت انگیز نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

ماہرین غذائیت کے مطابق انجیر کے 100 گرام میں 239 کیلوریز ، 3.1 گرام پروٹین ، 53 گرام کاربوہائیڈریٹس ، 53 گرام شوگر ،1.2 گرام فیٹ، 12 گرام فائبر پایا جاتا ہے ۔

قبض کی شکایت میں انجیر کا استعمال
خشک انجیر صحت کے لیے نہایت مفید ہے، اس میں فائبر ، وٹامن کے اور وٹامن بی 6 پائے جانے کے سبب اس کے استعمال سے غذا کو آسانی سے ہضم ہونے میں مدد ملتی ہے ۔

قبض کی شکایت دور کرنے کے لیے خشک انجیر کا کیسے استعمال کیا جائے ؟
دو انجیر لیں اور اسے پانی میں رات بھر کےلیے بگھو دیں، ان انجیر کو صبح نہار منہ کھا لیں اور پانی پی لیں۔

انجیر کو پانی میں ابال کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، 2 سے 4 انجیر کو پانی میں ابال لیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس کا پانی پی لیں اور انجیر کھا لیں۔

انجیر کو دودھ میں ابال کر بھی استعمال کر سکتے ہیں، 2 انجیر لیں اسے دودھ میں اچھی طرح ابال لیں، پہلے دودھ پیئں اور بعد میں انجیر کھا لیں ۔

یہ ایک نہایت مفید عمل ہے جس کے کوئی مضر اثرات نہیں ۔

انجیر استعمال کرنے کے دیگر فوائد
انجیر غذائیت سے بھر پور پھل ہے جس میں وٹامن اے ، سی ، کے وٹامن بی ، آئرن، میگنیشیم ، کوپر ، زنگ اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے ۔

اس میں زنک ، میگنیشیم، آئرن ، وٹامن بی پائے جانے کے سبب اس کے روزانہ کے استعمال سے بالوں کی صحت اچھی ہوتی ہے اور بال مضبوط ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اسے شوگر کے مریض بھی اپنی غذا میں شامل کر سکتے ہیں۔ 

Thursday, May 24, 2018

ڈینڈرف سے آزاد صحت مند بال

سرکی خشکی کیا ہے؟
سر کی خشکی، جسے انگریزی میں ڈینڈرف(Dandruff)کہا جاتا ہے، سر کی جلد میں پیدا ہونے والی ایسی کیفیت کا نام ہے، جس کے باعث وہاں بھوسی جیسے سفید چھلکے پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہ چھلکے سطحِ سر پر جمع ہوتے ہوتے، ذرات کی شکل میں شانوں پر گرنے لگتے ہیں۔ سرکی خشکی کو ایک طرح کا انفیکشن بھی قرار دیا جاسکتا ہے، تاہم اسے صرف ایک انفیکشن سمجھنا دُرست نہیں ہوگا۔یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے انسان کو اکثر و بیشتر شرمندگی سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے
جب آپ کو اپنے شانوں پر بھوسی جیسے چھلکوں کا چھڑکاؤ نظر آتا ہے، اور سر میں بار بار کھُجلی محسوس ہوتی ہے تو آپ خود کو سماجی طور پر پریشان محسوس کرتے ہیں۔ ڈینڈرف، سر کی تکلیف کی ایک ایسی شکل ہے، جس سے ساری دنیا کے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق، اٹھارہ سال کی عمر سے زیادہ کے تمام مردوں اور عورتوں کی بیس فی صد تعداد ڈینڈرف میں مبتلا ہوتی ہے۔ اس میں سے پانچ فی صد لوگ ڈینڈرف کے شدید حملے کا شکار ہوتے ہیںاور ان کے سروں سے بے تحاشہ بھوسی جھڑتی ہے۔
ڈینڈرف کی وجوہات
سرکی جلد میں پیدا ہونے والی خشکی عموماً جسمانی کمزوری یا خون کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ جب جسم کی قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے تو زیرِ جلد چکنائی پیدا کرنے والے غدودوں کی کارکردگی کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ان سے خارج ہونے والی رطوبت کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہی رطوبت جلد پر باریک جھلی کی طرح جم جاتی ہے، جو زیادہ گھمبیر ہوجائے تو فنگس (Fungus)میں بدل جاتی ہے۔
سرکی قدرتی چکنائی وہ تیل ہے جسے Sebum کہا جاتا ہے۔ اس کے غدود سرکی جلد کے عین نیچے واقع ہوتے ہیں۔ گندگی اور غیرمعیاری شیمپو کے استعمال سے سیبم کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ڈینڈرف پیدا ہونے میں فنگس اور سیبم کا ملاپ سب سے بڑی وجہ ہوتا ہے۔
اس کو اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ فنگس ایک طرح کی پھپھوندی ہے، جو سر کی نارمل جلد پر بھی پائی جاتی ہےاور عام طور پر کسی نقصان کا باعث نہیں بنتی تاہم سرکی جلد سے پیدا ہونے والا اضافی تیل (Sebum) پھپھوندی کے لیے زبردست خوراک ثابت ہوتا ہے اور یوں سر کی جلد پر فنگس کی افزائش شروع ہوجاتی ہے۔ یہ فنگس سر کی جلد سے جھڑنے والے مردہ خلیات میں اضافہ کردیتا ہے اور سر کی مردہ کھال سے جھڑنے والے چھلکے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
اسٹریس اور ہارمونز کی تبدیلیاں بھی خشکی کی افزائش میں حصہ دار بنتی ہیں۔
سرکی خشکی کا علاج
ایک فرد جو غذا کھاتا ہے، وہ اس کی صحت، اس کے بالوں کی صحت، اوراس کی جلد کی صحت سے جھلکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سرکی جلد کی خشکی سے جان چھڑانے کے لیے سب سے پہلے آپ کو اپنی غذا کا جائزہ لینا ہوگا۔ متوازن غذائیں کھائیں۔ زنک، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن اے، بی اور وٹامن ای کو خوراک میں شامل کریں۔پانی کا استعمال زیادہ کریں۔
اینٹی ڈینڈرف شیمپو
عمومی طور پر لوگ سرکی خشکی کو قابو میں رکھنے کے لیے کسی اچھے اور معیار اینٹی ڈینڈرف شیمپو کا استعمال کرتے ہیں، جو اچھا خاصا مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ شیمپو کرتے وقت اچھی طرح سر کا مساج کریں، تاکہ سر کی جلد کےساتھ آپ کے بال بھی صاف ہوجائیں۔ مارکیٹ میں دستیاب عمومی اینٹی ڈینڈرف شیمپو اس وقت تک مؤثر ثابت ہوتے ہیں، جب تک ان کا استعمال جاری رکھا جائے۔ اینٹی ڈینڈرف شیمپو کا استعمال ترک کرتے ہی خشکی پھرنمودار ہونے لگتی ہے۔ اگر آپ کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے تو مزید رہنمائی کے لیے آپ کو اسپیشلسٹ کے ساتھ رجوع کرنا چاہیے۔
گھریلو ٹوٹکے
سرکا خشک مساج: بالوں کو روزانہ برش کیا جائے۔ اس سے بھوسی اُترنے کے علاوہ سر کی جلد میں خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے۔ سر کی جلد کا خشک مساج بھی روزانہ کرنا چاہیے۔ یہ مساج انگلیوں کی پوروں سے ایک ترتیب کے ساتھ پورے سر پر کیا جائے۔
ناریل کا تیل:رات کو سوتے وقت زیتوں یا ناریل کا تیل خوب سر میں جذب کرایا جائے۔ اس طرح بھوسی کی پپڑی اچھی طرح پھول کر جلد سے الگ ہونے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ صبح اُٹھ کر آملہ، سکا کائی اور میتھی کے بیجوں کا سفوف جسے رات بھر پانی میں بھگو لیا ہو، بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگا کر نیم گرم پانی سے سر دھو لیا جائے۔ اس طرح خشکی دور ہو جائے گی۔ یہ عمل ہفتے میں دو تین بار کیا جائے۔
بیسن اور چقندر: ایک اور تدبیر یہ ہے کہ سر کو چقندر کے پانی یا بیسن سے دھو کر کچھ روز روغنِ گل میں خالص سرکہ ملا کر اچھی طرح لگائیں اور صبح بیسن، گندم کی بھوسی، میتھی کے بیج، رائی اور خطمی کے سفوف میں عرق گلاب اور سرکہ ملا کر اچھی طرح سے دھو لیا کریں اور بال خشک ہونے پر روغن چنبیلی یا روغن گل لگائیں۔
دھوپ میں رہنا: خشکی کا مقابلہ کرنے کے لیے صبح کے وقت دھوپ میں کچھ دیر ننگے سر رہنا بھی مدد کرتا ہے۔
ان گھریلو ٹوٹکوں کے استعمال سے آپ سرکی خشکی میں نمایاں کمی محسوس کریں گے۔

غذائیں جو بڑھائیں ’’قوت مدافعت‘‘

انسانی جسم کے سب سے اہم اور کار آمد نظام عر ف عام میں مدافعتی نظام کہاجاتا ہے۔ ایک تندرست جسم کے لئے ،انفیکشن جیسی دوسری بیماریوں کومات دینے یا پھر انسانی جسم کومضبوط اور طاقتور بنانے کے لئے قوت مدافعت بڑھانا بے حد ضروری ہے۔ انسان کیا کھاتا ہے ،کیا پیتا ہے؟کتنی ورزش کرتا ہےیہ سب چیزیں قوّت مدافعت بڑھانے میں اہم کردارادا کرتی ہیں۔ 


طبی ماہرین قوت مدافعت کی مضبوطی کے لئےصحت بخش غذا کا استعمال لازم و ملزوم قرار دیتے ہیں۔ مختلف نوعیت کے وٹامن، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا کا استعمال مدافعت کے نظام کو رواں رکھنے کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔لیکن قوت مدافعت کو بہتر بنانے کے لئے کن غذاؤں کا استعمال ضروری ہے یہ بات توجہ طلب ہے۔ آئیے آج بات کرتے ہیں ان غذاؤں کی جن کے ذریعے امیون سسٹم کا کردار فعال بنایا جاسکتا ہے۔

کھٹے پھل
امیون سسٹم کی بہتری کے لئے وٹامن سی کا استعمال بہترین اورلازمی قرار دیاجاتاہے۔ وٹامن سی ایک اہم فزیالوجیکل اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو کولیجن فائبر اور نیوروٹرانسمیٹر کے بننے اور پروٹین میٹا بولزم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اور جب بات ہو وٹامن سی کی تو کھٹے یا ترش پھلوںمیں وٹامن سی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ایک مطالعہ کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ غذا میںکھٹے ذائقے والے پھل مثلا سنگترہ، لیموں، چکوترا اور موسمبی کو شامل کرنا صحت مند رہنے کے لیے مفید ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق وٹامن سی کی کمی سے زخموں کے بھرنے کا عمل سست روی کا شکار ہو جاتا ہے اور انفیکشن سے بچاؤ کے لئے جسمانی مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے۔
ادرک
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادرک میں موجو اینٹی آکسیڈنٹس انسانی جسم میں قوت مدافعت کو بہتر اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ادرک میں پایا جانے والا ’جنجرولز‘ نامی مادہ اگر چہ ادرک کے ترش ذائقے کا سبب بنتا ہے لیکن یہ ادرک کے طبی فوائد کا باعث بھی ہے۔ انہی طبی فوائد کے باعث ادرک کو روایتی اور غیر روایتی طریقہ علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بہترین فوائد کے حصول کے لئے خشک کے بجائے تازہ ادرک استعمال کی جانی چاہئیے ۔
وٹامن ڈی(مچھلی ، پنیر، انڈے کی زردی اور کچھ مشرومز)
ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے نتائج کی روشنی میں امیون سسٹم یا مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں ہڈیوں کو مضبوط بنانے والا’’وٹامن ڈی،، کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مدد سے مختلف جراثیم کو مارنے والے سیلز پیدا ہوتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ وٹامن ڈی کی کمی سے جسم انفیکشن کا شکار ہوتا ہے ۔ ضروری ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی نہ ہونے پائے۔
٭سورج کی روشنی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ صبح کے وقت 10 سے 15 منٹ کے لیے دھوپ میں بیٹھیں۔
٭اپنی غذا میں وٹامن ڈی سے بھر پور اشیاء شامل کریں ۔ مچھلی ، پنیر، انڈے کی زردی اور کچھ مشرومز میں وٹامن ڈی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
کیلا
کیلا دنیا بھر میں لوگوں کے پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہے، بیش بہا فوائد لئے اس اہم پھل میں تین طرح کی قدرتی شکر پائی جاتی ہے۔ سکروز، فروکٹوز اور گلوکوز ۔۔۔ جبکہ کیلے میں فائبر یا ریشے بھی موجود ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کیلے کو فوری توانائی پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہی نہیںکیلےمیں وٹامنB اور C کی زیادہ تر اقسام پائی جاتی ہیں۔ کیلا ہی نہیں اس کا ملک شیک انسانی جسم کی قوت مدافعت کو بڑھانے کے علاوہ اعصابی نظام کی بہتری میں مدد کرتا ہے۔ ایک کیلے میں سیب کی نسبت 4گنا زیادہ پروٹین ،دوگنا زیادہ کاربوہائیڈریٹس، تین گنا زیادہ فاسفورس ، پانچ گنا زیادہ وٹامن A اور آئرن اور دوگنا زیادہ دوسرے وٹامنز اور معدنیات شامل ہوتے ہیں۔
لہسن
’’مسالا جات کا سردار ،، لہسن بھی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ زمانہ قدیم سے استعمال کے باوجود اسے خطرناک نہیں کہاگیا،اسے خالی پیٹ کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام جہاںمضبوط ہو تا ہے وہیں انسانی جسم بیماریوں سے لڑنے کے لئے مضبوط ہو جاتا ہے۔ لہسن ایک قدرتی انٹی بائیوٹک ہے اس کا استعمال خون کو پتلا کرنے کے ساتھ ساتھ دوران خون بھی تیز کرتا ہے۔
دہی
دہی ڈیری پراڈکٹس میں سپر ہیرو کے طور پر تسلیم کی جاتی ہے۔ یہ نہ صرف قوت مدافعت بڑھانے اوربیماریوں سے لڑنے کافوری اورسستاذریعہ ہے بلکہ اسے وٹامن ڈی اورجسم کی قدرتی حفاظت کاخزانہ بھی قرار دیاجاتاہے۔ مختلف پھلوں کے ملاپ سے آپ اسکی افادیت میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔
چونکہ یہ دودھ سے بننے والی ایک بہترین غذا ہےاس لئے اس میں کیلشیم ، پروٹین اور پروبائیوٹک کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والےپروبائیوٹک (مفید بیکٹیریا) ناصرف نظام انہضام کو بہتر کرتے ہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔
پالک
بات ہو امیون سسٹم بہتر بنانے کی اور پالک کا ذکر نہ آئے ناممکن سی بات لگتی ہے۔وٹامن سی ،اے،بیٹاکیروٹین اوردیگر اہم غذائی اجزاء پرمشتمل ہونے کے باعث مختلف انفیکشن سے لڑنے میں مدافعتی نظام کی مددکرتاہے۔تاہم پالک استعمال کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ زیادہ دیرپکانے کے بجائے کیونکہ کم پکانے کے باعث اسکی غذائی صلاحیت برقرار رہتی ہے۔